
نماز میں سجدہ تلاوت کرنے کے بعد دوسری رکعت میں وہی آیتِ سجدہ پڑھ لی، تو کیا حکم ہے؟
جواب: رجوع فرمایا۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 182، دار الكتب العلمية، بیروت) بہارِ شریعت میں ہے: ”ایک رکعت میں بار بار وہی آی...
غوث پاک کی کرامات سچی ہیں یہ کیسے معلوم ہو؟ دار الافتاء
جواب: رجوع کرے اور آئندہ اس روایت کے نہ بیان کرنے کا عہد کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو کسی معتمد کتاب سے اس روایت کو ثابت کرے۔“(ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت جلد:2،...
مسجدِ نبوی میں کوئی چیز ملے مگر اس کے مالک کا علم نہ ہو، تو حکم
جواب: رجوع نہیں کرسکتا(یعنی دوسرے سے نہیں لے سکتا)۔(ماخوذ از بہار شریعت) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ...
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟
جواب: طریقہ معروف و معہود ہے اور جو طریقہ نماز کے لیے دی جانے والی اذان کا ہے وہی طریقہ دیگر اذانوں مثلا بچے کے کان میں یا مصیبت کے وقت دی جانے والی اذان کا...
امامت کی کتنی شرائط ہیں اور کیا امامت کے لیے داڑھی ہونا ضروری ہے ؟
جواب: طریقہ ہے۔ ( درر شرح غرر ، کتاب الصیام ،فصل حامل او مرضع خافت، ج1،ص208،داراحیاء الکتب العربیہ ،بیروت) شیخ محقق مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ ا...
زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس پر کچھ لوگوں کا قرض بھی ہے ۔ اس شخص کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ لیکن صورتِ حال یہ ہے کہ اگر ہم اس کو پیسے وغیرہ دیں ، تو وہ خود خرچ کر لیتا ہے ، کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض بھی نہیں دیتا ، جس وجہ سے وہ لوگ اس کے بچوں اور گھروالوں کو پریشان کرتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ زکوٰۃ کے پیسوں سے اس شخص کا کرایہ اور قرض ادا کر دیا کریں ، تاکہ وہ لوگ بچوں کو پریشان نہ کیا کریں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ (1)کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں کہ اس شخص کی طرف سے اپنی زکوٰۃ کے پیسے جواُس شخص کو دینے ہیں ، کرائے کی مد میں ڈائریکٹ مالک مکان اور قرض خواہوں کو دے دیا کریں ؟ (2)یا وہ شخص مجھے اجازت دے دے کہ میں اُس کی طرف سے زکوٰۃ کے پیسوں سے مالک مکان کو کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض ادا کر دیا کروں ؟ جس سے اُس کے ذمے سے کرایہ اور قرض بھی اتر جائے اور میری زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے ۔ دونوں میں سے جو طریقہ بھی شرعاً جائز ہے ، رہنمائی فرما دیں ۔ نوٹ :سائل نے وضاحت کی ہے کہ مذکورہ شخص شرعی فقیر ہے یعنی اُس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت جتنا سونا، چاندی، روپیہ پیسہ، مالِ تجارت اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان موجود نہیں ہے ۔ نیز وہ ہاشمی بھی نہیں ہے ۔
تشہد میں شہادت کی انگلی اٹھانے کا درست طریقہ کیا ہے؟
سوال: التحیات میں شہادت کی انگلی اٹھانے کا درست طریقہ کیا ہےاور کیا یہ حدیث پاک سے ثابت ہے؟ نیز ایک حدیث پاک میں ہے ” يحركها “،یعنی نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ انگلی کو حرکت بھی دیتے تھے ،تو اس کا کیا جواب ہے؟
عبدان کا معنی اورعبدان نام رکھنا کیسا؟
سوال: اللہ پاک نے مجھے بیٹا عطا فرمایا ہے، ہم نے گھر والوں کے مشورے سے جو نام رکھا ہے وہ" عبدان"ہے، اس کا گوگل پر معنی دیکھا تووہاں یہ ملاکہ یہ عبد سے نکلا ہے، معنی ہے:" عبادت گزار"شاید اس نام کے بارے میں گھر میں کچھ اختلاف ہوگیا ہے ، جب ہم نے کسی مفتی صاحب یا ناموں والی کتاب کی طرف رجوع کیاتو اس نام کی طرف کوئی رجحان نہیں پایا ، آپ بتائیں کہ کیا عبدان نام رکھ سکتے ہیں اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے ؟
روضہ رسول پر حاضری کی دعا اور طریقہ
سوال: روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پےحاضری اوردعا کا طریقہ ارشادفرمادیں۔
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟