
چھوٹے بچے کا جنازہ ہاتھوں پر اٹھاکر قبرستان لے جانا کیسا؟
جواب: دودھ پیتے بچے یا ان سے کچھ بڑی عمر والے کی نہ ہو،بلکہ کسی بڑے کی ہو ،توجنازہ اٹھانے میں سُنَّت یہ ہے کہ میت چار پائی پر ہو اور اس کو چار افراد اٹھائیں...
کیا وسیلہ جائز ہے - وسیلہ کا ثبوت
جواب: دودھ دوہتا ، سب سے پہلے اپنے ماں باپ کو دودھ پیش کرتا ، ان کو اپنے بچوں سے بھی پہلے پلاتا تھا ۔ ایک دن میں چارے کی تلاش میں دُور نکل گیا ،جب رات کو ...
ماں کی گود میں کلام کرنے والے بچے
جواب: دودھ پی رہاتھا ، اس دوران ایک شخص عمدہ سواری پر اچھی پوشاک پہنے ہوئے گزرا تو اس کی ماں نے دعا مانگی : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میرے بیٹے کو بھی اس ج...
تین سال کے گود لیے بچے کو دودھ پلانے سے رضاعت کا حکم
سوال: میں نے اپنی دیورانی کا بیٹاگود لیا ہوا ہے، ابھی اس کی عمر تین سال ہوچکی ہے، لیکن ابھی تک اسےدودھ شریک نہیں بنایا گیا۔کیا اب اس کودودھ پلا کر دودھ شریک بنایا جا سکتا ہے؟
اگر بچہ عورت کا دوا سے اُترنے والا دودھ پئے تو رضاعت کا حکم؟
سوال: (1) جس عورت کا بچہ نہ ہو وہ ایسی دوا کھا کر جس دوا کے کھانے سے دودھ آجاتا ہے کسی بچے کو دودھ پلادے تو کیا رضاعت ثابت ہوجائے گی؟ (2)اگر بچہ گود لینا ہو اور آگے چل کر اس سے پردے وغیرہ کا مسئلہ نہ ہو تو اسے رضاعی بیٹا بنانے کےلیے گواہ کیسے بنانے ہوں گے؟
رضاعی خالہ زاد بہن سے پردہ ہوگا یا نہیں؟
سوال: جمیلہ اور بکر دونوں میاں بیوی ہیں اور بےاولاد تھے، ان دونوں نے زید کو گود لیا۔ زید کو جمیلہ کی بہن نے دودھ پلاکر رضاعت کا رشتہ قائم کیا۔ کچھ سالوں کے بعد جمیلہ اور بکر کی اپنی بیٹی زینب بھی پیدا ہوگئی۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ بالغ ہونے کے بعد زید اور زینب کے درمیان پردے کا کیا معاملہ ہو گا؟
عورت کا لے پالک بچے کو اپنی بہن کا دودھ پلاکر محرم بنانا کیسا؟
سوال: بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے بچہ گود لیا، بچے کی عمر ابھی دو سال سے کم ہے، اب بڑے بھائی کی بیوی اُس لے پالک بچے کو اپنی بہن کا دودھ پلانا چاہتی ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں بچہ گود لینے والی عورت کا اُس بچے سے حرمت کا رشتہ قائم ہوجائے گا ؟
تانبے ،لوہے وغیرہ کی مردانہ انگوٹھی زکوٰۃ میں دینا
جواب: خریدنا بیچنا اور خیرات کرنا بھی جائز نہیں ہے کہ یہ گناہ پر تعاون ہے۔ ہاں! اگر اس میں کسی طرح ممانعت کی وجہ ختم کر دی جائے، مثلاً:اسے ڈھال کر ایسی چیز...
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟