
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:Aqs:852
تاریخ اجراء:07محرم الحرام1438ھ/09اکتوبر2016ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام ظہر کی نماز میں دوسری رکعت کا تشہد پڑھ کرکھڑا ہوگیا اور مقتدی کا تشہد ابھی مکمل نہیں ہوا تو کیا ایسی صورت ِحال میں مقتدی تشہد مکمل کرے یا امام کی پیروی کرے رہنمائی فرمائیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں مقتدی پر لازم ہے کہ وہ تشہدپوری پڑھے اورپھر کھڑا ہو اور امام کے ساتھ شریک ہوجائے ، کیونکہ تشہد کا پڑھنا واجبات میں سے ہے اور جب کسی واجب کی ادائیگی کرنے سے امام کی پیروی میں تاخیر لازم آتی ہو تو وہ واجب نہیں چھوڑا جائے گا بلکہ واجب کی ادائیگی کے بعد امام کی پیروی کی جائے گی اور امام کی پیروی کرنے میں یہ تاخیر ضرورت شرعی کی بِناپر ہےلہذا اس میں کچھ حرج نہیں اور کوشش کرے تشہد جلد پورا پڑھ کر امام کے ساتھ مل جائے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم