
فوت شدہ کا وسیلہ پیش کرنا کیسا ہے؟
سوال: زید کہتا ہے کہ زندوں سے توسل جائز ہے، لیکن فوت شدہ سے توسل کی اجازت نہیں اور وہ اس پر وہ روایت بطورِ دلیل پیش کرتا ہے کہ جس میں حضرت سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا: اے اللہ ! ہم تیرے نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے وسیلے سے دعا کیا کرتے تھے، تو تُو بارش نازل فرماتا تھا، اب ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا(حضرت سیدنا عباس رضی اللہ عنہ) کے وسیلے سے دعا کرتے ہیں، ہم پہ بارش نازل فرما۔پھر ان پر بارش ہو جاتی۔(بخاری)سوال یہ ہے کہ(1)زید کا قول درست ہے یا نہیں؟(2) اگر درست نہیں، تو اس کی دلیل کا کیا جواب ہو گا؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کس نے دیا تھا؟
جواب: حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم نے دیا، حضرت عباس اور ان کے صاحبزادےحضرت فضل اور حضرت قثم رضی اللہ عنہم ان کی مدد کر رہے تھے۔ نی...
نماز مغرب سے پہلےروزہ افطار کرنا چاہیے یا نماز کے بعد؟
سوال: روزہ نماز ِ مغرب سے پہلےافطار کرنا چاہیے یا نماز مغرب کے بعد ؟ اگر نماز مغرب سے پہلے افطار کرنا چاہیے، تو پھر مؤطا شریف کی اس حدیث کا کیا جواب ہو گا کہ ” أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يصليان المغرب حين ينظران إلى الليل الأسود، قبل أن يفطرا، ثم يفطران بعد الصلاة “ ترجمہ:حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب رات کی سیاہی کو دیکھتے ،تو افطار کرنے سے قبل نماز مغرب ادا فرماتے اور پھر اس کے بعد روزہ افطار فرماتے۔ براہ کرم !احادیث طیبہ کی روشنی میں مدلل جواب عطا فرمائیں۔
جواب: حضرت موسی علیہ السلام کو قبر میں نمازپڑھتے ہوئے جسم حقیقی کے ساتھ دیکھا۔ (2)دیدار کرنے والا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی صرف روح اقدس کو دیکھتا ...
حضرت جبریل علیہ السلام نبی پاک ﷺ کے استاذ ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ تعالی نے قرآن ِ کریم میں ارشاد فرمایا ﴿عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰى ﴾ ترجمہ: انہیں سخت قوتوں والے نے سکھایا۔(النجم: 5) آیت کا معنی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حضرت جبریل علیہ السلام نے قرآن سکھایا۔ گویا اِس آیت ِمبارکہ میں حضرت جبریل امین علیہ السلام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا معلم اور استاد ہونا بتایا گیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہنا درست ہے کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے استاد ہیں؟ اگر یہ درست نہیں، تو فتاوی رضویہ میں جو حضرت جبریل امین کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استاد ہونے کا ذکرہے، جیساکہ فتاوی رضویہ میں ہے : جبرئیل علیہ السلام من وجہ رسول ا ﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے استاذ ہیں، قال تعالٰی﴿عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰى﴾۔“ (فتاوی رضویہ، 29353/)، اس کا کیا محمل ہے؟ اس بارے میں تفصیلاً رہنمائی فرما دیں۔
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث والی حدیث کے راوی صرف حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ؟
سوال: زید کا دعوٰی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ’’لا نورث ما ترکناہ صدقۃ( ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ،ہم جو بھی چھوڑیں وہ صدقہ ہے )‘‘صرف حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے،ممکن ہے ان سے سننے میں خطا واقع ہوگئی ہو۔ کیا واقعی ایسا ہے کہ یہ حدیث حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سےہی مروی ہے؟
حضرات عثمان غنی ومولاعلی رضی اللہ تعالی عنہما کی اولادوازواج کی تفصیل
سوال: حضرت عثمان غنی اور مولا علی رضی اللہ تعالی عنہما کی اولاد وازواج کی تفصیل کون سی کتاب سے ملےگی؟
پیر صاحب کا مختلف سلسلوں میں بیعت کرنا کیسا؟
جواب: حضرت اخوندسوات رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1295ھ/1877ء) کا سلسلہ ِارادت صوبہ سرحد، افغانستان اور ہندوستان میں بہت پھیلا رہا اور آپ بیک وقت ...
سجدے میں جانے کے طریقہ سے متعلق تحقیق
سوال: سنن ابی داؤد میں حدیث ہے:” وعن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه“ رواه أبو داود“ ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے، چاہیےکہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے۔“ اس حدیث کو ابو داؤد نے روایت کیا۔ اس حدیث کے متعلق کیا حکم ہے؟