
این جی آر ( NGR) کمپنی میں انویسٹ کرنے کا حکم
سوال: ایک کمپنی ہے این جی آر ( NGR) کے نام سے ۔ کمپنی کہتی ہے کہ ہم سولر انرجی بناتے ہیں اور سیل کرتے ہیں اور جو نفع ہوتا ہے اپنے شرکاء کے ساتھ شیئر کرتے ہیں ۔ آپ اپنے پیسے ہماری کمپنی میں انویسٹ کریں اور منافع کمائیں۔ انویسٹ کر نے کے لیے کمپنی نےمختلف پیکج بنائے ہیں اور انویسٹ کے حساب سے نفع کی مقدار پہلے سے طے ہوتی ہے ۔ مثلا: چار ہزار والے پیکج میں آپ پہلے چار ہزار روپے کمپنی کے اکاؤنٹ میں ایزی پیسہ وغیرہ کے ذریعے جمع کروائیں گے، پھر چار ہزار والا پینل ایپ میں جا کر ایکٹِو(Active) کریں گے ۔ اس کے بعد آپ کو نفع ملنا شروع ہو جائے گا۔اس پیکج کا نفع روزانہ86.40 روپے ملے گا۔ نفع ایک ہفتے تک ملتا رہے گا ۔ اس کے بعد آپ کی انویسٹ کی ہوئی رقم اور منافع دونوں آپ نکال سکتے ہیں اور چاہیں تو دوبارہ پینل ایکٹو کر کے مزید انویسٹ کر دیں۔ایک بندہ ایک سے زیادہ پینل بھی ایکٹو کر سکتا ہے۔ نفع ایپلی کیشن میں ہر دو گھنٹے بعد شو ہوتا ہے، جسے چوبیس گھنٹوں میں کم از کم ایک بار ایپلی کیشن کھول کر وصول کرنا ہوتا ہے ، اگر نہ کیا جائے تو نفع واپس چلا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ اپنے ذریعے سے پانچ ممبر بناتے ہیں جو کمپنی میں انویسٹ بھی کر دیں، تو آپ کو تین ہزار روپے کمپنی کی طرف سے بونس ملے گا اور ممبر جتنی رقم انویسٹ کریں گے ،اس کا کچھ فیصد حصہ آپ کو کمیشن کے طور پر بھی ملے گا۔وہ ممبر جب مزید ممبر بنائیں گے، تو بھی آپ کو کچھ نہ کچھ کمیشن ملے گا۔ ممبر بنانے کا یہ فائدہ بھی ہوگا کہ آپ کا لیول اَپ (UP)ہو جائے گا، پانچ ممبرز پر پہلا لیول، دس پر دوسرا ، بیس پر تیسرا ، اسی طرح آگے تک چلتا رہے گا۔لیول جتنا بڑا ہوگا اتنی زیادہ رقم انویسٹ کر سکتے ہیں، یعنی بڑے لیول کا پینل لے سکتے ہیں جس میں زیادہ نفع ملتا ہے ۔ نوٹ: معلومات کے مطابق کمپنی کی ویب سائٹ کوئی نہیں ہے، صرف ایپلی کیشن ہےاور اس پر بھی اکاؤنٹ بنانے کے لیے VPNآن کرنا پڑتا ہے۔اور اس کے طریقہ کار کے متعلق معلومات زیادہ تر ان لوگوں سے ہی ملتی ہے، جو اس میں انویسٹ کر رہے ہیں۔ کمپنی کا پاکستان میں کوئی آفس نہیں ہے، ہاں بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں آفس ہے، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہے، گوگل میپ پر بھی اسلام آباد کے کسی علاقے میں آفس شو نہیں ہوتا۔
خانہ کعبہ کے غلاف کی تاریخ اور قیمتی غلاف چڑھانے کی تفصیل
جواب: کپڑے کا ہوتا تھا اور ابن دحیہ نے کہا کہ مھدی نے کعبہ کو قباطی ،ریشمی اونی اور ریشمی کپڑےکا غلاف پہنایا اور کعبہ کی دیواروں کی دیواروں پر اوپر سے نی...
مخصوص ایام میں تفسیر کی کتابوں کو چھونے کا حکم
جواب: کپڑے وغیرہ کے ذریعے چھواجائے، تو بلاکراہت جائز ہے،اگرچہ وہ کپڑا اپنے تابع ہی ہو۔ اس تمہید کو سمجھنے کے بعد پوچھی گئی صورت کا جواب یہ ہےکہ طالبا...
عدت کے دوران سرخ لباس پہننا کیسا ہے ؟
جواب: کپڑے نہ پہنے، سوائے عصب (نامی رنگ)سے رنگے ہوئے کپڑے(کیونکہ یہ رنگ زینت کے لیے استعمال نہیں ہوتا)۔(صحیح مسلم ، ج2، ص1127، داراحیاء التراث العربی، بیرو...
سجدۂ شکر کے لیے وضو اور قبلہ رُو ہونا ضروری ہے؟
جواب: کپڑے اور مکان کا حدث اور نجاست سے پاک ہونا اورستر عورت،عام حالات میں استقبال قبلہ اور اشتباہ کے وقت تحری کرنا ،یہاں تک کہ اگرکسی پر قبلہ مشتبہ ہوجائے ...
جیسا کھانا شوہر خود کھائے، کیا ویسا ہی بیوی کو کھلانا واجب ہے؟
جواب: کپڑے اور رہائش مہیا کرنا ہے۔(فتاوی تاتار خانیہ، جلد5، صفحہ358، ھند) بدائع الصنائع میں ہے: ”اذا کان الزوج معسرا ینفق علیھا ادنی ما یکفیھا من الطعام...
جانوروں کے کارٹون والے کپڑے بچوں کو پہننا کیسا ؟
سوال: بچوں کوایسے کپڑے جن پر بلی ،کتاوغیرہ جانوروں کے واضح کارٹون بنے ہوتے ہیں ،ایسے کپڑے بچوں کو پہنانا ، جائزہے یانہیں ؟
کالا جادو کرنے ،کروانے اور اس کے لیے پیسے وغیرہ دینے کا حکم
جواب: کپڑے پہنے ہوئے ہوں گی،لیکن حقیقت میں بے لباس اور ننگی ہوں گی ،بے حیائی کی طرف دوسروں کو مائل کرنے اور خود مائل ہونے والی ہوں گی،ان کے سر ایسے ہوں گے،...
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔