
عام آدمی کا کسی دوسرے پر کفر کا فتویٰ لگانا - دار الافتاء
سوال: اگر کوئی شخص کفر والی بات کرے اور سننے والے کو یہ کافی حد تک لگتا ہو کہ یہ بات کفریہ ہے ،لیکن وہ اس پر حکم لگانے سے پہلے کسی سنی عالم دین سے کنفرم کروالےکہ کیا واقعی یہ کفر ہے یا نہیں،تو کیا سننے والے کے لیے ایسا کرنا درست ہے یا پھر سننے والے پر یہ لازم ہوگا کہ وہ اسی وقت ایسا بولنے والے کو کہے کہ یہ جملہ کفریہ ہے اور وہ کافر ہوگیا ہے؟
حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی نبی تھے؟ دار الافتاء اہلسنت
جواب: کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں۔ (ت) اسباط یہی ابنائے یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ اس تقدیر پر تو ان کی توہین کفر ہوگی ورنہ اس قدر میں ش...
جواب: کرنا جائز ہے اور یہ قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيل...