
تراویح پڑھانےکی اجرت اورحیلے کا حکم
جواب: چیزیں کیسی بھی ہوں آخرت کے مقابلے میں تھوڑی ہیں۔‘‘(تفسیر نعیمی،ج1،ص332،نعیمی کتب خانہ،گجرات) در مختار میں ہے: ”و لا تصح الاجارة ۔۔۔لاجل الطاعات م...
قربانی کا نصاب – ڈیڑھ تولہ سونا ہو تو قربانی واجب ہے؟
جواب: چیزیں جن کی انسان کوحاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خانہ داری کےوہ سامان جن کی حاجت ہو،سواری اورپہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی)سے زائد اگرکوئی ایسی چی...
انار سے متعلق ایک روایت کی تحقیق
جواب: چیزیں ہیں ۔ کہا گیا ہے کہ اس سے مراد وہ باریک جھلی ہے، جو انار کے دانوں کے درمیان ہوتی ہے۔ (مجموع المغیث ، من باب الشین ، ج2، ص178، مکۃ المکرمۃ) ت...
ایک ، ڈیڑھ تولہ سونا مِلکیت میں ہو ، تو قربانی کا کیا حکم ؟ نیز قربانی کا نصاب کیا ہے؟
جواب: چیزیں جن کی انسان کوحاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خانہ داری کےوہ سامان جن کی حاجت ہو،سواری اورپہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی)سے زائد اگرکوئی ایسی چی...
نفلی طواف بیٹھ کر کرنے سے دَم یا صدقہ لازم آئے گا؟
جواب: چیزیں شامل ہیں ، اس کے متعلق لباب المناسک اور اس کی شرح مسلک المتقسط میں ہے : ”(بعذر کمرض) ومنہ الاغماء والجنون (او کِبر) ای بحیث یضعف عن المشی فیہ “ ...
خرید و فروخت میں تول کر یا گِن کر بیچنے کا معیار کیا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض چیزیں مختلف علاقوں میں مختلف انداز سے بیچی جاتی ہیں جیسے کیلا اور مالٹا بعض جگہوں پر درجن کے حساب سے یعنی گن کر بکتے ہیں جبکہ بعض جگہ وزن سے بکتے ہیں۔ اس بارے میں شریعتِ مطہرہ کیا فرماتی ہے؟
جواب: چیزیں ہیں ۔(1) جو علم حاصل کیا ، حسب استطاعت اس پر عمل کرنا۔ (2) ہمت کے مطابق اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنا ۔ (3) معانی میں اہل سنت کے طریق کے مطابق غ...
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
جواب: چیزیں،ایسا ہی محیط میں ہے ۔ پھر تعامل والی چیزوں میں بھی استصناع اس وقت جائز ہے جب اس کا وصف یوں بیان کر دیا جائے جس سے چیز کی معرفت و پہچان حاصل ہو ...
کیا اسلام ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ؟
جواب: چیزیں ہیں، جن کا آپس میں سِرے سے کوئی ربط، جوڑ اور تعلق ہی نہیں ہے کہ مغربی ممالک میں سائنسی ترقی کی وجہ کیا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ...
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟