
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شادی ہال میں منیجر، ویٹرز، الیکٹریشن، پروگرام والے دن پارٹی کا کھانا کھاتے ہیں۔ جس کے ہاں شادی ہوتی ہے عموما اسے معلوم ہوتاہے کہ منیجر، ویٹرز، ہال کا عملہ بھی ان کی دعوت کا کھانا کھاتے ہیں اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ان افراد کا یہ کھانا کھانا درست ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
صورتِ مسؤلہ میں کھانےکے مالک کی طرف سے اگر صراحۃ یا دلالۃ شادی ہال کی انتظامیہ و عملے کو کھانے کی اجازت ہے مثلا مالک نے خود کہہ دیا کہ شادی ہال کی انتظامیہ و عملہ کے لوگ بھی کھا سکتے ہیں یا یہ لوگ کھاتے ہیں اور مالک کو معلوم ہے لیکن اس کے باوجود کھانے کا مالک منع نہیں کرتا تو اس صورت میں انتظامیہ و عملے کو کھانے کی اجازت ہے اور اگر مالک کی طرف سے صراحۃ و دلالۃ کسی طرح کی اجازت نہیں ہے تو انتظامیہ و عملے کے کسی فرد کو اس میں سے کھانا شرعا، ناجائز ہے۔ ہال والوں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ کرایہ داری کا معاہدہ کرتے وقت صراحت سے بتادیں یہ اس اس طبقہ کی لیبر اور مزدور جن کی تعداد اتنی ہے یہ بھی کھانا کھایا کرتے ہیں مالک منع کرے تو مزدوروں کو روک دے نہ منع کرے تو کھانے دے۔ مالک کو بھی چاہیے کہ ان مزدوروں کو کھانے سے نا روکے کہ خوشی کے موقع پر غرباء کے ساتھ بھلائی اچھا شگون ہوتا ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-34
تاریخ اجراء: 01 جمادی الاولی 1442ھ / 17 دسمبر 2020ء