
جواب: متعلق سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں:”پسرخواندہ نہ چنیں کس راپسرمی شود نہ خود بے علاقہ ازپدر ان الحقائق لا...
وراثت کی کرائے پر دی ہوئی مشترکہ دکانوں میں بہنوں کا حق؟
جواب: متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ﴿ یُوۡصِیۡکُمُ اللہُ فِیۡۤ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ﴾ترجمہ کنزالایمان: اللہ تمہیں حکم ...
مچھلی پکڑنے کے لیے زندہ کیڑے لگانا اور پیٹ چاک کیے بغیر چھوٹی مچھلی پکانا کیسا ؟
جواب: متعلق فرمایا:’’ان الله كتب الاحسان على كل شيء، فاذا قتلتم فاحسنوا القتلة واذا ذبحتم فاحسنوا الذبح وليحد احدكم شفرته، فليرح ذبيحته‘‘ ترجمہ: بے شک اللہ ...
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
جواب: متعلق حدیثِ پاک میں ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں :’’ إن أبا بكر الصديق كان نحلها جاد عشرين وسقا من ماله بالغابة....
سوال: کچھ لوگ اپنی زندگی میں کسی نیک کام سے متعلق وصیت کر جاتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کا مال فلاں نیک کام مثلا : مسجد مدرسے ، دینی طالبِ علم یا کسی غریب یتیم کی مدد میں خرچ کر دیا جائے ، پوچھنا یہ ہے کہ کیا اسلام ہمیں اس چیز کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ہی اپنے مال کے بارے میں کوئی وصیت کر جائیں کہ ہمارے فوت ہونے کے بعد ہمارا یہ مال کسی نیک کام میں یا صدقہ جاریہ کے طور پر خرچ کر دیا جائے ؟ اگر اسلام اس کی اجازت دیتا ہے، تو اس کی مقدار کیا ہے ؟ یعنی کس حد تک ہم اپنے مال سے وصیت کر سکتے ہیں ؟
افضیلت صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ) حسب نسب ،خلافت اور ولایت کس اعتبار سے ہے ؟
جواب: متعلق علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ هما أعلى المؤمنين صفة وأعظمهم بعد الأنبياء قدرا ‘‘ ترجمہ : حضرت ابوبکر صدیق و فاروق اعظم رضی اللہ عنہ...
چار رکعتی نفلوں میں پہلا قعدہ فرض ہے یا واجب نیز بھول جانے کی صورت میں نماز کا حکم
جواب: متعلق تو اتفاق ہے کہ اس میں دوسری رکعت پر قعدہ فرض ہے،اگرقعدہ کیے بغیر بھول کر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوگئے، تو سجدہ سے پہلے پہلے واپس لوٹنا لازم ہے...
جس ریسٹورنٹ میں حلال و حرام کھانے ہوں ،اس کے آرڈر بُک کرنا کیسا؟
سوال: ہمارے کام کی نوعیت یہ ہے کہ ہم یورپ میں موجود ہوٹل، ریسٹورنٹ اور پیزا برگر والوں سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں آفر کرتے ہیں کہ آپ کے ریسٹورنٹ سے جو بھی کسٹمر آرڈر دیکر کھانا منگوانا چاہے، ان کی کالز ہم ریسیو کریں گے، کال ریسیو کر کے ان کا آرڈر وصول کرنا، پھر کسٹمر کا نام، فون نمبر، ایڈریس اور دیگر ضروری معلومات لے کر ہم آپ کو بھیج دیں گے، آپ اس کے آرڈر کے مطابق کھانا تیار کر کے وہاں سے ڈیلیور کر دیں، یوں آپ کی کالز سننے اور کسٹمر سے بات کرنے کی سر دردی ختم ہو جائے گی، بس ہماری جانب سے آپ کو مکمل تفصیل کےساتھ آرڈر وصول ہو گااور آپ کا کام آسان ہو جائے گا، پھر اس کام کے بدلے ہم ان سے یومیہ یا ماہانہ اجرت مقرر کر لیتے ہیں کہ اتنے گھنٹے ہمارے افراد آپ کے ریسٹورنٹس میں آنے والی کالز سننے کے لیے تیار رہیں گے، پھر اس وقت میں کالز آئیں یا نہ آئیں، بہر حال ہر روز کی جداگانہ یا پھر ماہانہ اتنی اجرت دینی ہو گی، تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نوٹ: سائل کی مزید وضاحت کے مطابق آرڈر وصول کرنے کا طریقہ کار یہ ہو گاکہ اگر کوئی کسٹمر آرڈر کرنا چاہے، تو اپنے ملک میں وہ لوکل کال ہی کرے گا، لیکن نیٹ کے ذریعے اس کی کال ہمیں پاکستان میں موصول ہو گی، یہاں کال ریسیو کر کے اس کے آرڈر کی تفصیل لکھیں گے، مثلاً: پیزا ہے، تو کن چیزوں پر مشتمل ہونا چاہئے، وغیرہ وغیرہ، پھر دیگر ضروری معلومات لے کر کمپیوٹر میں درج کر کے پرنٹ کے آپشن پر کلک کریں گے، تو بذریعہ سافٹ وئیر یورپ میں اس ریسٹورنٹ کے متعلقہ اسٹاف کے پاس وہ آرڈر پرنٹ آؤٹ ہو جائے گا، پھر ریسٹورنٹ اسٹاف مطلوبہ چیز تیار کر کے وہیں سے کسٹمر کو ڈیلیور کر دے گا۔ نیز چونکہ ہمارا کام یورپ کے ریسٹورنٹس میں ہی ہوتا ہے اور ہم فقط وہیں کے آرڈر لیتے ہیں ، تو وہاں ریسٹورنٹس میں حرام چیزیں مثلاً:خنزیر کا گوشت اور شراب وغیرہ بھی ہوتی ہیں، تو جب ان کا آرڈر آئے گا، تو ہمیں ان کا آرڈر بھی لے کر بھیجنا پڑے گا۔
بچے کو والدین یا رشتہ دار کوئی چیز دیں،تو کیا وہ چیز کسی اور کو دے سکتے ہیں؟
سوال: والدین یا کوئی رشتہ دار بچے کو کوئی کھانے کی چیز ،مثلاً:چاکلیٹ ، بسکٹ وغیرہ یا کوئی اسٹیشنری میں استعمال کی چیز قلم، پینسل وغیرہ لے کر دیں اور بچہ وہ چیز آدھی کھا کر یا کچھ دیر تک استعمال کر کے چھوڑ دے اور اس کے خراب یا ضائع ہونے کا اندیشہ ہو ، تو اس کے متعلق کیا حکم ِ شرعی ہے ؟کیا والدین وہ چیزخود استعمال کر سکتے ہیں یا کسی دوسرے بچے کو دے سکتے ہیں؟سائل :محمد ندیم (فیصل آباد)
کیا ایصال ثواب فائدہ دیتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں
جواب: متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا...