
صرف دو آدمیوں کے جماعت کرانے کا طریقہ
سوال: دو آدمی ہوں تو کس طرح جماعت کروائیں گے؟یعنی مقتدی کس جانب کھڑا ہوگا؟
غیر موکدہ سنتیں پڑھتے ہوئے جماعت کھڑی ہوجائے ، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: اگرمسجدمیں سنت غیرموکدہ جیسے عصریاعشاکی قبلیہ چاررکعت سنتیں پڑھ رہے ہوں اوروہاں پرعصریاعشا کی جماعت قائم ہوجائے، تویہ سنتیں چار کی بجائے دوپڑھ کرجماعت میں شامل ہوسکتے ہیں یانہیں ؟
ایک شخص نے اذان دی ،تودوسرے کا اقامت کہنا کیسا ؟
جواب: جماعت تک واپس آنے کا ارادہ ہو، تب بھی جا سکتا ہے ۔ تکبیرِ اقامت مؤذن کا حق ہے ، چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے :” عن زياد بن الحارث الصدائي، قال: أمرني ...
سلام میں پہل کرنے کا زیادہ ثواب ہے یا جواب دینے کا ؟
جواب: جماعت کو سلام کرے ،تو سلام کرنے والے کو ان لوگوں پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے، کیونکہ اس نے ان کو سلام یاد کروایا ہے۔ پس اگر وہ لوگ اس سلام کرنے والے کو...
ظہر کی نماز کس وقت پڑھنا افضل ہے؟
جواب: جماعت واجب ہو، اس کے لیے کسی بھی نماز کومستحب وقت میں پڑھنے کے لیےجماعت کا ترک جائز نہیں ،لہذا اگر گرمیوں میں بھی ظہر کی جماعت اول وقت میں ادا کی ج...
کاروبار کی وجہ سے نماز قضا کرنا
سوال: کیا میں عصر و مغرب کی نمازیں اکٹھے عصر کے وقت میں پڑھ سکتا ہوں کیونکہ مغرب کے وقت میں دوکان پر کافی رش ہوتا ہے اور میری مغرب کی نماز قضا ہو جاتی ہے؟
وتر کی جماعت میں تیسری رکعت میں شامل ہوا ، تو دعائے قنوت کا حکم
سوال: رمضان المبارک میں وتر جماعت کے ساتھ ادا کیے جاتے ہیں ، تو اگر کوئی شخص وتر کی تیسری رکعت میں جماعت کے ساتھ شریک ہواور اس نے امام کے ساتھ دعائےقنوت بھی پڑھ لی ہو، تووہ بقیہ نماز کس طرح ادا کرے گا؟ کیا اس میں دوبارہ دعائے قنوت پڑھے گا؟نیز اگر تیسری رکعت میں امام صاحب کے ساتھ رکوع میں شامل ہوا،تو ایسی صورت میں اس کے متعلق کیا حکم ہوگا؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ایک خط کی حقیقت
جواب: جماعت تھی جو سب کے سب نجران کے سرکردہ معروف افراد تھے اور اس وفد کی قیادت کرنے والے تین شخص تھے: (1) ابو حارثہ بن علقمہ جو عیسائیوں کا پوپ اعظم تھا۔ ...
کیا عورت گھر میں اکیلے عید کی نماز ادا کرسکتی ہے؟
جواب: جماعت شرط ہے، بغیر جماعت کے یہ نماز ادا نہیں ہوسکتی، لہذا اگر کوئی عورت گھر میں تنہا عید کی نماز ادا کرلے تب بھی اُس کی نمازِ عید ادا نہیں ہوگی۔ البت...
صف کے کونوں میں گرِل وغیرہ لگا کر راستہ بنانا کیسا؟
سوال: آج کل بعض مساجد میں یہ دیکھا گیا ہے کہ صفوں کے کناروں پر نمازیوں کے گزرنے کے لیے لوہے کی لمبی گِرِل لگاکر یا ٹیپ وغیرہ سے لمبی لکیر کھینچ کر ایک راستہ بنادیا جاتا ہے ،تاکہ ا ن کو مسبوق نمازیوں کا انتظار نہ کرنا پڑے اور وہ بہ آسانی وہاں سے گزرکر جاسکیں ، یہ عمومی طور پر اگلی ایک دو صفوں کو چھوڑ کر کیا جاتا ہے یعنی اگلی ایک دو صفیں تو مکمل ہوتی ہیں ،اس کے بعد سے کبھی تو دونوں کناروں پر اور بعض جگہ صرف دائیں یا بائیں جانب ایسا کیا جاتا ہے،لہٰذا وہاں دورانِ جماعت صف میں کوئی کھڑا نہیں ہوتا،قریباً ایک دو آدمیوں کی جگہ چھوڑ کر اگلی صف شروع کردی جاتی ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟اور اگر درست نہیں ہے، تو جہاں یہ چیزیں لگادی گئی ہیں ،وہاں کیا کیا جائے؟برائے کرم دلائل کی روشنی میں اس کا تشفی بخش جواب عطا فرمائیں۔