
15دن سے زائد قیام کرنا ہو تو کیا پھر بھی دوران سفر قصر کریں گے؟
سوال: اگر میں اپنے شہر سے 92 کلو میٹر دور کا سفر کروں اور جہاں مجھے جانا ہے وہاں میرا قیام بھی 15 دن سے زائد کا ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت حال میں کیا مجھے دورانِ سفر قصر نماز پڑھنا ہوگی؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: مدثر علی
آبائی شہر سےدوسرے شہر شِفٹ ہو گئے، تو آبائی شہر میں نماز کا حکم
سوال: زید کی پیدائش راولپنڈی کی ہے، پنڈی سے ترک ِسکونت کی نیت کرتے ہوئے زید بیوی بچوں سمیت مستقل طور پر کراچی منتقل ہوچکا ہے ۔ اب یہاں کراچی سے کسی اور جگہ جانے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں۔ البتہ زید کی زمینیں اور اس کے کچھ رشتہ دار ابھی بھی راولپنڈی میں ہی مقیم ہیں۔ مفتی صاحب آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ بیان کردہ صورت میں زید جب کراچی سے راولپنڈی اپنے رشتہ داروں سے ملنے جاتا ہے ،جبکہ زید کا وہاں قیام پندرہ دن سے کم کا ہوتا ہے، تو کیا اس صورت میں زید راولپنڈی میں نماز قصر پڑھے گا یا پھر پوری نماز ادا کرے گا؟رہنمائی فرمادیں۔
سفر شرعی کے دوران ضمنی قیام(دوست سے ملاقات کرنا) مسافر ہونے سے مانع نہیں
سوال: ایک شخص کسی شہر میں امامت کرتا ہے جو کہ اس کا وطن ِ اصلی نہیں ہے، اس نے اس شہر سے کسی دوسرے شہر شادی میں شرکت کے لئے جانا ہےاور اسی دن واپس بھی آنا ہےاور ان دونوں شہروں کے درمیان تقریبا ً100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کا شادی سے واپسی کے بعداپنے امامت والے شہر میں تقریباً ایک ہفتہ رہنے کا ارادہ ہے، پھر ہفتے بعد اس نے اپنے وطن اصلی جانا ہے۔ اگر مذکورہ شخص شرعی مسافرہونے سے بچنے کے لیے یہ حیلہ اپنائے کہ شادی پر جاتے ہوئے شہر سےتقریباً 20، 30 کلومیٹر کی مسافت پر ایک دوست کو بلا لے اور چند منٹ اس سے ملاقات کر کے پھر دوسرےشہر چلا جائے،تاکہ مسلسل 92 کلومیٹر کا سفر نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسافرشرعی نہ بنے اور اسےشادی سے واپسی کے بعد نمازوں میں قصر نہ کرنی پڑے۔ تو کیا اس حیلے کی وجہ سے شرعی سفر کا اتصال ٹوٹ جائے گا یانہیں اور وہ دوسرے شہر آتے، جاتے اور وہاں قصر نماز ادا کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟
مسافر کے لیے نمازِ مغرب میں قصر کرنے، نیز سنتوں اوروتر کا حکم؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شرعی سفر کی مسافت کتنی ہے؟ نیز سفرکے دوران سنتیں پڑھنےکا کیاحکم ہے؟ اور مغرب کے فرضوں میں قصر کیسے ہو گی؟ سفر کے دوران وتر کی نماز چھوڑ سکتے ہیں یانہیں؟
شرعی سفر کے دوران کسی سے ملاقات کے لیے رکنے پر قصر نماز پڑھیں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند افراد کا گجرات سے لاہور جانے کا پروگرام ہے، مگر راستے میں گجرانوالہ کچھ علما و مشائخ سے ملاقات کے لیے رکنے کا بھی ارادہ ہے، یوں کہ پہلے گجرانوالہ جائیں گے، وہاں ملاقاتیں کریں گے، پھر آگے لاہور کے لیے نکلیں گے، اسی لیے گھر سے کچھ جلدی نکلیں گے، گجرات سے گجرانوالہ کا سفر تقریباً پچاس کلو میٹر ہے اور گجرانوالہ سے لاہور کا سفر تقریبا ساٹھ کلو میٹر ہے، اس طرح یہ ٹوٹل مسافت، شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ لاہور جاتے ہوئے گجرانوالہ رکنا سفر شرعی میں اتصال کو منقطع کرے گا یا نہیں اور نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟ شرعی رہنمائی فرما دیں۔
متفرق طور پر 92 کلو میٹر سے زائد سفر کرنے والا مسافر نہیں
سوال: میں نےایک کام کے سلسلے میں اپنے شہر سے 50 کلو میٹر دور دوسرے شہر کا سفر کیا،آگے جانے کا ارادہ نہیں تھا وہیں پر کام تھا لیکن وہاں کام نہیں ہوا۔ اس شہر میں رات گزاری پھر اگلے دن اس سے آگے50 کلو میٹر سفر کر کے دوسرے شہر گیا۔ گھر سے ٹوٹل 100 کلو میٹر سفر کیا ،اب وہاں پر سفر کی نماز پڑھوں گا یا پوری نماز ؟ پھر اگر وہاں سے ڈائریکٹ اپنے شہر جاتا ہوں تو نماز پوری پڑھوں گا یا قصر؟
مسافر نے 15 دن ٹھہرنے کی نیت کی اور اچانک کام پڑ گیا تو اب کیا حکم ہے ؟
سوال: میں اپنے آبائی علاقہ سے تقریبا 200 کلومیٹر دور ایک شہر میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت سے مقیم تھا۔ابھی چار دن ہی گزرے تھے کہ کسی کام کے سلسلے میں مجھےدو دن کے لئےقریبی شہرجو مدت سفر سے کم پر واقع ہے ، میں جانا پڑ گیا،تو ایسی صورت میں ان دو دنوں میں اور واپس آنے کے بعد میں پوری نماز پڑھوں گایا قصر کروں گا؟
92 کلومیٹر کا فاصلہ کہاں سے شمار ہوگا، جہاں سے چلا ہے، یا شہر سے نکل کر ؟
جواب: قصر الفرض الرباعی‘‘یعنی جو اپنے شہر کے گھروں سے اپنے نکلنے کی جانب سےتین دن کی راہ کے ارادہ سے باہر ہوا تو وہ چاررکعتی نمازمیں قصر کرے گا۔( ملتقی الا...
شرعی سفر میں کتنی دیر ٹھہرنا سفر کو منقطع کردے گا؟
جواب: قصر) و كذلك إذا خرج ناويا مدة سفر، وھو المقصودالاصلی وله بعض حاجات في مواضع واقعة في البين، فالحكم ظاهر أيضا وهو القصر، لأن العبرة بأصل المقصود وإنما...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟