
حدیث آگے پہنچانے کی فضیلت اور اس کی وضاحت
سوال: ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ اللہ پاک اس شخص کو تر و تازہ رکھے جو حدیث سنے،اسے یاد رکھے اور اسے آگے پہنچائے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس حدیث پاک کی شرح کیا ہے؟اور یہ بشارت دنیا میں حاصل ہو گی یا آخرت میں؟شرعی رہنمائی فرمادیں۔
بارہ ربیع الاول کا روزہ رکھنے کا حکم؟
جواب: حدیث میں واضح ہے۔مثلا: (1)جمعہ کے دن کو بڑی وضاحت سے عید کا دن فرمایا گیا، لیکن پورے اثاثہِ حدیث میں اس دن کے بوجہ عید ہونے کے روزہ کی ممانعت کہیں...
کیا درود پاک حق مہر بن سکتا ہے ؟
سوال: دُرود شریف کو حق مہر مقرر کیا جاسکتا ہے ، زید کا کہناہے کہ دُرود ِپاک وغیرہ کسی غیرِ مال چیز کوبھی حق مہر مقرر کیا جا سکتا ہے ،کیونکہ حدیث پاک سے ثابت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے حضرت حواء رضی اللہ عنہا کے مہر میں دُرود شریف پڑھا تھا،اِسی طرح ایک صحابیہ کا مہر تعلیمِ قرآن رکھا گیا تھا ،اس سے بھی ثابت ہوتاہے کہ جو چیز مال نہ ہو اسے مہر مقرر کیا جا سکتا ہے ، شرعی رہنمائی فرمائیےان روایات کے مطابق کیادُرود پاک کو مہر مقرر کیا جاسکتا ہے؟
میں علم کاشہراورابوبکراس کی بنیادہےِِ،اس روایت کی تحقیق
جواب: حدیث مذکور یعنی” أنا مدينة العلم وابوبکر اساسھا “پر اجلہ محدثین نے فقط ضعیف ہونے کا حکم دیا ہے ۔ لہذایہ موضوع نہیں فقظ ضعیف ہے اورضعیف حدیث فضائل میں ...
سرجری میں Cauterizationکرنانیز داغ کر علاج کرنے والی حدیث پاک کی وضاحت
سوال: میں ایم بی بی ایس کے فائنل ایئر میں ہوں ، ہم سرجری کے دوران مریض کی شریانوں کو بجلی کے آلے سے جلا کر خون بہنے سے روکتے ہیں ، میڈیکل میں اسے cauterization کہا جاتا ہے ۔ کچھ دن پہلے کسی نے مجھے ایک حدیث بھیجی جس میں جلا کر علاج کرنے کی ممانعت کا ذکر ہے ۔ میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ایسی حدیث موجود ہے؟اگر ایسی حدیث موجود ہے، تو ہمارا طریقہ علاج شرعی رو سے جائز ہے یا نہیں؟
حدیث "نکاح کا اعلان کرو ۔۔الخ" کی وضاحت
سوال: ابن ماجہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ”اعلنواھذا النکاح واضربوا علیہ بالغربال“ یعنی کہ نکاح کا اعلان کرو، اور اس پر ڈھول بجایا کرو۔ "اس حدیث پاک کی تشریح کردیں؟
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
قبرستان میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا حکم
سوال: (1)قبرستان میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے اور اس کا ثواب ایصال کرنے کا کیا حکم ہے؟ (2)کیا امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قبرستان میں قرآن کریم پڑھنا مکروہ ہے؟ (3)نیز ایک حدیث مبارک ہے کہ گھروں میں سورت بقرہ کی تلاوت کرو اور ، اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔(مفہومِ حدیث) اس سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ گھروں میں تلاوت نہ کرنے کو قبرستان کی طرح قرار دیا گیا، جس کا مطلب یہ ہوا کہ قبرستان میں تلاوتِ قرآن نہیں کی جاسکتی ۔ اس استدلال کی کیا حقیقت ہے؟
جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی، اس نے کفر کیا۔حدیث پاک کی وضاحت
سوال: کیا یہ حدیث ہے؟’’جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی ، تحقیق اس نے کفر کیا۔‘‘ اگر یہ حدیث ہے، تو اس میں کفرسے کیا مراد ہے ؟
انسان کو اسکے مذہب و عقیدے کی آزادی ہونی چاہئیے؟ دار الافتاء
جواب: حدیث پاک ہے:”وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ،ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَل...