
نماز کے اول وقت میں مقیم اور آخری وقت میں مسافر ہو تو نماز کس طرح پڑھے ؟
سوال: زید اپنے گھر سے ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد نمازِ ظہر ادا کیے بغیر ہی شرعی سفر کے لیے نکلا، ابھی زید مطلوبہ شہر پہنچنے کے قریب تھا کہ رستے میں ظہر کے آخری وقت میں زید نے وہ نمازِ ظہر قصر ادا کی۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا زید کی وہ نمازِ ظہر درست ادا ہوئی ہے؟
دوشہروں کی آبادی مل جائے، تونماز میں قصر کا حکم
سوال: دو مستقل شہرجو اب مل گئے ہیں، اگرایک کا شہری دوسرے شہر کی جانب سے سفرِ شرعی کا آغاز کرے، تو کیا قصر کرنے کے لیے اسے دوسرا شہر بھی پار کرنا ہوگا یااپنے شہر کی آبادی سے نکلتے ہی وہ قصر کرے گا، جبکہ ابھی وہ متصل شہر میں ہے؟
وطن کی اقسام اور ان کے احکام؟ وطن سکنٰی کا اعتبار ہوگا یا نہیں؟
سوال: زید اپنے شہر گوجرانوالہ سے اولاً مریدکے جائے گا جو کہ شرعی سفر نہیں بنتا ، مریدکے شہر میں صرف دو دن رہے گا، پھر وہاں سے آگے کراچی کے لیے روانہ ہوگا،پھر کراچی میں 15 دن سے زیادہ قیام کرے گا، پھر وہاں سے ڈائریکٹ گوجرانوالہ اپنے وطن اصلی میں آئے گا اور راستے میں مریدکے بھی آئے گا ،مگر واپسی پر اس کو مریدکے میں کوئی کام نہیں ہوگا ۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ زید جیسے ہی مریدکے میں شرعی سفر کی نیت کر لے گا ،تو اسی وقت مسافر ہو جائے گا کہ مریدکے اس کا وطن اصلی نہیں یا سفر کے ارادے سے جب مریدکے شہر کی آبادی سے باہر نکلے گا، تب سے نماز قصر کرنی شروع کرے گا ؟ اورواپسی میں جب مریدکے سے گزرے گا، تو مریدکے کی آبادی میں پوری نماز پڑھے گا یا قصر؟
شرعی سفر کی حد کدھر سے شروع ہوگی؟
جواب: قصر نہیں کر سکتا،اگرچہ سینکڑوں کلو میٹر دور جانے کا ارادہ ہو۔ یونہی جس شہر یا بستی میں جاناہوتا ہے، اس کی آبادی جہاں سے شروع ہوتی ہے اعتبار اسی جگ...
کیا مرد کے لیے سسرال اور بیوی کے لیے میکا وطن اصلی ہیں؟
سوال: وطن اصلی کی صورتوں میں سے ایک صورت بہار شریعت وغیرہ میں یہ بھی پڑھی تھی کہ آدمی جہاں سے شادی کر لے وہ جگہ بھی اس کی وطن اصلی ہوجاتی ہے۔یہ مسئلہ پڑھا ہوا توتھا لیکن اس کی طرف کبھی توجہ نہیں گئی اور اب جب غور کیا ہے تو اس سے ظاہراً جو معنی سمجھ آتا ہے ، وہ یہ ہے کہ آدمی کا سسرال بھی اس کے لیے وطن اصلی ہوگا اور اسے وہاں پوری نماز پڑھنی ہوگی۔اگر اس مسئلہ کا یہی مفہوم ہے، تو میرے خیال میں اس کی طرف عام عوام تو کیا بڑے بڑے علماء کی بھی توجہ نہیں کہ کسی کو بھی اس پر عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔برائے کرم اس کی وضاحت فرمادیں۔ میں نے ڈیرہ غازی خان سے شادی کی ہے اور بیوی بچوں سمیت میری مستقل رہائش ملتان کی ہے ۔پوچھنا یہ ہے کہ میں جب ڈیرہ غازی خان جاؤں گا قصر کروں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟ابھی تک میرا عمل یہ رہا ہے کہ میں وہاں قصر کرتا رہاں ہوں۔
سفر شرعی کے دوران ضمنی قیام(دوست سے ملاقات کرنا) مسافر ہونے سے مانع نہیں
سوال: ایک شخص کسی شہر میں امامت کرتا ہے جو کہ اس کا وطن ِ اصلی نہیں ہے، اس نے اس شہر سے کسی دوسرے شہر شادی میں شرکت کے لئے جانا ہےاور اسی دن واپس بھی آنا ہےاور ان دونوں شہروں کے درمیان تقریبا ً100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کا شادی سے واپسی کے بعداپنے امامت والے شہر میں تقریباً ایک ہفتہ رہنے کا ارادہ ہے، پھر ہفتے بعد اس نے اپنے وطن اصلی جانا ہے۔ اگر مذکورہ شخص شرعی مسافرہونے سے بچنے کے لیے یہ حیلہ اپنائے کہ شادی پر جاتے ہوئے شہر سےتقریباً 20، 30 کلومیٹر کی مسافت پر ایک دوست کو بلا لے اور چند منٹ اس سے ملاقات کر کے پھر دوسرےشہر چلا جائے،تاکہ مسلسل 92 کلومیٹر کا سفر نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسافرشرعی نہ بنے اور اسےشادی سے واپسی کے بعد نمازوں میں قصر نہ کرنی پڑے۔ تو کیا اس حیلے کی وجہ سے شرعی سفر کا اتصال ٹوٹ جائے گا یانہیں اور وہ دوسرے شہر آتے، جاتے اور وہاں قصر نماز ادا کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
شرعی مسافر نے دو کی بجائے ، چار رکعتیں پڑھ لیں ، تو اب نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب: قصر کرے ،یعنی چار رکعت والے فرض ، مثلاً ظہر ، عصر اور عشاء کو دو پڑھےکہ اس کے حق میں دو رکعتیں ہی پوری نماز ہے ،لہٰذا اگر جان بوجھ کردو کی بجائے چار...
مسافر کب سے کب تک نماز میں قصر کرے گا ؟
سوال: اگرہم اپنے گھرسے سفرشرعی کے لیے نکلیں(سفر شہر کی آبادی کے باہر سے جہاں جانا ہے اس شہر کی آبادی سے پہلے تک 92کلو میٹریا زیادہ ہو) تونمازکس وقت سے قصرکریں گے گھرسے نکلتے ہی یا92 کلومیٹرہوجانے کے بعد؟اورواپسی میں کب تک قصرکریں؟
سسرال میں نمازمکمل یا قصر پڑھنی ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ وطن اصلی کی صورتوں میں سے ایک صورت بہار شریعت وغیرہ میں یہ بھی پڑھی تھی کہ آدمی جہاں سے شادی کر لے وہ جگہ بھی اس کی وطن اصلی ہوجاتی ہے۔یہ مسئلہ پڑھا ہوا توتھا لیکن اس کی طرف کبھی توجہ نہیں گئی اور اب جب غور کیا ہے تو اس سے ظاہراً جو معنی سمجھ آتا ہے ، وہ یہ ہے کہ آدمی کا سسرال بھی اس کے لیے وطن اصلی ہوگا اور اسے وہاں پوری نماز پڑھنی ہوگی۔اگر اس مسئلہ کا یہی مفہوم ہے، تو میرے خیال میں اس کی طرف عام عوام تو کیا بڑے بڑے علماء کی بھی توجہ نہیں ہوگی کہ کسی کو بھی اس پر عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔برائے کرم اس کی وضاحت فرمادیں۔ میں نے ڈیرہ غازی خان سے شادی کی ہے اور بیوی بچوں سمیت میری مستقل رہائش ملتان کی ہے ۔پوچھنا یہ ہے کہ میں جب ڈیرہ غازی خان جاؤں گا قصر کروں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟ابھی تک میرا عمل یہ رہا ہے کہ میں وہاں قصر کرتا رہاں ہوں۔