
سفر شرعی کے دوران ضمنی قیام(دوست سے ملاقات کرنا) مسافر ہونے سے مانع نہیں
سوال: ایک شخص کسی شہر میں امامت کرتا ہے جو کہ اس کا وطن ِ اصلی نہیں ہے، اس نے اس شہر سے کسی دوسرے شہر شادی میں شرکت کے لئے جانا ہےاور اسی دن واپس بھی آنا ہےاور ان دونوں شہروں کے درمیان تقریبا ً100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کا شادی سے واپسی کے بعداپنے امامت والے شہر میں تقریباً ایک ہفتہ رہنے کا ارادہ ہے، پھر ہفتے بعد اس نے اپنے وطن اصلی جانا ہے۔ اگر مذکورہ شخص شرعی مسافرہونے سے بچنے کے لیے یہ حیلہ اپنائے کہ شادی پر جاتے ہوئے شہر سےتقریباً 20، 30 کلومیٹر کی مسافت پر ایک دوست کو بلا لے اور چند منٹ اس سے ملاقات کر کے پھر دوسرےشہر چلا جائے،تاکہ مسلسل 92 کلومیٹر کا سفر نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسافرشرعی نہ بنے اور اسےشادی سے واپسی کے بعد نمازوں میں قصر نہ کرنی پڑے۔ تو کیا اس حیلے کی وجہ سے شرعی سفر کا اتصال ٹوٹ جائے گا یانہیں اور وہ دوسرے شہر آتے، جاتے اور وہاں قصر نماز ادا کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟
شرعی سفر کے ارادے سے نکلا لیکن آدھے راستے سے واپس آگیا
سوال: اگر کوئی شخص شرعی سفریعنی 92 کلو میٹر کے ارادے سے نکلا،لیکن آدھے راستے میں ہی واپس آنا پڑا تو کیا جو نمازیں اس نے آدھے سفر کے دوران پڑھی،ان کو پھر سے پورا پڑھنا ہوگا یا نہیں؟نیز واپس وطن پہنچنے تک کی نمازوں کے متعلق کیا حکم ہوگا؟اگر اُن نمازوں میں بھی قصر کیا ہو تو کیا انہیں دوبارہ پڑھنا ہوگا یا نہیں؟
مسافر کے لیے نمازِ مغرب میں قصر کرنے، نیز سنتوں اوروتر کا حکم؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شرعی سفر کی مسافت کتنی ہے؟ نیز سفرکے دوران سنتیں پڑھنےکا کیاحکم ہے؟ اور مغرب کے فرضوں میں قصر کیسے ہو گی؟ سفر کے دوران وتر کی نماز چھوڑ سکتے ہیں یانہیں؟
مسافر کب سے کب تک نماز میں قصر کرے گا ؟
سوال: اگرہم اپنے گھرسے سفرشرعی کے لیے نکلیں(سفر شہر کی آبادی کے باہر سے جہاں جانا ہے اس شہر کی آبادی سے پہلے تک 92کلو میٹریا زیادہ ہو) تونمازکس وقت سے قصرکریں گے گھرسے نکلتے ہی یا92 کلومیٹرہوجانے کے بعد؟اورواپسی میں کب تک قصرکریں؟
شرعی مسافر نے دو کی بجائے ، چار رکعتیں پڑھ لیں ، تو اب نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب: قصر کرے ،یعنی چار رکعت والے فرض ، مثلاً ظہر ، عصر اور عشاء کو دو پڑھےکہ اس کے حق میں دو رکعتیں ہی پوری نماز ہے ،لہٰذا اگر جان بوجھ کردو کی بجائے چار...
92 کلو میٹر کی مسافت پر 15 دن سے زیادہ ٹھرنا ہو تو راستے کی نمازوں کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص 92 کلو میٹر یا اس سے زیادہ دور کسی جگہ جارہا ہو اور وہاں اس نے پندرہ دن ٹھہرنا بھی ہو تو کیا ایسی صورت میں وہ دورانِ سفر نمازوں میں قصر کرے گا یا نہیں؟جیسے کوئی شخص مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ یا بغداد شریف جارہا ہو اور وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت اپنے گھر سے کرلی ہو، تو اب وہاں پہنچنے تک نمازیں کیسے پڑھے گا؟
متفرق طور پر 92 کلو میٹر سے زائد سفر کرنے والا مسافر نہیں
سوال: میں نےایک کام کے سلسلے میں اپنے شہر سے 50 کلو میٹر دور دوسرے شہر کا سفر کیا،آگے جانے کا ارادہ نہیں تھا وہیں پر کام تھا لیکن وہاں کام نہیں ہوا۔ اس شہر میں رات گزاری پھر اگلے دن اس سے آگے50 کلو میٹر سفر کر کے دوسرے شہر گیا۔ گھر سے ٹوٹل 100 کلو میٹر سفر کیا ،اب وہاں پر سفر کی نماز پڑھوں گا یا پوری نماز ؟ پھر اگر وہاں سے ڈائریکٹ اپنے شہر جاتا ہوں تو نماز پوری پڑھوں گا یا قصر؟
مسافر نے 15 دن ٹھہرنے کی نیت کی اور اچانک کام پڑ گیا تو اب کیا حکم ہے ؟
سوال: میں اپنے آبائی علاقہ سے تقریبا 200 کلومیٹر دور ایک شہر میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت سے مقیم تھا۔ابھی چار دن ہی گزرے تھے کہ کسی کام کے سلسلے میں مجھےدو دن کے لئےقریبی شہرجو مدت سفر سے کم پر واقع ہے ، میں جانا پڑ گیا،تو ایسی صورت میں ان دو دنوں میں اور واپس آنے کے بعد میں پوری نماز پڑھوں گایا قصر کروں گا؟
15دن سے زائد قیام کرنا ہو تو کیا پھر بھی دوران سفر قصر کریں گے؟
سوال: اگر میں اپنے شہر سے 92 کلو میٹر دور کا سفر کروں اور جہاں مجھے جانا ہے وہاں میرا قیام بھی 15 دن سے زائد کا ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت حال میں کیا مجھے دورانِ سفر قصر نماز پڑھنا ہوگی؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: مدثر علی
مسافرکے لیے نوافل وسنن میں قصرکا مسئلہ
سوال: فرض نماز کے علاوہ نوافل و سنتوں میں بھی قصر کریں گے یا نہیں؟