
کیا فی زمانہ سفری سہولیات کے پیشِ نظر عورت بغیر محرم سفرِ حج کر سکتی ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زیدکاکہناہے کہ آج کے دورمیں سفرمیں بہت سہولیات پیدا ہوچکی ہیں،سفرآسان،محفوظ اورتیزہوچکاہےاورحج کےلیے عورتوں کےحکومتی سطح پرگروپس تیارکیے جاتے ہیں،توعورتیں محفوظ ہوتی ہیں،لہذاآج کے دورمیں عورت بغیرمحرم کے سفرحج کرسکتی ہےاوراحادیث میں جوبغیرمحرم کے سفرکی ممانعت ہے وہ پہلے دورکے اعتبارسے ہے جب سفراونٹوں گھوڑوں پرہوتاتھا،سفرکرنے میں کئی کئی دن لگ جاتے تھےاورغیرمحفوظ بھی ہوتاتھااوروہ اپنی دلیل کے طور پر یہ روایت بھی بیان کرتاہے کہ :’’قال فإن طالت بك حياة، لترين الظعينة ترتحل من الحيرة، حتى تطوف بالكعبة لا تخاف أحدا إلا اللہ۔۔۔قال عدي: فرأيت الظعينة ترتحل من الحيرة حتى تطوف بالكعبة لا تخاف إلا اللہ‘‘ ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے (حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ سے)ارشادفرمایا: اگرتمہاری عمرلمبی ہوئی، توتم اونٹ پرسوارعورت کودیکھوگے کہ وہ حیرہ سے سفرکرے گی، یہاں تک کہ کعبہ کاطواف کرے گی اس حال میں کہ اسے اللہ تعالی کے سواکسی کاخوف نہیں ہوگا،حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:میں نے اونٹ پرسوارعورت کودیکھاجوحیرہ سے چل کرخانہ کعبہ کاطواف کررہی تھی اس حال میں کہ اسے اللہ تعالی کے سواکسی کاخوف نہیں تھا۔ (صحیح البخاری،کتاب المناقب،باب علامات النبوۃ فی الاسلام،ج04،ص197،دارطوق النجاۃ) زیداس سے استدلال کرتے ہوئے کہتاہے کہ اس سے پتاچلاجب امن وامان اورمحفوظ سفر ہو، توعورت تنہاسفرحج کرسکتی ہے ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زیدکایہ استدلال درست ہے یانہیں ؟
جشن عید میلادالنبی منانا اور سجاوٹ کرنا کیا فضول خرچی ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پرہمارے گاؤں کی گلیوں اور بازاروں میں چراغاں کیاجاتاہے،جس میں 30سے35لاکھ کاسامان ایک ہی بارخریداجاچکاہےاورپھرہرسال چارسے آٹھ لاکھ روپے مزیدجمع کرکےساراانتظام کیاجاتاہے،جس سےہمارامقصود اپنی آخرت کی بہتری اوراپنے دلوں میں عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو اُجاگر کرنا ہوتاہے، جس کافائدہ یہ ہواکہ گاؤں کے بچے بچے کے دل میں حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام کی عظمت داخل ہوچکی ہےاوراس سجاوٹ میں مسجدنبوی،خانۂ کعبہ اوربالخصوص گنبدخضرا کی شبیہ بھی بنائی جاتی ہے۔آپ سےیہ پوچھنا ہے کہ : (1)کیاگلیوں اوربازاروں میں سجاوٹ کرناشرعاََدرست ہے یانہیں ؟ (2)ہمارایہ ساراانتظام کرنااسراف میں توداخل نہیں ؟
مقتدی کی دعائے قنوت پوری ہونے سے پہلے امام رکوع میں چلا جائے تو
سوال: رمضان میں وتر تراویح کے ساتھ ادا کیے جاتے ہیں ،وتر کی نمازمیں اگر امام صاحب دعائے قنوت پڑھ کر رکوع میں جاچکے ہوں اور مقتدی کی دعائے قنوت مکمل نہ ہوئی ہو اور مقتدی کو معلوم ہو کہ اگر دعائے قنوت مکمل کرےگا تو امام صاحب رکوع سے کھڑے ہوجائیں گے تو ایسی صورت میں مقتدی کیا کرے ؟
پروڈکٹس کی تشہیر کے لئے اجارہ کرنا کیسا؟
مجیب: مولانا نور المصطفی صاحب زید مجدہ
شرعی مسافر نے دو کی بجائے ، چار رکعتیں پڑھ لیں ، تو اب نماز کا کیا حکم ہے ؟
سوال: شرعی مسافر نے قصداً یا سہواً دو کی جگہ چار رکعات فرض پڑھ لیں ،تو کیا حکم ہے؟ جبکہ دوسری رکعت پر قعدہ بھی کیا ہو۔
مجیب: مولانا عرفان صاحب زید مجدہ
نماز میں کتنی قراءت کرنا سنت ہے ؟
جواب: نےکااندیشہ نہ ہو،توامام اورمنفردکےلیےسنّت ہےکہ فجراورظہرمیں طوالِ مفصل میں سے،عصراورعشاء میں اوساطِ مفصل میں سےاورمغرب میں قصارِ مفصل میں سےکسی سورت ک...
پاک پانی میں ناپاک پانی مل جائے، تو اسے بیچنا کیسا؟
سوال: زید واٹر سپلائی کے ادارے میں کام کرتا ہے، ایک جگہ پانی جمع کرنے کا ایک بڑا تالاب ہے، جس کے قریب ہی ناپاک و گندہ پانی بھی جمع ہوتا ہے، جو کہ تالاب کے پانی میں مل جایا کرتا ہے، جس سے اس پانی کا رنگ بھی تبدیل ہو جاتا ہے، البتہ بو نہیں ہوتی، کیونکہ تالاب کا پانی بہت زیادہ ہے، لوگ اس پانی کو پینے کے لیے خریدتے ہیں، کیا اس پانی کو لوگوں کے لیے سپلائی کرنا درست ہے؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟
کسی کی جگہ پر بغیر اجازت مسجد بنانے کا حکم؟
مجیب: مولانا محمدانس رضا صاحب زید مجدہ