دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ علی شیر کی عمر جب چھ ماہ کی تھی تو اس کو اسکی سوتیلی نانی نے دودھ پلایا تھا اور یہ بات خاندان میں تقریبا سب کو معلوم ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا علی شیر کا نکاح اس نانی کی بیٹی رمشا، رمشا کی بیٹی طوبی سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟
سائل: ارباب لیاقت (گوجرانوالہ )
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
دریافت کی گئی صورت میں علی شیر کا نکاح طوبی سے نہیں ہو سکتا کیونکہ علی شیر نانی کا رضاعی بیٹا اورطوبی کا رضاعی ماموں ہے اور وہ اس کی رضا عی بھانجی ہے اور رضاعی بھانجی سے بھی نکاح اسی طرح حرام ہے جس طرح حقیقی بھانجی سے حرام ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
فتویٰ نمبر: Lar-1813
تاریخ اجراء: 01 جمادی الاول 1438ھ / 30 جنوری 2017ء