سرچ کریں

Displaying 1 to 10 out of 120 results

1

جمعہ کے خطبہ کے دوران پہنچنے والا جمعہ کی سنتیں کب ادا کرے ؟

جواب: 3،مطلب:فی شروط وجوب الجمعۃ، صفحہ40-38،مطبوعہ کوئٹہ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَل...

1
2

جمعہ کے دن غسل کرنےکا حکم اور ایک حدیث پاک کی شرح

جواب: 345،مطبوعہ،نعیمی کتب خانہ،گجرات) تنویر الابصار مع در مختار میں غسلِ جمعہ کا حکم یوں بیان کیا گیا ہے:’’(وسن لصلاة جمعة و)لصلاة (عيد) ‘‘ترجمہ:نمازِ ...

2
4

وراثت میں کوئی وارث اپنا حصہ چھوڑنا چاہے ،تو کیا چھوڑ سکتا ہے ؟

جواب: 309، کراچی) اس کے تحت غمزعیون البصائر میں ہے:”اعلم أن الاعراض عن الملك أو حق الملك ضابطه أنه ان كان ملكاً لازماً لم يبطل بذلك كما لو مات عن ابنين ...

4
5

تراویح پڑھانے کی وجہ سے روزہ چھوڑنا کیسا ؟

جواب: 3) روزے کی فرضیت معلوم کرنے کےلیے ایک اعرابی شخص رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا ۔ اس کا سوال اور اس کا جواب نقل ...

5
6

عمامہ میں کتنے شملے چھوڑناسنت ہے؟

تاریخ: 13محرم الحرام 1438 ھ/15اکتوبر 2016 ء

6
8

طبیعت خراب ہونے کے سبب اعتکاف چھوڑنا کیسا ؟

جواب: 3ذوالحجہ کےعلاوہ سال کے کسی بھی دن،اورچاہے تورمضان کے بقیہ ایام میں سے کسی دن ،مغرب کا وقت شروع ہونے سے پہلےمسجدمیں چلا جائے اور اعتکا ف کی قضا کی ن...

8
9

اذان کے دوران سحری کرنے سے متعلق ایک حدیث پاک کی شرح

سوال: روزہ دارسحری کےوقت کھاناکھارہاہوکہ اس دوران سحری کاوقت ختم ہوجائے،صبح صادق طلوع کرآئے اورفجرکی اذان شروع ہوجائے، تواب روزہ دارکاکھاناجاری رکھنا کیساہے؟بعض لوگ سنن ابوداؤدشریف کی درج ذیل روایت کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ سحری کاوقت ختم ہوجانے کے باوجودفجرکی اذان کے وقت کھانادرست ہے ۔روایت یہ ہے :’’عن أبي هريرة قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: ’’إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه‘‘ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں :رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب تم میں سے کوئی نداء سُنے اوربرتن اس کے ہاتھ میں ہو،توجب تک اس سے اپنی حاجت نہ پوری کرے ،اسے نہ رکھے ۔(سنن ابی داؤد،باب فی الرجل یسمع النداء والاناء علی یدہ،جلد02،صفحہ304،مطبوعہ بیروت)

9
10

ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی ممانعت سے متعلق ایک حدیثِ پاک کی شرح

سوال: زید کا کہناہے کہ رجب کے مہینے میں روزے نہیں رکھنے چاہییں،اپنے اس قول پرمصنف ابن ابی شیبہ کی اس روایت کو بطور دلیل پیش کرتا ہے :’’عن خرشۃبن الحر،قال:رایت عمریضرب اکف الناس فی رجب،حتی یضعوهافی الجفان، ویقول :کلوا،فانماهوشهرکان یعظمہ اهل الجاهلیۃ‘‘ ترجمہ:خرشہ بن حررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کولوگوں کوکھانے سے ہاتھ روکنے پرمارتے ہوئے دیکھا،یہاں تک کہ اُن کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا ( اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ) فرماتے :’’ کھاؤ ‘‘ کیونکہ یہ وہ مہینا ہے جس کی زمانہ جاہلیت میں تعظیم کرتے تھے ۔(مصنف ابن ابی شیبہ ،حدیث نمبر 9758)مزید یہ کہتاہے کہ جن روایات میں رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کے فضائل کاذکر ہے ، وہ روایات ضعیف ہیں، لہٰذاان پر عمل نہیں کرناچاہئے ۔ اس تناظر میں چند سوالا ت کے جوابات مطلوب ہیں: (1)رجب کے روزوں کاکیاحکم ہے ؟ (2) کیارجب کے روزوں کے فضائل سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں؟ (3)جوضعیف ہیں وہ تعددطرق سے حسن ہوتی ہیں یانہیں ؟اگرنہیں ہوتیں ، توان پرعمل کرناکیساہے؟ (4)زید نے جو روایت بیان کی ہے ، اس کاکیاجواب ہے؟

10