
نماز کے بعد پڑھے جانے اوراد کی پابندی حیض کی حالت میں ضروری ہے یا نہیں
موضوع: Haiz Ki Halat Me Wazifa Parhna Kaisa ?
ایک رکعت میں ایک ہی سورت کو بار بار پڑھنا
جواب: ہارِ شریعت میں ہے:”نوافل کی دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کو مکرر پڑھنا یا ایک رکعت میں اسی سورت کو باربار پڑھنا ،بلاکراہت جائز ہے۔“(بھارِ شریعت، جلد1،...
بغیر آواز والی پازیب پہن کر نماز پڑھنا کیسا
جواب: ھوپھی کے بیٹوں ،جَیٹھ ،دَیور ،بہنوئی کے سامنے نہ آتی ہو نہ اس کے زیور کی جھنکار(یعنی بجنے کی آواز) نا محرم تک پہنچے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:وَ لَ...
ظہر، مغرب اور عشاء کے فرض کے بعد 4 رکعات ایک سلام سے ادا کرنے پر سنت و نفل کا حکم
جواب: ہاں یہ چاروں رکعات ایک ہی سلام سے بھی ادا ہوجائیں گی۔ (اختار الكمال) کے تحت رد المحتار میں ہے:”نعم ذكر الكمال في فتح القدير أنه وقع اختلاف بين أ...
خلاف ترتیب قراءت کرنے پر امام کو لقمہ دینا اور امام کا لقمہ قبول کرنا کیسا؟
جواب: ہاں حکمِ شرع یہ ہے کہ جس سورت کا ایک لفظ نمازی کی زبان سے نکل جائے، خواہ وہ سورت پہلے کی ہو یا بعد کی اُسی کا پڑھنا اس نمازی پر لازم ہوجاتا ہے۔ البتہ ...
امام کی غیبت کرنے والے کا اسی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا
سوال: ایک شخص مسجد کے امام صاحب کی غیبت کرتا ہے، تواس غیبت کرنے والے شخص کی ان امام صاحب کی اقتداء میں نماز ہوگی یا نہیں کہ وہ کیسے اس کے پیچھے نمازپڑھ رہا ہے حالانکہ وہ اس کی غیبت کرتا پھرتا ہے؟
جوڑا باندھ کر یا ساڑھی پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
جواب: ہاں اگر ساڑھی ایسی ہو کہ جس کے پہننے سے مکمل بدن چھپ جاتا ہو اور بال وغیرہ اعضائے ستر ظاہر نہیں ہوتے الغرض پردے کے تمام شرعی تقاضے پورے ہوجاتے ہوں ت...
نمازِعید کی زائد تکبیریں بھول کر رکوع میں چلے گئے،توکیا حکم ہے ؟
سوال: تکبیرات عیدین کے معاملے میں بہارشریعت میں ایک مقام پر یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ:”امام تکبیرات عیدین بھول گیا اوررکوع میں چلا گیا، تو لوٹ آئے۔“(بھارشریعت، جلد1،حصہ4،صفحہ714،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)جبکہ دوسرے مقام پریہ بیان فرمایا ہے کہ :”امام تکبیرکہنا بھول گیا اوررکوع میں چلا گیا، تو قیام کی طرف نہ لوٹے،نہ رکوع میں تکبیرکہے۔“ان دونوں میں کون سا مسئلہ راجح ہے ؟ کس پرعمل کیا جائے ؟ وضاحت فرما دیں۔
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
ڈرائیور کو مالک کی نیت معلوم نہ ہو تو نماز پوری پڑھے گا یا قصر؟
سوال: میں سعودی شہر قصیم میں شیخ کا ڈرائیور ہوں اور میری رہائش بھی شیخ کے ساتھ قصیم میں ہے۔ شیخ کا جب بھی سفر ہوتا ہے،تو مجھے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس شہر جانا ہے اور کہاں کہاں رُکنا ہے لیکن اکثر یہ معلوم نہیں ہوتا ،کہ وہاں قیام کتنے دن کا ہے۔شیخ سے اس کی نیت پوچھنا ممکن نہیں۔ جب مجھے معلوم ہے کہ مجھے شرعی سفر سے زیادہ سفر کرنا ہے، لیکن وہاں پہنچ کرقیام کتنے دن کرنا ہے ،یہ معلوم نہیں ،تو اس صورت میں مکمل نماز پڑھوں گایا قصر؟یا میں اپنی الگ سے نیت کروں ؟