
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلی وحی کون سی نازل ہوئی؟
سوال: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی کے متعلق دریافت کرنا ہے کہ وہ کون سی آیات پر مشتمل تھی ؟کیونکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلم سے اس طرح کی کوئی حدیث پاک منقول نہیں ہے، جس میں بیان کیا گیا ہو کہ پہلی وحی کن آیات پر مشتمل تھی۔اس لیے ہماری شرعی طور پر رہنمائی کی جائے کہ ان لوگوں کی بات درست ہے یا نہیں؟ اگر درست نہ ہو، تو جس حدیث مبارک میں پہلی وحی کی آیات کریمہ کا بیان ہو، وہ بھی بتا دی جائے۔
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ رفع یدین کرتے تھے، تو حنفی کیوں نہیں کرتے ؟
سوال: حضور غوث پاک شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نماز میں تکبیراتِ انتقال کے وقت رفع یدین کرتے تھے،مگر حنفی حضرات رفع یدین نہیں کرتے، حالانکہ غوث پاک کو مانتے ہیں ، اس کی کیا وجہ ہے ؟
حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ صحابی یا تابعی؟
سوال: حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ عنہ صحابی تھے یا تابعی؟
امام حسین اور حضرت عبد اللہ بن عمر کے ایک ساتھ کھیلنے والا واقعہ درست ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک خطیب سے یہ واقعہ سنا ہےکہ امام حسین رضی اللہ عنہ اورحضرت ابن عمررضی اللہ عنہما بچپن میں کھیل رہےتھےاوران کا آپس میں جھگڑا ہوا،توامام حسین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم تو ہمارےغلام کےبیٹے ہو، یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو بری لگی اور انہوں نے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکرکیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جاؤ امام حسین رضی اللہ عنہ سےلکھوا لاؤ،ابن عمر رضی اللہ عنہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس گئےاوران سے کہا کہ یہ بات لکھ کردیں، امام حسین رضی اللہ عنہ نے لکھ دیا کہ عمر ہمارا غلام ہے، یوں ابن عمر ہمارے غلام کا بیٹا ہے،ابن عمر رضی اللہ عنہ جب یہ تحریر لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے،تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میری نجات کے لیے یہ تحریر کافی ہے،کیا یہ واقعہ درست ہے؟
بنو ہاشم پر زکوٰۃ و صدقہ حرام کیوں ہے؟ اور بنو ہاشم کون ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کتبِ فقہ میں یہ موجود ہے کہ بنی ہاشم کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ نیز حضرت ہاشم رحمہ اللہ کے بیٹوں میں حضرت عبدالمطلب رحمہ اللہ کے علاوہ بھی بیٹےموجود تھے جیسے ایک نام اسد بن ہاشم کا بھی ہے، جن کی بیٹی حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اسد بن ہاشم اور ان کے دیگر بھائیوں کی اولاد بھی تو بنی ہاشم میں داخل ہوئی لیکن کتبِ فقہ میں جہاں زکوۃ نہ دینے کی بات کی جاتی ہے وہاں بنی ہاشم میں صرف حضرت عبدالمطلب رحمہ اللہ کی اولاد کو ہی ذکر کیا جاتا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟
علم نجوم کی تعریف ،اقسام ،حکم نیز علم توقیت کی حیثیت کیا ہے ؟
جواب: اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ لَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیۡحَ﴾ ترجمہ :اور بے شک ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا ۔(پ...
نماز میں سورہ مُلک کے بعد اللہ رب العٰلمین پڑھ لیا ، تو نماز کا حکم ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نمازمیں سورہ ٔ ملک کی قراءت کرےاور سورت ختم کرنے کےبعد بھولے سے (اللہ رب العٰلمین )بھی پڑھ لے،توکیا اس کی نماز ٹوٹ جائےگی ؟
میلاد کے موقع پر سجاوٹ کی جگہ غریب کی مدد کرنا کیسا؟
جواب: اللہ تعالی کی نعمت کاچرچا،نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے اظہارمحبت وغیرہ سے ہو،توباعث ثواب بھی ہےاورشرعی حدودمیں رہتے ہوئے ،جائزکاموں پراپ...
سلام میں ’’وبرکاتہ‘‘کے بعد’’و مغفرتہ‘‘بھی کہنا چاہیے یا نہیں ؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجیدمیں ارشاد فرمایا:﴿ وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَااِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى ك...
اذان کے دوران سحری کرنے سے متعلق ایک حدیث پاک کی شرح
سوال: روزہ دارسحری کےوقت کھاناکھارہاہوکہ اس دوران سحری کاوقت ختم ہوجائے،صبح صادق طلوع کرآئے اورفجرکی اذان شروع ہوجائے، تواب روزہ دارکاکھاناجاری رکھنا کیساہے؟بعض لوگ سنن ابوداؤدشریف کی درج ذیل روایت کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ سحری کاوقت ختم ہوجانے کے باوجودفجرکی اذان کے وقت کھانادرست ہے ۔روایت یہ ہے :’’عن أبي هريرة قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: ’’إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه‘‘ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں :رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب تم میں سے کوئی نداء سُنے اوربرتن اس کے ہاتھ میں ہو،توجب تک اس سے اپنی حاجت نہ پوری کرے ،اسے نہ رکھے ۔(سنن ابی داؤد،باب فی الرجل یسمع النداء والاناء علی یدہ،جلد02،صفحہ304،مطبوعہ بیروت)