Masjid Mien Machis Jalane Ka Hukum

 

مسجد میں ماچس جلانا کیسا؟

مجیب:ابو تراب محمد علی عطاری

مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری   

فتوی نمبر: pin-7540

تاریخ اجراء: 08جمادی الاخری1446ھ/11دسمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ عموماً گیس کے ہیٹر چلانے کے لیے ماچس کے ذریعے آگ جلائی جاتی ہے،  اس کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے سمیل پیدا ہوتی ہے، تو کیامسجد کے اندر ماچس کے ذریعے ہیٹر چلا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجدیں اللہ عزوجل کا گھر ہیں، ان کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا شرعاً مطلوب اور تاکیدی امر ہے، پھر جہاں مسجدوں کو پاک، صاف رکھنے کی تاکید کی گئی، وہیں انہیں خوشبودار رکھنے کا حکم بھی دیا گیا ہے، اسی لیے مسجد کو ہر اس چیز سے بچانا  واجب ہے، جس کی وجہ سے بد بو پھیلے  اور ماچس جلانے سے بارُود کی ناگوار بو  پھیلتی ہے، لہذا مسجد میں ہیٹر وغیرہ چلانے کے لیے ماچس جلانا، جائز نہیں ہے، تاہم اس کی جگہ گیس لائٹر(Gas lighter gun)  استعمال کیے جا سکتے ہیں، جو مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں۔

   مساجد کو صاف ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم ہے۔ اللہ عزوجل  ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ ترجمہ کنز العرفان:’’اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے خوب پاک  صاف رکھو۔‘‘(پارہ1،سورۃ  البقرہ،آیت125)

   اس آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے:’’اس سے معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ اور مسجد حرام شریف کو حاجیوں، عمرہ کرنے والوں، طواف کرنے والوں،اعتکاف کرنے والوں اور نمازیوں کےلیے پاک و صاف رکھا جائے۔ یہی حکم مسجدوں کو پاک و صاف رکھنے کا ہے، وہاں گندگی اور بدبو دار چیز نہ لائی جائے۔ یہ سنت انبیاء(علیہم السلام ) ہے۔‘‘ (تفسیر صراط الجنان،جلد1،صفحہ 205،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   اور حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں ہے:’’امر النبی صلی اللہ علیہ وسلم ببناء المساجد فی الدور وان یتنظف و یتطیب ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں مسجدیں بنانے کا حکم دیا اور یہ کہ وہ صاف اور خوشبو دار رکھی جائیں۔ (جامع ترمذی، ابواب السفر، جلد1، صفحہ 130، مطبوعہ  کراچی)

   مسجد کو بُو سے بچانا واجب ہے۔ غنیۃ المتملی میں ہے: ’’یجب ان تصان عن ادخال الرائحۃ الکریھۃ‘‘ یعنی مسجد میں بدبو کے داخل کرنے سے بچنا واجب ہے۔(غنیۃ المتملی، فصل فی احکام المسجد، صفحہ 610، مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مسجد کوبو سے بچانا واجب ہے، ولہذا مسجد میں مٹی کا تیل جلانا حرام، مسجد میں دیا سلائی سلگانا حرام، حتی کہ حدیث میں ارشاد ہوا: ’’وان یمرفیہ بلحم نیئ یعنی مسجد میں کچا گوشت لے جانا ، جائز نہیں،حالانکہ کچے گوشت کی بوبہت خفیف ہے، تو جہاں سے مسجد میں بو پہنچے، وہاں تک ممانعت کی جائے گی۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ 232، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم