
تنخواہ لینے والے امام کو قربانی کی کھالیں دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک امام مسجد ہیں جو خود صاحب نصاب ہیں، وہ نماز پنجگانہ، نماز جمعہ اور نماز جنازہ بغیر کسی اجرت یا تنخواہ کے پڑھاتے ہیں اور مسجد میں آنے والے بچوں کو ناظرہ بھی مفت میں پڑھاتے ہیں، البتہ عیدین کے موقع پر تقریباً تین چار ہزار روپیہ ان کو دیا جاتا ہے، یہ امام صاحب تقریباً پچھلے پندرہ سال سے یہ خدمت کر رہے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ ان امام صاحب کو قربانی کی کھالیں دی جا سکتی ہیں یا نہیں؟ شرعاً اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
مسجد کے چندے سے تراویح پڑھانے کی اجرت دینا کیسا ؟
سوال: ہم ختم قرآن کےلیے رقم جمع کرتے ہیں، جس سے شیرینی ، امام ،مؤذن ،سامع اور حافظ صاحب کے لیے تحائف خریدتے ہیں،جبکہ حافظ صاحب سے کیےگئے اجارے کو مسجد کے چندے سے ادا کرتے ہیں۔کیا مسجد کے چندے سے حافظ صاحب کو اجرت دینا جائز ہے۔
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
مسجد کے لیے وقف کیا ہوا پلاٹ بیچ کر دوسری جگہ مسجد بنا سکتے ہیں؟
سوال: ایک شخص نے مسجد کے لیے 5 مرلے کا پلاٹ وقف کر دیا۔ کچھ عرصے بعد اس کے بھائی نے بھی اُسی پلاٹ سے متصل مزید 5 مرلے کا پلاٹ مسجد کے لیے وقف کیا۔ اب مکمل رقبہ 10 مرلے ہے۔ مسجد بنانے کے لیے اِن دس مرلوں کی تقریباً چار فٹ تک بنیادیں بھی اٹھائی جا چکی ہیں۔اب معاملہ یہ ہے کہ اِس دس مرلہ پلاٹ کے بالکل سامنے ایک اور 10 مرلے کا کارنر والا پلاٹ ہے، جسے 2 گلیاں لگتی ہیں۔اب دونوں واقِف یہ چاہتے ہیں کہ موجودہ 10 مرلہ سنگل گلی والے پلاٹ کو فروخت کر کے اُسی قیمت سے سامنے کارنر اور ڈبل گلی والے پلاٹ کو خرید کر وقف کریں اور اُس پر مسجد تعمیر کریں ۔ کیا اِس کی شرعاً اجازت ہے؟ نوٹ:واقِفین نے موقوفہ پلاٹ کو وقف کرتے ہوئے استبدال کی شرط نہیں لگائی تھی۔ مطلقاً وقف کیا تھا۔جگہ بدلنے کا ذہن بعد میں بنا ہے۔
قربانی کی کھال مسجد میں دے سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ کیا قربانی کی کھال مسجد میں دے سکتے ہیں؟ بعض لوگوں سے سنا ہے کہ قربانی کی کھال صرف مدرسہ میں لگ سکتی ہے، مسجد میں نہیں۔ برائے کرم شرعی رہنمائی فرما دیجئے۔
قربانی کس پر واجب ہے؟ - اگر قربانی واجب ہو اور رقم نہ ہو؟
سوال: میری زوجہ کے پاس تین تولے سونا اور چاندی کا سیٹ ہے، لیکن اس کے پاس نقد رقم موجود نہیں، جس سے وہ جانور خریدے یا حصہ ڈال سکے، کیا وہ قرض لے کر قربانی کر سکتی ہے؟ اس طرح اس کا واجب ادا ہو جائے گا؟
قربانی کرنے کے بعد گوشت غریبوں میں تقسیم نہ کیا تو ؟
سوال: اگر کوئی شخص قربانی کرے ، لیکن غریبوں کو حصہ نہ بانٹے تو اس کی قربانی ہوجائے گی یا نہیں ؟ اورکیا صدقہ نہ کرنے کی وجہ سے وہ شخص گناہ گار ہوگا؟
قربانی کے دنوں میں قربانی افضل ہے یا رقم کا صدقہ کرنا؟
سوال: ایک اسلامی بہن ہر سال سرکار صلی اللہ علیہ وسلم ،غوث پاک رضی اللہ عنہ،اور مرحوم والدین کے ایصال ثواب کے لیے قربانی کرتی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ قربانی کے دنوں میں یہ قربانی کرنا بہترہے یا اتنی رقم غریبوں میں دے دی جائے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کس جانور کی قربانی افضل ہے؟