
23 ذوالقعدہ کو مکہ پہنچنے والا حاجی نماز میں قصر کرے گا؟
سوال: اگر کوئی شخص حج کے لیے کسی دوسرے ملک سے سفر کرتا ہوا23 ذیقعدہ کو ظہر سے پہلے مکہ مکرمہ پہنچا اور 8 ذو الحجۃ الحرام کو اس کا منیٰ جانے کا ارادہ ہے۔ تو اب مکہ پہنچنے پر وہ نمازیں قصر پڑھے گا یا پوری ؟ کیونکہ اگر ذیقعدہ 30کا ہوا، تو پھر 15 دن بن جائیں گے، ورنہ نہیں اور حاجی کو مکہ پہنچتے ہی اس کا پتا نہیں لگ سکتا وہ تو کچھ دن بعد ہی چاند کا پتا لگے گا،لہٰذا وہ نمازیں کیسے پڑھے؟
بچہ پیدا ہونے کے بعد نفاس نہ آئے تو نماز و جماع وغیرہ کے متعلق احکام
جواب: دن خون آیا تھا اور اِس بار بالکل نہیں آیا ،تو جب تک پچھلی عادت پوری نہ ہوجائے ،ہمبستری کرنا ،جائز نہیں اگرچہ غسل بھی کرلے(یعنی اس دوران وہ نمازیں تو پ...
چالیس حدیثیں امت تک پہنچانے کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: دن میں اس کا شفیع اور گواہ ہوں گا۔ روایت میں چالیس حدیثیں یاد کرنے سے متعلق جو فضیلت بیان کی گئی ہے،یہ ظاہری معنی پر نہیں، بلکہ حفظ کرنے سے مراد نقل...
دوشہروں کی آبادی مل جائے، تونماز میں قصر کا حکم
جواب: جمعہ پڑھنا واجب ہوتا ہے ،تو اب یہ شخص ان دونوں جگہوں پر رکنے کی نیت کرنے سے بھی مقیم ہو جائے گا اور کسی ایک میں بھی داخل ہوگیا، تو پوری نماز پڑھے گا ...
سوال: جمعہ کےفرض سے پہلے جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں ،اس کے متعلق زیدیہ کہتاہے کہ یہ سنتیں حدیث سے ثابت نہیں ہیں ،کیا اس کی یہ بات درست ہے ؟
موبائل اکاؤنٹ میں رقم رکھ کر فری منٹس لینا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کمپنی نے یہ اسکیم بنائی ہے کہ اگرکوئی شخص اپنےموبائل میں اکاؤنٹ بنالیتاہے اورپھر ریٹیلرکے ذریعے اپنے اکاؤنٹ میں کم ازکم 1000روپیہ جمع کروادےاورایک دن گزرجائے، توکمپنی اس شخص کومخصوص تعدادمیں فری منٹس دے دیتی ہے ۔ اس اکاؤنٹ کے کھلوانے کے لیے کوئی فارم وغیرہ فل نہیں کرناپڑتااورفری منٹس ملنااس شرط کے ساتھ مشروط ہوتاہے کہ اکاؤنٹ میں کم ازکم1000روپیہ جمع رہیں ، جیسے ہی ایک روپیہ اس مقدارسے کم ہوگا ، تویہ سہولت ختم ہوجائے گی۔ موبائل اکاؤنٹ میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اپنے اس اکاؤنٹ کے ذریعے منی ٹرانسفربھی کی جاسکتی ہے اوراس صورت میں ریٹیلرکے ذریعے بھیجنے کی نسبت 22فیصدکم پیسے لگیں گے اوراس سہولت کے لیے پہلے سے کوئی رقم ہوناضروری نہیں ہے ۔ جس وقت رقم بھیجنی ہے اسی وقت وہ رقم ساتھ میں ٹیکس ڈلوا کرٹرانسفرکردیں ، توٹرانسفرہوجائے گی ۔ٹیکس سے مرادٹرانسفرکی فیس ہےاوراکاؤنٹ بنانے پربھی کسی قسم کاکوئی پیسہ نہیں لگے گااوراس صورت میں فری منٹس وغیرہ کی کوئی سہولت بھی نہیں ملے گی ، جبکہ رقم ایک دن جمع نہ رکھیں بلکہ اسی دن کے اندرٹرانسفرکردیں۔ اس اکاؤنٹ میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعےبل بھی جمع کروایاجاسکتاہے اوریہ بل جمع کروانے کے لیے بھی کوئی رقم اکاؤنٹ میں ہوناضروری نہیں اوراس جمع کروانے پرکوئی ٹیکس بھی نہیں لگے گااوراس صورت میں فری منٹس وغیرہ کی کوئی سہولت بھی نہیں ملے گی ، جبکہ رقم ایک دن جمع نہ رکھیں بلکہ اسی دن کے اندرٹرانسفرکردیں۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)اس طرح کااکاؤنٹ کھلواکرفری منٹس لیناجائزہے یانہیں اورجو ریٹیلررقم جمع کرتاہے ، اس کے لیے کیاحکم ہے ؟ (2)اگرکوئی اس ارادےسے اکاؤنٹ کھلوائے کہ میں فری منٹس نہیں لوں گا ، فقط رقم ٹرانسفرکرنے یابل جمع کروانے کے لیے رقم جمع کرواؤں گااوراسی وقت ہی رقم ٹرانسفرکردوں گایابل جمع کروادوں گاایک دن گزرنے ہی نہیں پائے گا،توکیااس طرح اکاؤنٹ کھلواناشرعاًجائزہے ؟ (3)اوراگرکسی نےاکاؤنٹ کھلوالیاہے ، کیاوہ اس اکاؤنٹ کواس نیت سے باقی رکھ سکتاہے کہ وہ ایک دن تک رقم جمع نہیں رہنے دے گا ، بلکہ فقط رقم ٹرانسفرکرنے یابل جمع کروانے کے لیے رقم جمع کرواکراسی وقت رقم ٹرانسفرکردے گایابل جمع کروادے گا۔
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
بے ہوشی کی حالت میں کتنی نمازیں رہ جائیں، تو قضا لازم نہیں رہتی؟
جواب: دن رات سے زیادہ طاری رہی،تو اس دوران فوت ہونے والی نمازوں کی قضا لازم نہیں،چنانچہ امام شمس الائمہ سرخسی علیہ الرحمۃ مبسوط میں لکھتے ہیں:”فإن كان مغمى ...
جمعہ اگر فوت ہوجائے، تو اُس کی قضا کیسے کی جائے گی؟
سوال: اگرکوئی شخص نمازِ جمعہ ادا نہ کرسکے اور وقت نکل جائے، تو اب وہ جمعہ کی قضا کیسے کرے گا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علماءِ دین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ خواتین میں مشہور ہے کہ جمعہ کے دن کپڑے دھونے کی شرعاً ممانعت ہے ۔ اس بات کی شرعی کیا حیثیت ہے اور اگر ممانعت ہے ، تو کیا جمعہ کی نماز ادا ہوجانے کے بعد بھی نہیں دھو سکتے ؟ سائلہ:معلمہ (مدرسۃ المدینہ ، صدر،کراچی)