
شادی ہال کے عملے کا پارٹی کا کھانا کھانے کا شرعی حکم
جواب: معاہدہ کرتے وقت صراحت سے بتا دیں یہ اس اس طبقہ کی لیبر اور مزدور جن کی تعداد اتنی ہے یہ بھی کھانا کھایا کرتے ہیں مالک منع کرے تو مزدوروں کو روک دے نہ ...
شرکت پر کام کرنے کا جائز طریقہ!
جواب: معاہدہ ہو رہا ہے کہ نقصان مال کے حساب سے تقسیم ہوگا،لہذا یہ شرکت درست ہے۔ تنویر الابصار ودر مختار میں شرکت عنان کے متعلق ہے:’’و تصح عاماً و خاصاً و ...
بروکر کے ذریعے کیا ہوا سودا ختم ہوجانے کی صورت میں کمیشن اور بیعانہ کا حکم
جواب: معاہدہ ختم ہوگیا ہے ، مگراس سے یہ ظاہرنہیں ہوتا ، کہ وہ ہواہی نہیں تھاکہ اس کاعمل باطل ہوجائے۔ (فتاوی قاضی خان برھامش ھندیہ ،ج02،ص293،مطبوعہ کوئٹہ) ...
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پر میرا 15لاکھ کا قرض ہے ، زید نے بکر سے میری بات کروا دی کہ مجھے قرض کی رقم بکر ادا کرے گا اور بکر نے اسے قبول کر لیا ، بکر اب تک قرض کی آدھی رقم مجھے دے چکا ہے اور بقیہ کے متعلق کہتا ہے کہ میرے پاس فی الحال رقم کی گنجائش نہیں ہے ، جب ہو گی تب ادا کروں گا۔ یہ معاہدہ کیے ہوئے تقریبا پانچ سال ہو چکے ہیں ، تو کیا میں اپنی بقیہ رقم کا مطالبہ زید سے کر سکتا ہوں؟
نفع اور نقصان کی تقسیم کاری کا کیا طریقہ ہوگا؟
جواب: معاہدہ ہوتے وقت دونوں فریقین کو علم ہونا ضروری ہے کہ کس کا نفع کیا ہوگا۔ پوچھی گئی صورت میں جس فریق نے صرف دس ہزار روپے ملائے اور وہ ورکنگ بھی کر ر...
قرض کا مطالبہ ذمہ لینے والے سے ہوگا یا مقروض سے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پر میرا 15لاکھ کا قرض ہے ، زید نے بکر سے میری بات کروا دی کہ مجھے قرض کی رقم بکر ادا کرے گا اور بکر نے اسے قبول کر لیا ، بکر اب تک قرض کی آدھی رقم مجھے دے چکا ہے اور بقیہ کے متعلق کہتا ہے کہ میرے پاس فی الحال رقم کی گنجائش نہیں ہے ، جب ہو گی تب ادا کروں گا ۔ یہ معاہدہ کیے ہوئے تقریبا پانچ سال ہو چکے ہیں ، تو کیا میں اپنی بقیہ رقم کا مطالبہ زید سے کر سکتا ہوں ؟
نفع کی شرح فیصد ،نفع پر طے کی جائے گی یا سرمایہ پر؟
جواب: معاہدہ کرتے وقت فریقین ایک تناسب اور فیصد طے کرتے ہیں کہ نفع ہوا تو اس تناسب سے اس کو تقسیم کریں گے۔ لہٰذا نفع ہونے پر اسی طے شدہ فارمولے سے رقم تقسیم...
اس شرط پر موبائل بیچنا کہ ایک ہفتے بعد واپس خرید لوں گا ، کیسا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ میں موبائل کی خرید وفروخت کا کام کرتا ہوں۔ بعض اوقات کوئی کسٹمر آتا ہے اور مجبوری کی وجہ سے موبائل بیچتا ہے، لیکن وہ بیچنا نہیں چاہتا۔اس لیے وہ میرے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرتا ہے کہ آپ موبائل مجھ سے خرید کر ایک ہفتے کےلیے اپنے پاس رکھ لو۔ اگر میں ایک ہفتے تک واپس آگیا، تو کچھ اضافی رقم دے کر آپ سے موبائل واپس لے لوں گااور یہ اضافی رقم طے ہو جاتی ہے کہ دو ہزار یا تین ہزار اضافی رقم ہوگی اور اگر نہ آیا تو آپ کی مرضی، چاہے آپ موبائل بیچیں، یا خود استعمال کریں۔ اس کے بعد دونوں فریق اس معاہدے کے پابند ہوتے ہیں، اگر بالفرض مجھے کوئی دوسرا کسٹمر آ کر دس ہزار منافع کی بھی آفر کرتا ہے، تو میں وہ قبول نہیں کر سکتا ، بلکہ موبائل کےمالک کو ہی موبائل واپس کرنےکا پابند ہوتا ہوں اور اس سے نفع بھی وہی لوں گا جو ہمارا آپس میں طے ہو چکا ہو۔ مثال کے طور پر میں نے اس سے موبائل پچیس ہزار کا لیا ہو تو ہفتے بعد اس کو اٹھائیس ہزار کا بیچ دوں گا۔میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کی خرید وفروخت کرنا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟
قرض واپس کرنے پر اس کا کچھ فیصد ریٹ مقرر کرنا کیسا؟
جواب: معاہدہ کرنا بھی حرام ہے لہٰذا اس اسکیم کے تحت قرض لینا جائز نہیں۔ البتہ اگر کوئی شخص واقعی محتاج ہو یعنی اس کی وہ حاجت ایسی ہو کہ جسے شریعت بھی حاجت ت...