
نماز میں جماہی روکنے کے لیے تین بار ہاتھ اٹھانا
جواب: مکروہ ہے۔ بہار شریعت میں نماز کے مستحبات کے بیان میں ہے” جماہی آئے تو مونھ بند کيے رہنا اور نہ رُکے تو ہونٹ دانت کے نیچے دبائے اور اس سے بھی نہ ر...
چلتے ہوئے تلاوتِ قرآن کرنے کاحکم
جواب: مکروہ و ناپسندیدہ عمل ہے۔ فتاوی تاتارخانیہ،فتاوی خانیہ،حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی میں ہے:”أما قراءة الماشي والمحترف إن كان منتبها لا يشغله العمل و...
انگلیاں چٹخانے میں عملِ کثیر نہ ہو تو نماز کا حکم
سوال: عورت نے نماز میں انگلیاں ایسے چٹخائی کہ عمل کثیر نہ ہوا تو بھی نماز مکروہ تحریمی ہوگی ؟
بیوہ عورت کا اپنے دیور یا جیٹھ سے بات کرنا کیسا؟
جواب: وقت ایسا انداز اختیار کرو جس سے لہجہ میں نزاکت نہ آنے پائے اور بات میں نرمی نہ ہو بلکہ انتہائی سادگی سے بات کی جائے اور اگر دین و اسلام کی اور نیکی کی...
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
جواب: وقت اس کا ریٹ طے کرنا ضروری ہے کہ فی کلو کتنے کا ہوگا،اگر خریداری کے وقت ریٹ طے نہ کیا ،تو خریدوفروخت ناجائز ہو گی،ہاں اگر خریدوفروخت کے وقت فی کلو کے...
بچے کو کس عمر میں روزہ رکھوانا چاہیے؟نیز نابالغ بچہ روزہ توڑ د ے ،تو قضاء لازم ہے ؟
جواب: وقت دیا جائے گا،جبکہ وہ طاقت و قوت کے اعتبار سے روزہ رکھنے کے قابل ہو،لہٰذا اگر اس کو روزے کی طاقت ہی نہ ہو اور روزہ رکھنا اس کے لیے نقصان دہ ہو، تو...
میاں بیوی کا روزہ کی حالت میں ایک دوسرے کو چھونا
جواب: مکروہ ہے ، جب کہ اندیشہ ہو کہ انزال ہو جائے گا(یعنی منی شہوت کے ساتھ جداہوکرنکل جائے گی) یا جماع میں مبتلا ہو جائیں گے اور صرف شہوت آنے سے روزہ نہیں...
روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا کیسا؟
جواب: مکروہ ہے،جبکہ یہ اندیشہ ہو کہ انزال ہوجائے گا یا پھر خود پر قابو نہیں رکھ سکے گا اور جماع میں مبتلا ہوجائے گا۔البتہ صرف بوسہ لینے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا...
چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ
سوال: زید کی ایک گارمنٹس فیکٹری (Garments Factory)ہے جس میں اس کا تقریباً دس ملین ریال (Ten million riyals) کا سرمایہ (Capital)لگا ہوا ہے۔ زید،بکر نامی انویسٹر (Investor) سے دولاکھ ریال بطور انویسٹمنٹ (Investment) لیتا ہے۔ دونوں کے درمیان نفع کے متعلق یہ طے ہوتا ہے کہ فیکٹری میں بننے والے ہر اوکے پیس(Perfect Piece) پر بکر کو دو ریال نفع ملے گااور جو پیس (Piece)ریجیکٹ(Reject) ہوجائیں گے ان پر کچھ بھی نفع نہیں ملے گا جبکہ نقصان کے متعلق دونوں کے درمیان کچھ طے نہیں ہوا۔ یہ بھی طے ہوا ہے کہ جب تک یہ انویسٹمنٹ(Investment) زید کے پاس رہے گی اسی طرح ڈیل چلتی رہے گی ۔ سال یا دو سال بعد جب بھی انویسٹر اپنی رقم کی واپسی کا تقاضا کرے گا، اسے وہ رقم یعنی دولاکھ ریال مکمل ادا کردیے جائیں گےاور طے شدہ منافع ملنا اسی وقت سے بند ہوجائے گا۔ کیا اس طرح ڈیل کرنا شرعاً درست ہے؟ا گر درست نہیں ہےتو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں۔