
صف کے کونوں میں گرِل وغیرہ لگا کر راستہ بنانا کیسا؟
سوال: آج کل بعض مساجد میں یہ دیکھا گیا ہے کہ صفوں کے کناروں پر نمازیوں کے گزرنے کے لیے لوہے کی لمبی گِرِل لگاکر یا ٹیپ وغیرہ سے لمبی لکیر کھینچ کر ایک راستہ بنادیا جاتا ہے ،تاکہ ا ن کو مسبوق نمازیوں کا انتظار نہ کرنا پڑے اور وہ بہ آسانی وہاں سے گزرکر جاسکیں ، یہ عمومی طور پر اگلی ایک دو صفوں کو چھوڑ کر کیا جاتا ہے یعنی اگلی ایک دو صفیں تو مکمل ہوتی ہیں ،اس کے بعد سے کبھی تو دونوں کناروں پر اور بعض جگہ صرف دائیں یا بائیں جانب ایسا کیا جاتا ہے،لہٰذا وہاں دورانِ جماعت صف میں کوئی کھڑا نہیں ہوتا،قریباً ایک دو آدمیوں کی جگہ چھوڑ کر اگلی صف شروع کردی جاتی ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟اور اگر درست نہیں ہے، تو جہاں یہ چیزیں لگادی گئی ہیں ،وہاں کیا کیا جائے؟برائے کرم دلائل کی روشنی میں اس کا تشفی بخش جواب عطا فرمائیں۔
چہرے کے مہاسے وضو کرتے ہوئے بہیں تو کیا کریں ؟
جواب: در مختار میں ہے” والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار فإن ضر مسحه فإن ضر مسحها فإن ضر سقط أصلا“ترجمہ: حاصل یہ ہے کہ زخم کی جگہ کو دھونا لازم ہے اگرچہ...
نظر بد سے بچنے کے لیے گھر کی چھت پر سیاہ ہنڈیا، گاڑی کے نیچے جوتا لٹکانا کیسا؟
جواب: درست ہے۔ پاک وہند میں اِس سے بچنے کے مختلف طریقوں میں سے یہ بھی رائج ہے کہ جس چیز کو نظر لگنے کا اندیشہ ہو، اُس پر ایسی چیز نصب کرنا کہ دیکھنے والے...
نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا،کیا اس سے بینائی چلے جانے کا اندیشہ ہے؟
جواب: دراً کسی غرض صحیح سے ہو،تو اصلاً حرج نہیں ۔ نگاہ آسمان کی طرف اٹھانا بھی مکروہ تحریمی ہے۔“( بھارِ شریعت ، مکروھات کا بیان ، جلد 1 ، صفحہ 626 ، مطبوعہ ...
حدیر نام کا مطلب اور حدیر نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب: درست ہے کہ حدیث پاک میں اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ تلاش و جستجو کے باوجود ہمیں اس نام کے کوئی صحابی نہیں ملے ۔البتہ جمہور علماء کے نزدیک کتبِ ...
حیض ونفاس کی حالت میں آیت کریمہ پڑھنا
جواب: در مختار میں ہے:”ویمنع(وقراءة قرآن) بقصده “ ترجمہ:حیض و نفاس کی حالت میں قصداً قرآن کی قراءت کرنا ممنوع ہے۔(تنویر الابصار مع در مختار، جلد1، کتاب ...
اعتکاف میں بیٹھنے کا صحیح وقت کون سا ہے ؟ ایک حدیثِ پاک کی شرح
جواب: در کو حاصل کرنا بھی ہے ، جس کے متعلق حکم ہے کہ ”رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو“ تو ممکن ہے کہ آخری عشرے کی پہلی طاق رات (یعنی اکیسویں) ک...
کیا سامع کے علاوہ کوئی اور شخص لقمہ نہیں دے سکتا ؟
جواب: درستی)کےلیے ہر مقتدی پر بتانا فرضِ کفایہ ہے،ان میں سے کسی ایک نے بھی بتا دیا،تو سب کے ذمہ سے فرض اتر جائے گا،اگر کوئی بھی نہ بتائے ،توجتنے جاننے والے...
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
زکوۃ کی رقم سے ملازمین کو حج کروانے کا حکم
جواب: درمیان کریں اورجس کانام آئے تمام رقم اس شرعی فقیر مستحقِ زکوۃ کی ملک کردیں ، اگرشرعی فقیر کو زکوۃ کی رقم کامالک بنانے کے بجائے گورنمنٹ اسکیم یا پرائ...