
راہ خدا میں دینے کی نیت سے پالا ہوا جانور بیچنا
سوال: اگر کوئی شخص راہ خدا میں دینے کے لیےگھر کا جانور پالے، پھر اسے رقم کی اشد ضرورت ہو، اوروہ اس جانور کو بیچ کر ضرورت پوری کر لے اور بعد میں اس طرح کا جانور خرید کر یا اس کی قیمت کسی نیک کام یا راہ خدا میں دےدے،تو کیا اس کیلئے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
نیل گائے کی قربانی کا شرعی حکم اور مسائل
جواب: جانوروں کی جائز ہے، وحشی جانور جیسے ہرن، جنگلی گائے بیل ، نیل گائے وغیرہ کی قربانی جائز نہیں ہے۔ البتہ نیل گائے حلال ہے، ذبح شرعی کے بعد اس کا گوشت کھ...
تراویح پڑھانےکی اجرت اورحیلے کا حکم
جواب: کان علی ھذا السبیل فھو مکروہ و ما کان علی السبیل الذی قلنا اولا فلا باس بہ“ترجمہ:ایسا حیلہ کہ جس کے ذریعے کوئی شخص حرام سے خلاصی حاصل کرتا ہے یا جس ...
جانور حلال کرنے کے لیے کتنی رگوں کا کٹنا ضروری ہے؟
سوال: چھوٹے یا بڑے جانور کو حلال کرنے کے لیے اُس کی کتنی رگوں کا کٹنا ضروری ہے؟ بعض لوگوں سے سنا ہے کہ تین رگیں ہوتی ہیں وہ کٹ جائیں تو جانور حلال ہوجاتا ہے۔ شریعت اس متعلق ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے؟
کرائے پر دِیے ہوئے گھر کی وجہ سے قربانی کا حکم ؟
جواب: کان لہ دار لا یسکنھا ویؤاجرھا أو لا یؤاجرھا یعتبر قیمتھا فی الغنی، وکذا اذا سکنھا وفضل عن سکناہ شیء یعتبر فیہ قیمۃ الفاضل فی النصاب ویتعلق بھذا النص...
نصف شعبان کے بعد روزے رکھنے کا حکم،ایک حدیث پاک کی وضاحت
جواب: کان یصوم شعبان کلہ حتی یصلہ برمضان ‘‘ ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گویا) مکمل شعبان کے روزے رکھتے تھے حتی کہ رمضان سے ملا دیتے۔ (سنن ابن ماجہ...
جواب: کان یکون عندہ مال الیتم فیزکیہ ویعطیہ مضاربۃ“ یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھماکے پاس کسی یتیم کا مال تھاآپ اس کی حفاظت کرتے اور اسے مضاربت کے طور پر...
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
ڈرائیور کو مالک کی نیت معلوم نہ ہو تو نماز پوری پڑھے گا یا قصر؟
جواب: کان تبعاً لغیرہ یلزمہ طاعتہ یصیر مقیماً باقامتہ و مسافراً بنیتہ و خروجہ الی السفر کذا فی محیط السرخسی۔ الاصل ان من یمکنہ الاقامۃ باختیارہ یصیر مقیم...