
نماز میں عورت کے بال نظر آرہے ہوں تو؟
جواب: پر ان کا پردہ فرض ہے اور اَعضائے سَتْر میں سے کوئی عُضو حالتِ نماز میں ظاہر ہو تو نماز درست ہونے یا نہ ہونے میں اس کی چوتھائی کا اِعتبار ہے۔لہٰذا * چو...
امام کے برابر دومقتدی قعدے میں ہوں توتیسراکیاکرے ؟
سوال: اگرامام اوردو مقتدی ہوں اوروہ آخری قعدے میں بیٹھے ہوں توتیسرااقتدا کرے تو کیا وہ اٹھ کر آگے پیچھے ہوں گے یا کیا کریں گے؟
فاتحہ خوانی وغیرہ میں حقہ پیتے ہوئے ذکر ودعا کرنا کیسا؟
جواب: پر منہ رکھ کر تلاوت کی لذت لیتا ہے۔ اور منہ کی بدبو جس طرح دوسرے انسانوں کے لئے ایذاء رسانی کا سبب ہے، یوں ہی فرشتوں کی ایذا ء کا بھی سبب ہے، یہی ...
نماز میں پاؤں کی انگلیاں چٹخانے کا حکم
جواب: پر ہاتھ رکھنا عبث کی قسم سے ہیں ۔( بحر الرائق ،جلد 02،صفحہ21، دار الكتاب الإسلامي) علامہ شیخ عبد الغنی بن اسماعیل نابلسی رحمۃ اللہ علیہ مکروہاتِ...
چلتے ہوئے دعا کرتے وقت آسمان کی طرف دیکھنا
جواب: پر کلام رضا درج ذیل ہے: ”ادب ۱۵: نگاہ نیچی رکھے، ورنہ مَعاذ اللہ زوالِ بصر کا خوف ہے (یعنی نظر کمزور ہوجانے کا اندیشہ ہے)۔ قال الرضاء: یہ اگرچہ حد...
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
نماز میں عورت کے اگلے مقام سے آواز کے ساتھ ہوا خارج ہو تو نماز اور وضو کا حکم
جواب: پردہ پھٹنے کے سبب آپس میں مل گئی ہو تو ایسی عورت ہوا خارج ہونے کی صورت میں احتیاطاً وضو کرے، اگرچہ اس بات کا احتمال ہو کہ یہ ہوا عورت کے اگلے مقام سے...
جس شہرمیں ملازمت وغیرہ کی غرض سے رہتا ہو وہ وطن اصلی نہیں
سوال: ایک سرکاری محکمے میں ملازمت کرتا ہوں اور ملازمت میں ایک جگہ پر چند سال رہنے کے بعد ہماری دوسری جگہ پوسٹ ہو جاتی ہے،مگر میں جہاں بھی رہتا ہوں ، میرے اہل و عیال بھی ساتھ ہوتے ہیں اور رہائش وغیرہ کی تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں ، تو سوال یہ ہے کہ وہ جگہ جہاں میں نے اہل و عیال کے ساتھ چند سال رہنا ہو، وہ میرے لیے وطنِ اصلی قرار پائے گی یا نہیں اور نمازوں کے متعلق کیا احکام ہوں گے ؟ اکثر جس جگہ پوسٹ ہوتی ہے وہ میرے آبائی علاقے سے 92 کلومیڑ کی مسافت سے زیادہ ہوتی ہے ۔
معذورِشرعی ایک نماز کا وقت نکلنے سے معذورِ شرعی نہ رہا، تو وضو بھی ٹوٹ جائے گا؟
سوال: ایک شخص چار پانچ دن سے شرعی معذور تھا اور ہر فرضی نماز کے وقت کے لیے وضو کرتا تھا ۔ ایک دن عصر کی نماز کے لیے اس نے وضو کیا ، لیکن مغرب تک نہ تو اس کا وہ عذر پایا گیا ، جس کی وجہ سے وہ شرعی معذور ہوا تھا ، نہ ہی کوئی اور ناقضِ وضو پایا گیا ، یہاں تک کہ عصر کا وقت ختم ہوگیا ۔ اب یہ تو معلوم ہے کہ یہ شخص شرعی معذور نہ رہا ، لیکن پوچھنا یہ ہے کہ مغرب کی نماز کے لیے وضو کرنا اس پر لازم ہے یا عصر کی نماز کے لیے جو وضو کیا تھا ، وہی وضو کافی ہے ؟