
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اس وقت والد صاحب کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہے لیکن فی الحال روزہ رکھنے کی صلاحیت ہے اور روزہ رکھ بھی رہے ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں جان بوجھ کر بہت سے روزے قضا کر دئیے ہیں ، اب معلوم یہ کرنا چاہ رہے ہیں کہ ان قضا روزوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہے؟ قضا روزے ہی رکھنا ضروری ہیں یا ان کی جگہ فدیہ بھی دے سکتے ہیں؟ اگر فدیہ دینے کی اجازت ہے تو ایک روزے کا کتنا فدیہ ہے؟ سائل : بلال (کراچی)
صاحب ترتیب نے قضا نماز سے پہلے بھولے سے وقتی نماز پڑھ لی تو؟
سوال: اگر بھولے سے صاحب ترتیب قضا نماز سے پہلے اُس وقت کی نماز پڑھ لے تو اب اسکی اس وقت کی نماز کا اور اگلی نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
سجاوٹ اور جلوسِ میلاد کی وجہ سے نماز چھوڑنا کیسا؟
سوال: ماہِ ربیع الاول میں گلیوں وغیرہ کی سجاوٹ کے دوران،یونہی جلوسِ میلاد میں شرکت کی وجہ سے جماعت چھوڑ نا یا نماز ہی قضا کر دینا کیسا؟کئی لوگ ان کاموں میں مشغولیت کے سبب نماز یا جماعت کی بالکل بھی پرواہ نہیں کرتے،برائےکرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
نماز غوثیہ کا طریقہ اور شرعی حیثیت و حقیقت
سوال: نمازِ غوثیہ کی حقیقت کیا ہے اور یہ کس دلیل سے ثابت ہے؟ نیز اس نماز کو غوث پاک رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے، حالانکہ عبادت تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہوتی ہے، تو اس کی نسبت غوث پاک رضی اللہ عنہ کی طرف کرنا کیسے در ست ہے؟
عید کی نماز میں مقتدی کی کچھ تکبیریں رہ جائیں، تو نماز کیسے ادا کرے؟
جواب: قضا کرے گا ۔ (درمختار مع رد المحتار،جلد 3،صفحہ 64، مطبوعہ کوئٹہ) فتاویٰ ہندیہ میں ہے :”ولو انتهى رجل إلى الإمام في الركوع في العيدين فإنه يكبر لل...
نفلی روزے میں حیض آگیا تو کیا نفلی روزے کی قضا لازم ہوگی؟
سوال: اگر کسی عورت نے نفلی روزہ رکھا اور اسے روزے کے دوران حیض آگیا تو کیا نفلی روزے کی قضا لازم ہوگی یا روزہ معاف ہے؟
سوال: نمازقضاکب ہوتی ہے ؟
سنت موکدہ اور سنت غیر موکدہ کی جگہ قضا نمازیں پڑھنا
سوال: سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کی جگہ قضا نماز پڑھ سکتے ہیں؟
مسجد سے باہر متصل جگہ میں عورتیں نماز پڑھنے جا سکتی ہیں؟
جواب: نمازیں ہوں ۔(تنویر الابصار و درمختار ، کتا ب الصلاۃ ، جلد 2، صفحہ 367 ، مطبوعہ کوئٹہ ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّ...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔