
کسی کا کام کسی اور سے کروا کر پیسے لینا
جواب: دوسرے سے اس پروجیکٹ پر کام کروانا، جائز ہے، لیکن اگر کوئی کسٹمر ایگریمنٹ میں یہ شرط لگاتا ہے،کہ اس پروجیکٹ پر آپ کو بذاتِ خود کام کرنا ہے، تو اس پروج...
ایک سے زائد مرتبہ نمازجنازہ پڑھنا
جواب: دوسرے ولی یا شخص کودوبارہ نماز جنازہ ادا کرنا جائز نہیں کیونکہ فقہائے احناف کے نزدیک نماز جنازہ کی تکرار مطلقا ناجائز ہے سوائےایک صورت کے،وہ یہ ...
موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟
جواب: دوسرے ضررِ شدید میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو، تو بغرض ِعلاج اور دفعِ عیب کے لیے یہ سرجری کروانا، جائز ہے، لیکن اگر مذکورہ صورتِ حال نہ ہو، یعنی دیگ...
رشتہ دار کی پرانی قبر میں تدفین کا شرعی حکم
جواب: رکنوں کو علامہ شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :”وما يفعله جهلة الحفارين من نبش القبور التي لم تبل أربابها، وإدخال أجانب عليهم ف...
جواب: دوسرے کا مال ناحق طریقے سے کھانا پایا جارہا ہے،جو کہ ناجائز و حرام ہے،لہذا اس طرح کی ٹریڈنگ شرعا جائز نہیں ہے۔ بیع کی تعریف سے متعلق فتاوی عالمگیر...
کیا مسلمان میت صدقہ و خیرات کرکے ایصال ثواب کرنے والے کو جانتی ہے؟
سوال: ہم نے یہ سُن رکھا تھا کہ جب مسلمان میت کے لیے اس كے گھر والے یا دوسرےلوگ دُعا و استغفار،صدقہ و خیرات اور قراءتِ قرآن وغیرہ کی صورت میں ایصال ثواب کرتے ہیں ،تو اس کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ کس نے اس کے لیے یہ ایصال ِثواب کیا ہے،جبکہ ایک شخص کا کہنا ہے کہ ایصالِ ثواب تو درست ہے، لیکن اس بات کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے کہ میت کو بھی علم ہوجاتا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ یہ بات درست ہے یا نہیں؟اور اگر ہے، تو کہاں سے ثابت ہے ؟برائے کرم تشفی بخش جواب عطا فرمائیں۔
ایک پیر سے بیعت کے باوجود کسی اور کی بیعت کرنا؟
جواب: دوسرے پیر صاحب سے بیعت نہیں ہونا چاہیے، البتہ حصولِ برکت کے لیے بوقتِ ضرورت” طالِب“ ہو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن طالِب ہونے کے بعد،جو بھی برک...
کیا ایک مرتبہ سے زائد جنم لینے والا عقیدہ درست نہیں ہے؟
جواب: دوسرے بدن میں منتقل ہوجاتی ہے، خواہ وہ بدن آدمی کا ہو یا کسی دوسرے جانور وغیرہ کااس کو عربی میں تناسخ اور ہندی میں آواگون کہتے ہیں،یہ عقیدہ کفریہ ہے ...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
کیا ایک سید دوسرے سید کو زکوۃ دے سکتا ہے ؟
سوال: کیا سید دوسرے سید کو زکوۃ دے سکتا ہے ؟