سرچ کریں

Displaying 81 to 90 out of 3373 results

81

ولید نام کا مطلب اور ولید نام رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤ...

81
82

بچے کا نام "بینش" رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤ...

82
83

بچے کا نام "تیمور" رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤ...

83
84

بچے کا نام "گلریز" رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤ...

84
85

بچے کا نام "محمدابراج" رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤ...

85
86

بچی کا نام "فروہ" رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کر لیجیے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ...

86
87

بچے کا نام "رمز" رکھنا

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈا...

87
88

آنیہ فاطمہ نام رکھنا کیسا ؟

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کر لیجیے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ...

88
89

بچے کا نام عرفان رکھنا کیسا ؟

جواب: بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤ...

89
90

پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟

سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“

90