
جواب: طلاق کی عدت کی طرح وفات کی عدت بھی عورت پر واجب ہے ، اگر کسی عورت نے عدت نہ گزاری یا عدت کی پابندیوں کالحاظ نہ کیا تو وہ سخت گنہگار ہوگی ۔ ...
جواب: طلاق دے دے تو ان سب صورتوں میں مہرِ مثل واجب ہوگا۔ “(بہارِ شریعت، حصہ7 ،صفحہ65-66 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی ) اسی میں ہے:”عورت کے خاندان کی اُس جیسی ...
کیا چیل کی بیٹ سے کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟
جواب: احکام متفرع ہیں ،عسر کا مطلب ہے تنگی اور دشواری اور عموم بلویٰ کا مطلب ہے ایسا ابتلاء عام جس سے بچنا دشوار اور مشکل ہو جیسے اس کپڑے سے نماز پڑھنے کی ا...
قعدہ اخیرہ میں ریح کی شدت ہوجائے، تو کیا نماز توڑنا ضروری ہے؟
جواب: احکام اسی صورت کو لاحق ہوں گے، اس کے علاوہ صورت کو لاحق نہ ہوں گے۔ اور حدثِ عمد دو وجوہات کی بنا پر نماز میں لاحق ہونے والے حدث کے حکم میں نہیں۔ ان...
ماں شریک بہن کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم
سوال: نسرین نے ایک شخص سےنکاح کیا جس سے ایک بیٹی (پروین) پیدا ہوئی۔ پھر اس شوہر سے طلاق ہوجانے کے بعد عدت گزار کر دوسرے شخص سے نکاح کیا ۔ اس سے ایک بیٹا (خرم)پیدا ہوا۔ نسرین کی بیٹی پروین کا ایک شخص سے نکاح ہوا، جس سے اس کی ایک بیٹی (روزینہ)پیدا ہوئی، اب پروین کا یہ ارادہ ہے کہ وہ اپنی بیٹی (روزینہ)کا نکاح خرم سے کروا دے، جو کہ پروین کا ماں شریک بھائی ہے، کیا یہ نکاح جائز ہوگا ؟
عدت کی حالت میں سرمہ لگانے کا حکم
جواب: طلاق بائن کی عدت ہو۔ "( بہار شریعت ، جلد 2 ، حصہ 8، صفحہ 242 ،243، مکتبۃ المدینہ ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہ...
جمعہ مبارک کہنا کیسا؟ - جمعہ کی مبارک باد دینے کا حکم
جواب: احکام یعنی الوجوب و الندب الخ و طریق معرفۃ ذالک ان تعرض البدعۃ علی قواعد الشرع فای حکم دخلت فیہ فھی منہ فمن البدع الواجبۃ تعلم النحو الذی یفھم بہ القر...
شوہر کی غیرموجودگی میں بیوی کا بغیر اجازت نفلی روزہ رکھنا
جواب: طلاق بائن دیدے یا مر جائے ہاں اگر روزہ رکھنے میں شوہر کا کچھ حرج نہ ہو مثلاً وہ سفر میں ہے یا بیمار ہے یا احرام میں ہے تو ان حالتوں میں بغیر اجازت کے ...
عورت کا اپنے پھوپھا سے پردے کا حکم
جواب: طلاق اور عدت گزرنے کے بعد یا وفات کے بعد بھتیجی سے نکاح جائز ہے ) ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نکاح حرام نہیں ہے لہٰذا ان سے بھی پردے کا حکم ہے اور ان سے بے تک...
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔