
کیا چلتے کاروبار میں شرکت کرسکتے ہیں؟
جواب: کام چل رہا ہے اور اس چلتے کام میں شرکت کرنا چاہتے ہیں تو کسی ایک یا زائد آئٹم میں شرکت کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے کرلیں اور ان کا الگ سے حساب کتاب رکھ...
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
جواب: کام ہے، جس سے سلیم الفطرت شخص کی طبیعت کراہت کرتی ہےاورایسے کاموں کی ممانعت قرآن پاک سے ثابت ہے ،نیزاس کام میں شرمگاہ سے نکلنے والی نجاست منہ میں جا...
سودا ہونے کے بعد کرنسی کی قیمت میں کمی زیادتی کا شرعی حکم
سوال: ہمارا ایکسپورٹ کا کام ہے۔ آج سے دو ماہ پہلے یورپ کی ایک پارٹی سے ہمارا یورو (Euro) میں سودا ہوا، اس وقت ایک یورو(Euro)پاکستانی 237 روپے کا تھا ، اس پارٹی نے آدھی پیمنٹ (Payment) یورو(Euro) کی صورت میں اسی وقت بھیج دی اور آدھی پیمنٹ (Payment) مال کی ڈیلیوری مل جانے کے بعد بھیجنے کا طے ہوا۔ مال کی ڈیلیوری مل جانے کے بعد جب وہ پارٹی پیمنٹ بھیجنے لگی تو ایک یورو (Euro) پاکستانی 276 روپے کا ہوگیا تھا ۔ مجھے اس پارٹی سے یورو(Euro) طے شدہ مقدار میں ہی وصول کرنے چاہیے یاکم وصو ل کرنے چاہیے تھے؟ میں نے طے شدہ مقدار میں ہی یورو (Euro) وصول کیے البتہ جب میں اسے پاکستانی کرنسی میں تبدیل کروانے گیا تو مجھے اب ایک یورو (Euro) کے پاکستانی 237 روپے کی بجائے276 روپے ملے ۔اس صورت میرے لیے کیا حکم ہے؟
کیا کتے کی پیدائش شیطان کے تھوک سے ہوئی ہے؟
جواب: کام میں لائے گاتوچلواس کی طرف چلتے ہیں اوراس سے چھٹکاراپاتے ہیں،پس شیطان ان کولے کرآگے بڑھایہاں تک کہ وہ حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام کے جسم مبارک کے ...
ڈیوٹی ٹائم سے لیٹ ہونے کی صورت میں اوورٹائم دینا
سوال: اگر کوئی ڈیوٹی ٹائم سے لیٹ ہو جاتا ہے، تو بعد میں اوور ٹائم دیکر وہ پورا کر لے، تو کیا یہ چل جائے گا؟ جبکہ ادارے کی طرف سے ڈیوٹی ٹائم فکس ہے، لیکن اس کی وجہ سے کام میں کمی نہیں آئے گی۔
جواب: کاموں میں مشتمل ہے،جواللہ تعالی کے غضب کوابھارنے والے اورجہنم میں لے جانے والے ہیں ،اس لیے جواس برے کام میں مبتلاہو،اس پرلازم ہے کہ پکی سچی توبہ کرے ...
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟