
انسانی بالوں کی خرید و فروخت کا حکم
جواب: پر نامحرم کی نظر نہ پڑے ، لہٰذا جب بال بیچے جائیں گے تو خریدار اور بعد کے مراحل میں جتنے نامحرم اُن بالوں کو دیکھیں اور چھوئیں گے، اُن سب کا وَبال ا...
عورت کا وراثت میں حصہ مرد سے کم کیوں ہے ؟
جواب: پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہرحکم کو دل و جان سے قبول کرے کہ اسلام کا معنی ہی سر تسلیم خم کرنا ہے ۔نیز اللہ تعالیٰ کے احکام میں ہزار ہا حکمتیں ہیں، ...
غسل کے دوران کوئی بات کرنا یا کوئی چیز مانگنا
جواب: پر صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے ساتھ اشکال وارد کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم غسل کرتے ایک ہی ...
جو کپڑا نازک ہو ،نچوڑنے سے پھٹنے کا اندیشہ ہو،اس کو کیسے پاک کیا جائے؟
جواب: پر چھینٹیں نہ پڑیں ۔ بہار شریعت میں ہے :’’جو چیزنچوڑنے کے قابل نہیں ہے (جیسے چٹائی برتن جوتا وغیرہ ) اس کو دھو کر چھوڑدیں کہ پانی ٹپکنا موقوف...
جواب: پر دلیل نیچے فتاوی قاضی خان سے بکری اور بدنہ کے متعلق مذکور جزئیہ ہے۔ دوسرے درجے کی ترجیح قیمت زیادہ ہونا ہے یعنی اگر گوشت کی مقدار برابر ہو تو اب ق...
ارحم نام رکھنا کیسا اور ارحم کا معنی؟
جواب: پر ’’ارحم‘‘ نام رکھنا جائز ہے کہ ممنوع ہونے کی کوئی وجہ نہیں، کیونکہ نہ یہ ان اسماء میں سے ہے جو اللہ تعالی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذ...
جانوروں کو آپس میں لڑوانے کا کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بہت سی جگہوں پر جانوروں مثلاً: کتوں، مرغوں اور ریچھوں وغیرہا کی لڑائی کروائی جاتی ہے، اِس لڑائی کے لیے جانوروں کے مالِکان اُنہیں اِسی مقصد کے لیے پالتے اور لڑائی کی تیاری کرواتے ہیں، تیاری کے دوران مرغوں کے ناخنوں کو تراش کر تیز کیا جاتا ہے، یونہی کتوں وغیرہ کے دانتوں کو نوکیلا بنایا جاتاہے، تا کہ دوسرے جانور کو جلد پچھاڑ سکیں، اِس لڑائی میں جانور بالیقین زخمی بھی ہوتے ہیں اور بعض اوقات مربھی جاتے ہیں، اِس پر انعامات بھی دئیے جاتے ہیں اور جوا بھی کھیلا جاتا ہے ۔ ایسے کھیل کا کیا حکم ہے؟
تانبے اور پیتل کے برتن میں کھانا کھانا یا پانی پینا کیسا؟
جواب: پر قلعی ہونی چاہیے، بغیر قلعی ان کے برتن استعمال کرنا مکروہ ہے۔"(بہارشریعت، جلد 3، صفحہ 396، مکتبۃ المدینہ، کراچی) ...
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟