
جس جانور کے سینگ نکال دئیے گئے ہوں اس کی قربانی
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے قربانی کا ایسا جانور خریدا جس کے سینگ جَڑ سے نکا ل دیے گئے تھے ،پھر اس کا زَخْم بھر کر ٹھیک ہو گیا اور وہاں کھال(Skin) جُڑ کر مکمل ٹھیک ہو گئی تو اب کیا ایسےجانور کی قربانی ہو جائے گی؟
مقتدی کے لیے سلام پھیرنے کا افضل طریقہ کیا ہے ؟
سوال: اگر کوئی امام کے پیچھےنمازپڑھےاورامام سلام پھیرے،تومقتدی کےلیےسلام پھیرنے کا صحیح طریقہ کیاہےکہ کس وقت سلام پھیرے؟
مقتدی امام کے آخری قعدے میں دُرود و دعا پڑھ لے ،تو کیا حکم ہے ؟
سوال: اگر کوئی مقتدی مسبوق ہو کہ اس کی کوئی رکعت رہ گئی ہو اور وہ امام کے ساتھ آخری رکعت میں تشہد پڑھنے کے بعد دُرود شریف اور دعا بھی پڑھ لے، تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجائے گی یا نہیں؟جبکہ اسے صرف تشہد تک ہی پڑھنا تھا۔
نماز میں سورہ فاتحہ اور سورت ملانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا حکم
جواب: امام کے لیے اور منفردیعنی تنہا نماز پڑھنے والے کے لیے ، یوں ہی مسبوق کے لیے کہ جب وہ فوت شدہ رکعتیں ادا کرے” تسمیہ“پڑھنا سُنَّت ہے اور سورۃ الفاتحہ ک...
عمرہ میں قربانی کا حکم اور نبی ﷺ کی سنت
سوال: ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ عمرہ میں قربانی نہیں کرتے،تواس کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ کے لیے قربانی ضروری نہیں ہے، جبکہ میں نے پڑھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جب عمرہ قضا اداکیا تو اونٹوں کی قربانی کی ، تو کیا عمرہ پر بھی قربانی کی جا سکتی ہے ؟ اور عمرہ پر قربانی کرنا کیا ہے ؟ مطلب سنت ہے یا کیا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پائے کھال سمیت بنائے جاتے ہیں کیاپائے کی کھال کھاناجائزہے؟ سائل:مولاناطارق صاحب(فیصل آباد)
پہلے کے علماء سائنسدان تھے، آج کے کیوں نہیں؟
جواب: امام اعظم، امام شافعی، امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمھم اللہ تعالی) میں کون کون سائنس دان اور کیمیا دان تھا؟ اسی طرح امام ثوری، امام نخعی، امام ...
چار رکعتی نفلوں میں پہلا قعدہ فرض ہے یا واجب نیز بھول جانے کی صورت میں نماز کا حکم
جواب: امام محمد علیہ الرحمۃ کے نزدیک فرض ہے،لہذا چار رکعات نفل میں قعدہ اولی چھوڑ کر کھڑا ہوگیا، تو جب تک اگلی رکعت کاسجدہ نہ کر لے واپس لوٹ آئے،ورنہ نوافل...
نمازی کی طرف منہ کرنے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دیکھا گیا ہے کہ نماز پنجگانہ کی جماعت مکمل ہوجانے کے بعد کئی افراد مسبوق ہوتے ہیں، جو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیےکھڑے ہوجاتے ہیں، لیکن ان کے آگے اگلی صفوں میں نماز مکمل کرلینے والے نمازی بھی بیٹھے ہوتے ہیں، کیا ایسی صورت میں امام صاحب کا بعد سلام نمازیوں کی طرف منہ کرکے درس دینا یا وظیفہ پڑھنا درست ہے؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ اگلی صف میں جو نمازی موجود ہیں، وہ سترہ کا کام کرتے ہیں، اس کے لیے نمازی کے قد کے برابر سترہ ہونا ضروری نہیں؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ جو نمازی کی طرف منہ کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کیا یہ صرف انفرادی طور پر نماز پڑھنے والوں کے لیے ہے، جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں؟ اسی طرح جمعہ والے دن امام صاحب جب سنتوں سے فارغ ہوجائیں، تو اس وقت کئی افراد عین منبر کے سامنے آخر تک سنتوں میں مشغول ہوتے ہیں، ایسی صورت میں منبر پر فوراً بیٹھ جانا درست ہے؟ برائے کرم اس حوالے سے دلائل کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔