
سمندر میں اقامت کی نیت نہیں ہو سکتی
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسافرکےلیے یہ ضروری ہے کہ جس جگہ وہ مقیم ہونے کی نیت کرے وہ جگہ اقامت کے قابل ہو جیسے جنگل میں نیت نہیں ہو سکتی اب معلوم یہ کرنا ہے کہ نیوی کے جو افراد سمندر کے پانی میں رہتے ہیں وہ اقامت کی نیت کرسکتے ہیں یانہیں ؟
جواب: پانی بالوں تک نہ پہنچے یا غسل کرتے ہوئے بالوں کو دھویا جائے تو پانی بالوں کی جڑوں تک نہ پہنچے تواس حالت میں وضو غسل ادا نہیں ہوگا۔ اور اگر اس میں بدبو...
جس جگہ میوزک چلتا ہو، وہاں نوکری کرنا یا ایسی گاڑی میں سفر کرنا کیسا ؟
جواب: پاک میں واضح ارشادفرمایا گیاکہ : ﴿ وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی﴾ترجمہ:کوئی جان کسی دوسری جان کابوجھ نہیں اٹھائے گی ۔(سورہ بنی اسرائیل،پارہ15...
کیا صدقے کی رقم گھر میں رکھنے سے نحوست ہوتی ہے ؟
جواب: پاک میں ہے:’’ہر دن کی ایک نحوست ہوتی ہے ،لہٰذا اس دن کی نحوست کو صدقہ کے ذریعے دُور کرو‘‘ کہ صدقہ وہ عظیم عمل ہے جو بلا کے اسباب اکٹھے ہوجانے کے بعد ب...
رقم لے کر بعد میں آنے والے مریض کو جلدی ڈاکٹر کے پاس بھیجنا کیسا؟
جواب: پاک میں ہے:”لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم الراشی والمرتشی“ ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے رشوت دینے اور لینے والے پر...
کیا حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام نے مٹی کے علاوہ برتن استعمال فرمائے ہیں؟
جواب: پانی کے لیے مشکیزے کا استعمال ثابت ہے،اس کے علاوہ پیتل یا تانبے وغیرہ کے برتنوں میں کھانا،پینا ثابت نہیں ہے۔ سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان ع...
شوقیہ پرندے پالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: پانی میں کمی نہ ہونے دے یعنی وہ بھوکے پیاسے نہ رہیں۔( دانہ پانی کے متعلق یہاں تک تاکید فرمائی گئی کہ دن میں ستر بار دکھایا جائے ۔) 2:اڑانے کے لیے نہ ...
عورت کا افشاں پاؤڈر لگانا کیسا؟
جواب: پانی پہنچنے سے مانع ہے اور جو چیز جسم تک پانی پہنچنے سے مانع ہو،تو اس کی موجودگی میں وضو و غسل نہیں ہوتا۔...
پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟
سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“