
جس کی ابھی داڑھی نہیں آئی، ایسے بالغ لڑکے کی امامت کا حکم
سوال: ایسا بالغ لڑکا ، جس کی ابھی داڑھی نہ آئی ہو،وہ فرض و تراویح وغیرہ نمازوں میں امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟
سفر میں سنتوں کا حکم، نیز حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایات میں تطبیق
جواب: غیر کاہے اور سنت فجر چونکہ قریب بوجوب ہے، لہذا سفر کی وجہ سے اسے ترک کی اجازت نہیں اور بعض ائمہ کا قول یہ بھی ہے کہ مغرب کی سنتیں بھی ترک نہ کرے، کیون...
صاحب ترتیب کی نماز فاسد ہوئی اور چند نمازیں پڑھنے کے بعد علم ہوا، تو کیا حکم ہے؟
جواب: غیر وقتی نمازیں پڑھتا رہا، تو ایسا شخص بھی بھولنے والے ہی کی طرح ہے ،لہٰذا جب ایسا شخص اس قضاء نماز کو پڑھ لے گا ،تو اب وہ پھر سے صاحب ترتیب ہوجائے گا...
رمضان میں وترکی جماعت کون کرواسکتاہے ؟
جواب: تراویح۔اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عشا کے فرض کی امامت کرتے تھے اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تراویح کی۔اسی طرح سراج الوہاج میں ہے۔(...
بچوں کو صَف میں کہاں کھڑا کریں؟
جواب: سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، ایسے بچوں کے مُتعلق شرعی حکم یہ ہے کہ ان کی صَف مردوں کی صَف کے بعد عَلیحدہ سے بنائی جائے۔ ہاں اگر بچہ صِرف ایک ہے تو اس کے لئے ا...
مسجد میں بلند آواز سے تلاوت اور شجرے کے اوراد پڑھنا کیسا ؟
جواب: غیر سے قرآن سنوں۔(الصحیح البخاری ،ج6،ص197، دار طوق النجا) اس حدیث پاک کے تحت عمدۃ القاری میں ہے:’’ أن ذلك كان وهو صلى الله عليه وسلم في بني ظفر ...
جواب: غیرہ نہ ہو،تو پڑھنے والا خود سُن لے کہ اصل پڑھنا یہی ہے ۔بغیر آواز کے صرف زبان ہلانا، قراءت کے احکام کے اعتبار سے در حقیقت پڑھنا ہی نہیں،لہذا ا...
قراءت کرتے ہوئے حافظ صاحب بھول گئے اور کچھ دیر سوچا ، تو نماز کا کیا حکم ہوگا ؟
سوال: نمازِ تراویح پڑھاتے ہوئے حافظ صاحب کو متشابہ لگ جائے اور جس مقام سے وہ قراءت کر رہے ہوں، وہ مقام بھول جائیں اوررُک کر سوچنے لگیں کہ آگے کیا ہے اور اس سوچنے میں کچھ دیر ہوجائے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟
چاررکعت والی نمازمیں بھول کر دوسری رکعت پر سلام پھیرنا
جواب: تراویح ہے، دو رکعت پرسلام پھیر دیا،يا ظہر کو جمعہ تصور کر کے دو رکعت پر سلام پھیرا، یا مقیم نے اپنے کو مسافر خیال کر کے دو رکعت پر سلام پھیراتونماز فا...
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔