Masjid mein School Ki Class Lagana Kaisa?

مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

فتوی نمبر:Lar-6082

تاریخ اجراء:15 محرم الحرام 1438 ھ/17 اکتوبر 2016 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

        کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک مسجد کے ہال میں صبح 8 سے 12 بجے تک تیسری کلاس تک کے بچوں کے لیے اسکول کی کلاسیں قائم کی جاتی ہیں۔ جن میں پڑھانے والے تنخواہ پرپڑھاتے ہیں۔ اور بچے ناسمجھ ہوتے ہیں جومسجدمیں شوروغل کرتے ہیں، ننگے پاوں لیڑین میں جاتے اور پھر بغیر دھوئے اسی طرح مسجدمیں آجاتے ہیں۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح مسجدمیں اسکول کی کلاسیں لگاناشرعاجائزہے یانہیں؟

سائل :محمد سجاد (ساندہ لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

        شرعامسجدمیں اسکول کی کلاسیں لگاناناجائزوممنوع ہے کہ یہ دنیاوی کام ہے، کاروبارہے اوریہ کام مسجدوں میں کرنے کی اجازت نہیں اورنہ مسجدیں ان کاموں کے لیے بنائی جاتی ہیں بلکہ اللہ تعالی کے ذکراورنمازکےلیے بنائی جاتی ہیں نیز اس میں مسجد کی بجلی وجگہ کوغیر محل میں استعمال کرنا ہے اور مسجد کی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو اس کے مصرف کے علاوہ میں استعمال کرنا ناجائز و حرام ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم