
نیلامی کے ذریعے مال بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بازار وغیرہ میں سامان رکھ کر بولی لگائی جاتی ہےکوئی شخص ایک قیمت پر خریدنے کیلئے تیار ہوجائے تو دوبارہ اس سے زیادہ کیلئےبولی لگائی جاتی ہےاس طرح یہ معاملہ چلتارہتاہے آخر میں اس کےہاتھ چیزفروخت کر دی جاتی ہے جو سب سے زیادہ قیمت پر لینے کو راضی ہوتاہے ایسا کرناکیسا ہے؟
میڈیسن کمپنی میں مارکیٹنگ کی نوکری کرنا کیسا؟
جواب: قیمتی اشیاء:مثلاًفریزر،گاڑی ،مختلف تفریحی مقامات کے ٹرپ،گھر،میڈیکل کے آلات، A.C.اوردیگر مَمالِک کے سفر کے لیے ٹکٹ وغیرہ ۔ کمپنی اسی طرح کی مختلف اشیا...
کیا گھر میں رہنے والے ہر فرد پر الگ قربانی کرنا لازم ہے؟
جواب: قیمت عید الاضحٰی کے ایام میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو ، یوں ہی حاجتِ اصلیہ(یعنی وہ چیزیں جن کی انسان کوحاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خا...
گھر، زمین، پلاٹ اور پراپرٹی پر زکوۃ کے مسائل
جواب: قیمتِ خرید کا اعتبار نہیں،بلکہ جس تاریخ کونصاب پرقمری سال مکمل ہورہاہے،اُس دن کی قیمت کااعتبارکیا جائےگا مثلاًآپ نےوہ پلاٹ 5لاکھ کا خریدا تھا اور جب ن...
پرائز بانڈ کی فوٹو کاپیوں کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ پرائز بانڈکی خریداری، اس پر درج قیمت کے علاوہ مزید اضافی رقم کے ساتھ کی جاتی ہے ۔جس کو عرف میں Onپر خریدنا، بیچنا بھی کہا جاتا ہے ۔پرائز بانڈ مارکیٹ میں ایک طریقہ یہ بھی رائج ہوتا جارہا ہے، کہ انعامی بانڈزکی سیریز کی خرید وفروخت یوں کرتے ہیں کہ مثلاًاس سیریز654301 کی پوری سیریز سو بانڈز پر مشتمل خریدلیتے ہیں، اس طرح کہ اس سیریز کے پہلے بانڈ کی فوٹو کاپی بیچتے ہیں اوربیچنے والاحکومت کی طرف سے جاری کردہ پرائزبانڈاپنے ہی پاس رکھتاہےاورخریدارکوفقط فوٹو کاپیاں دیتاہےاوراس کے بدلے ہر پرائز بانڈ پرجومخصوص رقم لی جاتی ہے وہ وصول کرلیتاہے اوراس طرح جس کے پاس مثال کے طورپرساڑھے سات ہزاروالے 100پرائزبانڈزحاصل کرنے کے لئےان کی قیمت7,50,000(ساڑھے سات لاکھ)روپے نہ بھی ہوں وہ شخص بھی بس اضافی چارجزجیسے 2500 روپےدے کران کی 100فوٹوکاپیاں حاصل کرسکتاہے،پھرجب تک تاریخ نہ آجائے وہ بیچنے والاان سیریز کے پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیاں کسی اورکو نہیں دے سکتا۔اگر مخصوص تاریخ پران پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کےنمبرزمیں سے کسی پرانعام نکل گیاتواس خریدار کوپوراانعام مل جاتاہےاور اگرانعام نہیں نکلاتووہ فوٹوکاپیاں ضائع قرارپاتی ہیں اوردیئےگئے اضافی چارجزکامالک پرائزبانڈکی فوٹوکاپیاں بیچنے والا ہی قرار پاتا ہے ۔ میراسوال یہ ہے کہ پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کی خریدوفروخت جائزہے یانہیں؟ سائل:شجاع عطاری(3/A-5،نارتھ کراچی)
طلاق کے بعد جہیز، زیورات و دیگر سامان کی واپسی کا حکم
جواب: قیمتی شےدیتے وقت صراحتاًکہہ دیا تھا کہ ملک نہیں کررہے ، بطور عاریت دے رہے ہیں یا بیٹی کی ملک کررہے ہیں ، تو پہلی صورت میں دینے والا جو پہلا مالک تھا ،...
کیا پانی کی خریدوفروخت جائز ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں واٹر سپلائی کا کام کرتا ہوں، ہمارے علاقے میں ایک آراو پلانٹ(RO Plant) لگا ہوا ہے ،جس میں بورنگ کے ذریعے زمین سے کھارا پانی نکال کر اسے میٹھا اور صاف کیا جاتا اور پھر اسے فروخت کیا جاتا ہے ۔ میں وہاں سے پانی خرید کر مناسب قیمت پر فروخت کرتا ہوں ۔معلوم یہ کرنا ہے کہ اس طرح پانی کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟
میت کے اوپر ڈالی جانے والی چادر،قبر بنانے والے کو دینا
جواب: قیمت میں دی ہے ،وہ میت کے ترکے میں شامل کی جائے گی اوراس کی قیمت وہ اپنے پاس سے دے گا (2) دوسری صورت یہ کہ ورثہ میں کُل یا بعض نابالغ ہیں تو اب یہ چاد...
لقطہ بغیر تشہیر کئے صدقہ کرنے کا شرعی حکم
جواب: قیمت دوبارہ صدقہ کرنی ہوگی یا نہیں؟ کیونکہ جب اس نے مال صدقہ کیا اس وقت تو اسے صدقہ کرنے کی شرعا اجازت ہی نہ تھی۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اب زید پ...
سی جی ایم سینسر ( Glucose Meter ) لگا ہو تو غسل کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ذیابیطس کے مریض کے لئے خون میں موجود گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔گلوکوز کی مانیٹرنگ کے لئےعام طور پر گلوکوزمیٹر استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں ایک ٹیسٹ سٹرپ لگا ئی جاتی ہے اور اس پر خون کا قطرہ گرا کر مشین کے ذریعے گلوکوزکا لیول چیک کر لیا جاتاہے۔ آج کل ایک جدید طریقہ آیا ہے۔وہ یہ کہ ”سی جی ایم (Continuous Glucose Monitoring)“ ایک آلہ ہے، جس کی مدد سے گلوکوز کی مستقل مانیٹرنگ ممکن ہے۔ یہ آلہ جسم پر عام طورپہ کہنی سے اوپر بازو کی سطح پر چپکا دیا جاتا ہے۔یہ آلہ ایک باریک سے سینسر کی مدد سے گلوکوز کا لیول چیک کرتا ہےاور وائرلیس ٹیکنالوجی کے ذریعے ریزلٹ ایک میٹر یا موبائل وغیرہ پر شو کر دیتا ہے۔ ہر ایک منٹ میں یا چند منٹ بعد یہ گلوکوز کا لیول چیک کرتا رہتا ہے،اور بتاتا رہتا ہے کہ گلوکوز لیول اوپر کو جا رہا ہے یا نیچے کو آرہا ہےاور اگلے بیس منٹ یا آدھے گھنٹے بعد کی کیفیت کا اندازہ بھی بتا دیتا ہے۔یہ آلہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جن کو دن میں چھ سے آٹھ مرتبہ گلوکوز چیک کرنا پڑتا ہے۔اس میں الارم بھی سیٹ کر سکتے ہیں ، جو خون میں شوگر کے نہایت کم یا زیادہ ہو جانے پر مریض کو خبردار کرتا ہے۔ اس طرح ان مریضوں کی جان بچا ئی جا سکتی ہے ، جن کو سوتے ہوئے ہائپوگلائسیمیا (Hypoglycemia) ہو جائے ، کیونکہ یہ ایک خطرناک بات ہے جس سے مریض کی موت تک واقع ہو سکتی ہے۔ سی جی ایم کو دن میں دو مرتبہ گلوکوزمیٹر سے خون میں گلوکوز چیک کر کے برابر (Calibrate) کرنا ضروری ہے تاکہ بالکل صحیح نمبر معلوم ہو سکیں ، کیونکہ اس سے حاصل ہونے والا رزلٹ گلو کوز میٹر سے کم درجے کا ہوتا ہے ، البتہ بعض نئے سی جی ایم کو اس طرح برابر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جب یہ سینسر جسم پر لگا ہو تو جسم پر پانی بہاسکتے ہیں ، لیکن جسم کے جتنےحصے پر یہ سینسر لگا ہے اتنے حصے کی جلد تک پانی نہیں پہنچ سکتا ، کیونکہ یہ جسم کے ساتھ مضبوطی سے چپکا ہوتا ہے۔اس کو اتارنے میں کوئی حرج یا مشقت کا سامنا نہیں ہوتا یعنی بآسانی اسے اتارا جا سکتا ہے ، لیکن اترنے کے بعد یہ دوبارہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اور اس کی قیمت بھی کافی زیادہ ہوتی ہے تقریبا بیس ہزار کے قریب اور عام طور پر اسے دس بارہ دن تک یا بعض کو چودہ دن تک نہیں اتاراجاتا۔ اس تفصیل کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا اس سینسر کو استعمال کر سکتے ہیں ؟ اگر کر سکتے ہیں ، تو غسل فرض ہونے کی صورت میں کیا اسے اتارے بغیر غسل کا فرض ادا ہوجائے گا؟