
زمین بیچ کر کاروبار کرنا کیسا ؟ ایک حدیثِ پاک کی شرح
سوال: ہم دو بھائیوں نے اپنی وراثتی زمین بیچ کر اس سے حاصل ہونے والی رقم آپس میں تقسیم کر لی ہے۔ اب میرا ارادہ ہے کہ میں اس رقم سے ٹرانسپورٹ کا کاروبار کروں۔ جب لوگوں کو میرے ارادے کے متعلق معلوم ہوا، تو کہنے لگے کہ سنی سنائی بات ہے کہ زمین کو نہیں بیچنا چاہیے۔ اس وجہ سے میں کافی پریشان ہوں کہ میں اپنا کاروبار شروع کر وں یا نہیں؟ برائے کرم میری رہنمائی فرمائیے کہ اس بات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: رقم کی صورت میں طے کرے کہ یہ سودا کروانے کی اتنی رقم لوں گا ۔ فیصد میں طے کرے جبکہ اس کا عرف ہو کہ جتنے کی ڈیل ہوگی اس کا اتنا فیصد لوں گا۔ ل...
کمپنی کا ملازم کی میڈیکل انشورنس کروانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی اپنے ملازموں کی خودبخودہیلتھ انشورنس کرواتی ہے،جس کے لیےملازم کوایگریمنٹ پردستخط وغیرہ نہیں کرنے پڑتے ،اس کی سیلری سے رقم بھی نہیں کٹتی،سارے معاملات کمپنی خودہی کرتی ہے ۔ہاں کمپنی ملازم کوایک فارم دیتی ہے ،جس پر ملازم طبی اخراجات لکھ کرکمپنی کودیتاہے اورپھرکمپنی اس کے مطابق انشورنس کمپنی سے رقم لے کربعینہ وہی رقم ملازم کودیتی ہے اوراس میں یہ بات بھی ہے کہ اگرملازم کمپنی کوطبی اخراجات والا فارم فل کرکے نہ دے، بلکہ اسے کہہ دے کہ میں نے اخراجات نہیں لینے توپھرکمپنی ایسے ملازم کی ہیلتھ انشورنس ہی نہیں کرواتی ۔اگرپہلے سے اس کانام انشورنس کمپنی میں لکھوادیاہوتوکمپنی اس کانام وہاں سے خارج کروادیتی ہے، جس وجہ سے نہ توکمپنی کورقم جمع کروانی پڑتی ہے اورنہ اس پرانشورنس کمپنی کوئی پرافٹ دیتی ہے ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ: (1)کمپنی کاملازم کے نام کی ہیلتھ انشورنس کرواناکیساہے؟ (2) ملازم کے لیے اس صورت میں کیاحکم شرعی ہے ،یہ طبی اخراجات کافارم فل کرکے رقم لے سکتاہے یانہیں ؟
ایک معروف کمپنی کی تجارتی ڈیل کا شرعی حکم
سوال: ایک مینوفیکچر کمپنی کیش پر کام کرتی ہے ، ادھار پر کام نہیں کرتی جبکہ ایک معروف سپر اسٹور کو ادھار پر سامان کی حاجت ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ان دونوں نے درج ذیل طریقہ اختیار کیا ہے : ایک شخص بطورِ ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی سے مال خرید کر ثمن ادا کر کے قبضہ کر لیتا ہے (مینوفیکچر کمپنی کی طرف سے ڈسٹری بیوٹر پر کوئی شرطِ فاسد نہیں لگائی گئی) پھر ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی ہی کو اپنا وکیلِ مطلق بنادیتا ہے کہ مینوفیکچر کمپنی جسے چاہے یہ مال فروخت کر دے۔ پھر مینوفیکچر کمپنی بحیثیتِ وکیل اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کے مال کو مثلاً تین ماہ کے ادھار پر سپر اسٹور کو فروخت کر دیتی ہے ، تین ماہ گزر جانے کے بعد سپر اسٹور سے وکیل کو پیمنٹ موصول ہوتی ہے جسے وصول کرنے کے بعد وکیل (مینوفیکچر کمپنی) اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کو پہنچا دیتی۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ(1)کیا مذکورہ طریقۂ کار شرعی طور پر جائز ہے ؟ (2)نیز اس میں خدانخواستہ سپراسٹور کا نقصان ہوگیا یا دیوالیہ ہوگیا اورسپر اسٹور وکیل کو رقم لوٹانے سے عاجز آ جاتا ہے ، رقم ادا نہیں کرتا تو یہ نقصان کون برداشت کرے گا ؟ وکیل (مینو فیکچر کمپنی) یا مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) ؟
چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ
سوال: زید کی ایک گارمنٹس فیکٹری (Garments Factory)ہے جس میں اس کا تقریباً دس ملین ریال (Ten million riyals) کا سرمایہ (Capital)لگا ہوا ہے۔ زید،بکر نامی انویسٹر (Investor) سے دولاکھ ریال بطور انویسٹمنٹ (Investment) لیتا ہے۔ دونوں کے درمیان نفع کے متعلق یہ طے ہوتا ہے کہ فیکٹری میں بننے والے ہر اوکے پیس(Perfect Piece) پر بکر کو دو ریال نفع ملے گااور جو پیس (Piece)ریجیکٹ(Reject) ہوجائیں گے ان پر کچھ بھی نفع نہیں ملے گا جبکہ نقصان کے متعلق دونوں کے درمیان کچھ طے نہیں ہوا۔ یہ بھی طے ہوا ہے کہ جب تک یہ انویسٹمنٹ(Investment) زید کے پاس رہے گی اسی طرح ڈیل چلتی رہے گی ۔ سال یا دو سال بعد جب بھی انویسٹر اپنی رقم کی واپسی کا تقاضا کرے گا، اسے وہ رقم یعنی دولاکھ ریال مکمل ادا کردیے جائیں گےاور طے شدہ منافع ملنا اسی وقت سے بند ہوجائے گا۔ کیا اس طرح ڈیل کرنا شرعاً درست ہے؟ا گر درست نہیں ہےتو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں۔
سوال: بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے؟ہمارے ہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمیٹی میں شامل ہونے والے افراد ہر ماہ ایک جگہ جمع ہوکر کمیٹی ہولڈر کو رقم جمع کرواتے ہیں،پھر اسی جگہ بولی لگتی ہے،جو ممبر سب سے کم بولی لگاتا ہے،اسے اتنی کمیٹی دے کر بقیہ رقم دیگر ممبران میں تقسیم کر دی جاتی ہے،مثلاً 10 لاکھ کی کمیٹی ہے اور 9لاکھ بولی لگی،تو 9لاکھ بولی لگانے والے کو دے کر 1لاکھ ممبران میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، لیکن کمیٹی لینے والے کو ہر ماہ کمیٹی جمع کروا کر 10لاکھ پورے کرنے ہوتے ہیں،یعنی رقم وہ کم لیتا ہے،لیکن ادائیگی زیادہ کرتا ہے۔البتہ کمیٹی ہولڈر اور آخر میں لینے والے دونوں کو بغیر بولی کے پوری کمیٹی ملتی ہے، ہاں ان کو بھی بقیہ ممبران کی کمیٹی سے اضافی رقم ملتی رہتی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر ممبر اپنی مرضی سے کم بولی لگا کر بقیہ رقم چھوڑتا ہے،لہذا بقیہ ممبران کیلئے وہ رقم جائز ہے۔براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی کمیٹی شروع کرنا کیسا ،اگر کسی نے کر لی ہو اور اضافی رقم بھی لے چکا ہو،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
بیوٹی پارلر میں موجود میک اپ پر زکوٰۃ
جواب: زکوۃ فرض نہیں ہو گی،اگرچہ اس کی مالیت بہت زیادہ ہو اور اس پر سال بھی گزر چکا ہو، کیونکہ یہ مال تجارت نہیں ۔ (3) جنہیں ہلاک کر کے نفع اٹھایا جاتا ...
ایڈوانس سیکورٹی کی شرط اورملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کا حکم ؟
سوال: (1)دودھ فروش دکانداراور دودھ سپلائی کرنے والوں کے درمیان ایک سال کا معاہدہ ہوتا ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ دودھ فروش دکاندار ،سپلائر کو ایک مخصوص رقم مثلاً: ایک لاکھ روپے ایڈوانس سیکورٹی کے طور پر جمع کرواتا ہے اور سپلائر معاہدے کے مطابق روزانہ ایک سال تک دودھ فروش کو دودھ سپلائی کرتا ہے۔ دودھ کی رقم دودھ فروش روزانہ یا ہفتہ وار معاہدے میں جو طے ہوا، اس کے مطابق سپلائر کو دیتا رہتا ہے ، پھر سال مکمل ہونے پر معاہدہ ختم ہو جاتا ہے اور سپلائر سیکورٹی کی رقم دودھ فروش کو واپس کر دیتا ہے۔اگر مزید معاہدہ جاری رکھنا چاہیں تو سیکورٹی کی اسی رقم پر یا کم یا زیادہ پر پھر اگلے سال کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ ایڈوانس سیکورٹی کی رقم کی شرط کے ساتھ یوں دودھ خریدنا جائز ہے یا نہیں ؟ (2)سپلائر اور دکاندارکے درمیان دودھ کا ریٹ وہی مقرر ہوتا ہے، جو ملک ایسوسی ایشن کا مقرر کردہ ہوتا ہے اور یہ ریٹ فریقین کو معلوم ہوتا ہے، جب اس ریٹ میں تبدیلی ہوتی ہے،تو سپلائر دکاندار کو اس کی اطلاع دیتا ہے ۔ اطلاع کے بعد سے آنے والا دودھ نئے ریٹ پر ہوتا ہے۔ملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟
سوال: بائنری ٹریڈنگ جائز ہے یا ناجائز؟ یہ ایک پلیٹ فارم ہے کہ جس میں صارف پہلے اپنا اکاؤنٹ تشکیل دے کر اس میں لاگ ان کرتا ہے،پھر ٹریڈنگ کے لیے اثاثہ،مثلاً: کرنسی،کرپٹو،سونا وغیرہ منتخب کر کے ٹریڈنگ کرتا ہے،یعنی اس کی قیمت کااندازہ لگانے میں اس کا انتخاب کرتا ہے ،اس کے بعد ایکسپائر ٹائم سلیکٹ کرتا ہے یعنی کتنے ٹائم میں ٹریڈنگ مکمل کرنی ہے ،اس کے بعد ٹریڈنگ کے لیے رقم کا انتخاب کرتا ہے یعنی کتنی رقم کی ٹریڈنگ کرنی ہے ،کم از کم رقم ایک ڈالر ہونی ضروری ہے، (یعنی اس میں حصہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ رقم جمع کروانی ہوتی ہے ،پھررقم کے حساب سے جواب درست ہونے پرزائدرقم ملتی ہے)اس کے بعد اصل ٹریڈنگ کرنی ہوتی ہے یعنی منتخب کیے ہوئے اثاثہ کی قیمت آئندہ بڑھے گی یا کم ہوگی،اس کے متعلق پیشن گوئی کرنی ہوتی ہے،اگر صارف کو قیمت بڑھنے کی توقع ہے،تو ”CALL“ کو دباتا ہے اور اگر قیمت کم ہونے کی توقع ہو تو ”PUT“دباتا ہے،پیشن گوئی کرنے کے فوراً بعد صارف کی ٹریڈنگ کا نتیجہ،صارف کے بیلنس پر ظاہر ہوجاتا ہے یعنی پیشن گوئی درست ثابت ہونے پر صارف کو اپنی ٹریڈ کی ہوئی رقم کے ساتھ اتنا نفع ملے گا۔پھر جب واقعتاً پیشن گوئی درست ثابت ہو جائے ،تو صارف کو اپنی ٹریڈ کی ہوئی رقم کے ساتھ ساتھ مقررہ نفع مل جاتا ہے اور اگر پیشن گوئی درست ثابت نہ ہو، توصارف کی اصل ٹریڈ کی ہوئی رقم بھی ضائع ہو جاتی ہے،اسے نہیں ملتی،شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ بائنری ٹریڈنگ کرنا ،جائز ہے یا نہیں؟