
مجیب:ابو محمد مفتی
علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13399
تاریخ اجراء: 03ذی الحجۃ
الحرام1445 ھ/10جون 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عنایہ شرح ہدایہ
میں مذکور ہے:”الجمعة ( تفوت إلى خلف وهو الظهر ) جعل الظهر خلفا عن الجمعة“یعنی
جمعہ فوت ہونے کی صورت میں اس کا بدل موجود ہے اور وہ نمازِ
ظہر ہے پس یہاں نماز ظہر کو جمعہ کا بدل بنایا گیا ہے۔ “(العنایۃ شرح الھدایۃ ، کتاب الطھارۃ ، ج 01، ص
139، مطبوعہ بیروت)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ
ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”جہاں جمعہ بھی
جماعت عظیم سے نہ ہوتا ہو بلاشبہ سجدہ کرے، اگر نہ کیا اعادہ کرے، اگر
وقت نکل گیا ظہر پڑھ لیں۔“(فتاوٰی رضویہ،ج08، ص179 ، رضا فاونڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم