
عورت پر شوہر اور والد میں سے زیادہ حق کس کا ہے ؟
سوال: زینب کا نکاح حسن سے ہوا،زینب اور حسن دونوں اچھی زندگی گزاررہے ہیں ،زینب کا میکہ اسی شہر میں قریب ہی ہے ۔زینب جب میکے جاتی ہے، تو اس کے والد کئی مرتبہ زینب کو اپنے میکے میں کئی کئی دن تک روکے رکھتے ہیں،جس پرحسن راضی نہیں ہے۔کئی مرتبہ بحث و تکرار بھی ہوجاتی ہے۔زینب کے والد یہ کہتے ہیں کہ چونکہ میں تمہارا والد ہوں ،لہذا میں جو کہوں گا اسی پر عمل کرنا ہوگا ،اگرمیرے مقابلے میں تم نے کسی بھی معاملے میں کسی دوسرے کو ترجیح دی، تو تم گنہگار ہوگی۔ 1۔پوچھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں زینب کس کی بات مانے؟ شوہر کی یا والد کی؟ 2۔شوہراگرباہرکے ملک چلا جاتا ہے ،اور وہ بیوی کو اپنےماں باپ کے ساتھ اپنے گھرچھوڑ جاتا ہے،اور وہیں رہنے کی تاکید کرتا ہے۔بیوی بھی وہاں رہنے پرراضی ہو اوراسے شوہرکے رشتہ داروں سے ایذاء بھی نہ ہو،عزت وحرمت پربھی کوئی فتنہ نہ ہو،مگرزینب کے والد کہیں کہ یہ ہمارے گھر ہی رہے گی، تو اس صورت میں بھی بتائیں کہ شوہرکی بات مانی جائے گی یا والد کی؟ نوٹ: سوال میں درج نام فرضی ہیں ۔
مذہب کیوں ضروری ہے ؟ مذہب کی اہمیت کیا ہے ؟
جواب: پر مزید غور کریں ،تو بہت قوی اور مضبوط دلائل سے یہ حقیقت ثابت ہوتی ہے کہ دین انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کی ضرورت و اہمیت و افادیت کا ان...
امام کا رکوع و سجود کے لیے جھک جانے کے بعد تکبیر کہنا کیسا؟
جواب: پر ہے، امام پر اس کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔ بہرحال اگر امام سنت کے خلاف تاخیر سے تکبیر کہے تو مقتدی امام کے افعال دیکھ کر اس کی اتباع میں سن...
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔
پیشہ ور بھکاری کا مانگنا ، بد دعا سے بچنے کے لیے ایسوں کو دینا کیسا ؟
سوال: آج کل روڈوں پہ بھیک مانگنے والے افراد کی کثرت ہے،بظاہر ٹھیک ٹھاک ہوتے ہیں،لیکن مسلسل مانگتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،ان میں سے بعض کی عادت یہ ہے کہ اگر انہیں کچھ نہ دیا جائے،تو کہتے ہیں کہ’’اتنی رقم لازمی دینی پڑے گی،ورنہ ہم تمہیں بددعا دیں گے ‘‘جس کی وجہ سے لوگ ڈر جاتے ہیں اور کچھ نہ کچھ رقم انہیں دے دیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کے افراد کامانگنا اور نہ دینے پر بددعا کی دھمکی دینا کیسا؟نیز ان کی بددعا سے بچنے کے لیے ان کو کچھ رقم دے سکتے ہیں یا نہیں ؟
ہوٹل والوں کا مختلف لوگوں کا گوشت ملا کر پکا نا کیسا؟
سوال: عید الاضحیٰ وغیرہ کے موقع پر کئی لوگ باربی کیو والے حضرات کو اپنے جانور کا گوشت بوٹی کباب وغیرہ بنانے کے لیے دیتے ہیں اور باربی کیو والے مختلف لوگوں کے گوشت کو آپس میں ملادیتے ہیں، پھر کباب بوٹی تیار کرنے کے بعد سب کو وزن کے حساب سے واپس کرتے ہیں ، یعنی جس نے جتنا کلو گوشت دیا ہوتا ہے اتنا کلو اسے واپس کردیتے ہیں ، باربی کیو والے لوگ اس کی وضاحت بھی نہیں کرتے کہ ہم اس کو ملادیں گے۔کیا مختلف لوگوں کا گوشت آپس میں ملانا اور وزن کے حساب سے ان کو دینا جائز ہے؟
حالت احرام میں سر یا چہرہ چھپانے سے دم یا کفارہ لازم ہوگا؟ تفصیلی فتوی
سوال: ہم نے علمائے کرام سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ مرد حالت احرام میں چادروغیرہ سرپر نہیں اوڑھ سکتا، جبکہ مردو عورت دونوں ہی کسی کپڑے یا ماسک وغیرہ سےچہرے کو نہیں چھپاسکتے۔عرض یہ ہے کہ اگر کوئی مرد سخت گرمی یا سردی کے عذرکی وجہ سے سرپرچادر اوڑھ لے یا مرد وعورت دونوں سخت دھوپ ہی کی وجہ سے ماسک وغیرہ کسی کپڑے سے چہرے کوچھپا لیں ،تو کیا حکم ہوگا اور اس پر کیا کفارہ لازم آئے گا،پورا سر یا چہرہ چھپا ہو یا تھوڑا؟اور اگر ایسا بغیر عذر کے کیا جائے، توکیا کفارہ ہوگا؟برائے مہربانی آسان الفاظ میں وضاحت کےساتھ ارشاد فرمادیں ،تاکہ مکمل مسئلہ معلوم ہوجائے اور میرے جیسے دوسرے لوگ بھی اس کو سمجھ کر عمل کرسکیں ۔
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل طلاق دینے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ چھوٹی چھوٹی سی بات پر لوگ زبانی،تحریری یا فون پر اکٹھی تین طلاقیں دے دیتے ہیں اور بعد میں بہت پریشان ہوتے ہیں اور دوبارہ صلح کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ شوہر نے اگر صریح الفاظ میں تین طلاقیں دے دی ہوں ، تو کیا وہ تینوں نافذ ہوجاتی ہیں یا نہیں؟ رجوع کی کوئی صورت ہے یا نہیں ؟اگر تین طلاقوں کے بعد بغیر حلالہ کے رجوع ممکن نہیں ، تو حلالہ کا طریقہ ارشاد فرمادیں۔نیزتین طلاقیں ہوجانے کے باوجودلڑکا لڑکی اکٹھے رہیں ، تو ان کا یوں رہنا کیسا ہے؟گھر والوں ،رشتہ داروں ،دوست احباب،اہل محلہ کو کیا کرنا چاہیے ؟ بعض لوگوں نے طلاق جیسے اہم شرعی مسئلہ میں کچھ باتیں گھڑی ہوئی ہوتی ہیں، جو درج ذیل ہیں: (1)غصہ میں طلاق نہیں ہوتی ۔(2)عورت جب تک نہ سنے ، طلاق نہیں ہوتی ۔ (3)عورت قبول نہ کرے ، تو طلاق نہیں ہوتی ۔ (4)طلاق دیتے وقت گواہ نہ ہوں ، تو طلاق نہیں ہوتی۔ (5) جب تک لکھ کر نہ دو ، طلاق نہیں ہوتی ۔ (6)بعض کہتے ہیں کہ ساٹھ بندوں کو کھانا کھلا دو ، تو دی ہوئی طلاقیں ختم ہوجاتی ہیں ۔ (7)کورٹ والےکہتے ہیں کہ نوے دن کے اندر صلح ہوسکتی ہے چاہے جتنی بھی طلاقیں دی ہوں ۔ (8)یونین کونسل والے کہتے ہیں کہ جب تک ہم طلاق کو نافذ نہ کریں ، تب تک طلاق نہیں ہوتی اگرچہ جتنا مرضی وقت گزر جائے ۔ (9)بعض کہتے ہیں کہ حمل میں طلاق نہیں ہوتی ۔ (10)بعض لوگ واضح طور پر صریح الفاظ کے ساتھ تین طلاقیں دینے کے بعد کہتے ہیں کہ میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی ، اس لیے طلاق نہیں ہوئی۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں ان باتوں کا مختصر جواب تحریر فرمادیں تاکہ مسلمان شرعی حکم پر عمل پیرا ہوسکیں۔