
خریدی گئی چیز کی قیمت ادا کرنے کے لیے رکھی رقم پر زکوۃ کا حکم
سوال: ہم نے اپنا گھر فروخت کر دیا ہے اور اس کی مکمل قیمت بھی وصول کر لی ہےاور ہم نے نیا گھر بھی لے لیا ہے لیکن ابھی صرف بیعانہ کی رقم دی ہے اور پوری رقم 15 اپریل جو کہ گھر کا قبضہ ملنےکا د ن ہے اس وقت دیں گے اور ابھی تک رجسٹری بھی نہیں کروائی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جو رقم ہمارے پاس ابھی موجود ہے جسے ہم نے گھر کی مد میں 15 اپریل کو ادا کرنا ہے کیا اس پر زکوۃ ہوگی ؟ جبکہ بقول والد صاحب کے ان کا زکوۃ کا سال 27 رمضان کو مکمل ہوتا ہے۔ براہ کرم اس کا جواب ارشاد فرمادیں ۔
بیٹے یا بھائی سے قرض لیاہو ، تو واپس کرنا لازم ہے؟
سوال: اگر کسی شخص نے اپنے والد صاحب اور بھائی کو قرض دیا ہو ،تو کیا وہ ان پر واپس کرنا لازم ہو گا؟اس کے والد صاحب جو اگرچہ مالدار ہیں،مگر یہ کہتے ہیں کہ جو کچھ بیٹے کا ہوتا ہے، وہ باپ کا ہوتا ہے۔ لہذا اسے قرض واپس کرنا لازم نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے یَا مُسَخِّرَ السَّمٰوٰتِ یا اور صفاتی نام ایجاد کرنا
جواب: پر اس صفتِ تسخیر کا ذکر کیا اور اللہ تعالیٰ کے لیے ” اَلْمُسَخِّرُ “ کا صیغہ بھی استعمال کیا ہے ، لہٰذا ” اَلْمُسَخِّرُ “اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام ہ...
سوال: کیا فرماتے ہیں علماءِ دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ زید کو قسطوں کی دکان پر نوکری مل رہی ہے، تنخواہ کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ مارکیٹنگ کرکے مہینہ میں 4لاکھ کی سیل کروائے گا تو اس کو 25000روپے تنخواہ ملے گی اور اگر اس سے کم ہوئی تو ایک لاکھ سیل پر 1ہزارتنخواہ ہوگی، اور سیل کے کم زیادہ ہونے کی صورت میں اسی تناسب سے تنخواہ ملے گی۔ کیا یہ نوکری جائزہے یا نہیں؟ نوٹ:وقت کا اجارہ نہیں ہوگا، کام پر ہوگا، وقت کی کوئی پابندی نہیں ہوگی نیز قسط لیٹ ہونے پر مالی جرمانہ کی شرط بھی ہوتی ہے۔ سائل:محمد محسن(مرکزالاولیاء،لاہور)
لکڑی کی جائے نماز پر نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا لکڑی کی جائے نماز پر نماز ہوسکتی ہے؟
سوال: قسم کے کفارے میں ہےکہ جو غریب شخص مساکین کو کھانا کھلانے یا انہیں کپڑا پہنانے پر قدرت نہ رکھتا ہوتو کیا وہ روزوں سے قسم کا کفارہ ادا کرسکتا ہے؟ اگر کرسکتا ہے تو روزوں کے بعد پھر اگر اس کے پاس کبھی مال آجائے تو کیا اب اُسے نئے سرے سے دوبارہ قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بینکوں کی جانب سے مختلف اسکیمیں سامنے آتی رہتی ہیں، فی الحال ایک بینک کی جانب سے ایک اسکیم،کمیٹی کے نام کے ساتھ منظر عام پر آئی ہے ،کہ بینک کے ساتھ کمیٹی ڈالئے،نہ کمیٹی ڈوبنےکی فکراور دیگر پریشانیوں سے بھی نجات ۔ 12یا18 یا 24 ماہ کی بینک کے ساتھ کمیٹی ڈالی جاسکتی ہے ،جس میں منتخب شدہ مدت کے مکمل ہونے اور تمام اقساط کی ادائیگی پرکسٹمر کو Bank Contribution بھی حاصل ہوگا، جبکہ مکمل منتخب شدہ مدت مکمل ہونے سے قبل اگرکسٹمر اپنی جمع شدہ رقم لینا چاہے تو بغیر کسی Penaltyکے لے سکتاہے،البتہ ایسی صورت میں Bank Contributionنہیں ملےگا۔بینک،Bank Contribution کے نام پر 24 لاکھ کی کمیٹی پر 1 لاکھ ،18 لاکھ کی کمیٹی پر 50 ہزار اور 12لاکھ کی کمیٹی پر 25 ہزار دے رہا ہے ۔ مذکورہ تفصیل کی روشنی میں یہ معلوم کرنا ہے کہ بینک کے ساتھ اس طرح کی کمیٹی ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟
تجارت میں نفع نہ ہو تو اس پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ اگر کسی شخص کی دکان ہو اور اس میں مالِ تجارت پڑا ہو لیکن اس کی سیل نہ ہونے کے برابر ہو، اگر سیل ہوتی بھی ہو تو اتنی ہو کہ ہول سیل والے کے پیسے بھی مشکل سے پورے ہوتے ہوں تو کیا اس مالِ تجارت پر بھی زکوٰۃ ہوگی؟
سوال: کیا بے جان چیزوں کو بھی لعنت کرنے پر بھی وعید ہے؟
سوال: بائنری ٹریڈنگ جائز ہے یا ناجائز؟ یہ ایک پلیٹ فارم ہے کہ جس میں صارف پہلے اپنا اکاؤنٹ تشکیل دے کر اس میں لاگ ان کرتا ہے،پھر ٹریڈنگ کے لیے اثاثہ،مثلاً: کرنسی،کرپٹو،سونا وغیرہ منتخب کر کے ٹریڈنگ کرتا ہے،یعنی اس کی قیمت کااندازہ لگانے میں اس کا انتخاب کرتا ہے ،اس کے بعد ایکسپائر ٹائم سلیکٹ کرتا ہے یعنی کتنے ٹائم میں ٹریڈنگ مکمل کرنی ہے ،اس کے بعد ٹریڈنگ کے لیے رقم کا انتخاب کرتا ہے یعنی کتنی رقم کی ٹریڈنگ کرنی ہے ،کم از کم رقم ایک ڈالر ہونی ضروری ہے، (یعنی اس میں حصہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ رقم جمع کروانی ہوتی ہے ،پھررقم کے حساب سے جواب درست ہونے پرزائدرقم ملتی ہے)اس کے بعد اصل ٹریڈنگ کرنی ہوتی ہے یعنی منتخب کیے ہوئے اثاثہ کی قیمت آئندہ بڑھے گی یا کم ہوگی،اس کے متعلق پیشن گوئی کرنی ہوتی ہے،اگر صارف کو قیمت بڑھنے کی توقع ہے،تو ”CALL“ کو دباتا ہے اور اگر قیمت کم ہونے کی توقع ہو تو ”PUT“دباتا ہے،پیشن گوئی کرنے کے فوراً بعد صارف کی ٹریڈنگ کا نتیجہ،صارف کے بیلنس پر ظاہر ہوجاتا ہے یعنی پیشن گوئی درست ثابت ہونے پر صارف کو اپنی ٹریڈ کی ہوئی رقم کے ساتھ اتنا نفع ملے گا۔پھر جب واقعتاً پیشن گوئی درست ثابت ہو جائے ،تو صارف کو اپنی ٹریڈ کی ہوئی رقم کے ساتھ ساتھ مقررہ نفع مل جاتا ہے اور اگر پیشن گوئی درست ثابت نہ ہو، توصارف کی اصل ٹریڈ کی ہوئی رقم بھی ضائع ہو جاتی ہے،اسے نہیں ملتی،شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ بائنری ٹریڈنگ کرنا ،جائز ہے یا نہیں؟