
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
بروکر کمیشن کا مستحق کب ہوتا ہے ؟ تفصیلی فتویٰ
جواب: حکم ہے اور استحساناً یہ حکم ہے کہ اس کے لئے کوئی اجرت نہیں ہوگی، کیونکہ اجرت مثل تجارت سے معلوم ہوتی اور تاجر اس کام کی کوئی اجرت نہیں سمجھتے اور اسی...
غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کو اسلام اور علماء کی طرف منسوب کرنا
جواب: پینے والے کوا َسّی کوڑے مارنا ہے مگر یہ سزا دینے کا ہر ایک کو اِختیار حاصِل نہیں بلکہ یہ سزا دینا حاکمِ اسلام کا کام ہے ۔ اب اِسلامی سَلطَنت نہ ہون...
سجدہ تلاوت واجب ہونے کی کیا حکمت ہے؟
سوال: آیاتِ سجدہ پر سجدہ تلاوت کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ اس کی حکمت کیا ہے؟
سوال: آبِ حیات پینے سے بندہ مرتا نہیں ہے، کیا یہ حقیقت ہے ؟
قعدۂ اولیٰ بھولنے والے امام کوکب لقمہ دیا جائے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ اگر امام چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت پرنہ بیٹھا اور سیدھا کھڑا ہو گیا اب کسی نے لقمہ دیا اورامام نے اس کا لقمہ قبول کر لیاتو کیا حکم ہوگا؟اسی طرح اگر پورا سیدھا کھڑا نہ ہوا ہو بلکہ کھڑے ہونے کے قریب ہو یا بیٹھنے کے قریب ہو تو اب لقمہ دینے اور قبول کرنے کا کیا حکم ہوگا؟ سائل :سید ذیشان (گلشن خیر محمد،حیدر آباد)