
امامت کی کتنی شرائط ہیں اور کیا امامت کے لیے داڑھی ہونا ضروری ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں ہے کہ کیاامامت کے لیے داڑھی کاہوناضروری ہے، کیونکہ بعض لوگوں کاکہناہے کہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں امامت کی چارشرائط بیان کی گئی ہیں اور ان شرائط میں داڑھی کاذکرموجودنہیں ہےاوران لوگوں کایہ بھی کہناہے کہ فقہ حنفیہ میں امامت کی اکیس شرائط بیان کی گئی ہیں اوران میں بھی داڑھی کاذکرموجودنہیں ہے۔شرعی رہنمائی فرمائیں: کیاامامت کے لیے داڑھی ہوناضروری ہے،اس کاشریعت میں کیاثبوت ہے؟
مدینہ پاک یا درِ مرشد جانے کے لئے کسی سے اخراجات مانگنا
جواب: بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(پارہ6،...
لقطہ بغیر تشہیر کئے صدقہ کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِشرع متن اس مسئلے کے بارے میں کہ زید ریلوے میں جاب کرتا ہے، آج سے سات سال پہلے اس طرح واقعہ پیش آیا کہ زید رات دو بجے کے قریب گھر آنے لگا ، تو اسٹیشن پر کسی کا بَیگ ( سوٹ کیس ) ملا ۔ اس وقت وہاں نہ تو اسٹاف موجود تھا ،نہ ہی کوئی اور شخص موجود تھا ، تو مالک کو پہنچانے کی نیت سے اٹھانے کی بجائے اس نے اپنے لیے اٹھا لیا ۔ گھر آ کر دیکھا، تو اس میں کپڑے تھے، جن کی مالیت اس وقت کے حساب سے بیگ سمیت تقریباًبارہ ہزار روپے ہو گی ۔ بیگ کی نہ تو تشہیر کی اور نہ ہی مالک کو تلاش کیا اور چند دن بعد سارا سامان بغیر تشہیر کیے فقراء میں تقسیم کر دیا ۔ اب چونکہ مالک کا ملنا ایک طرح سے ناممکن ہے ، لہذا اب اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ تشہیر کی جائے اور اس کے بعد اس سامان کے برابر مالیت دوبارہ صدقہ کی جائے ؟ یا کیا کیا جائے ؟
قرض دی ہوئی رقم قربانی کے دنوں کے بعد ملنی ہے، تو قربانی کا حکم
جواب: بارے میں سوال کیا گیا جس کا دوسرے شخص پر مؤجل یا غیر مؤجل قرض تھا اور مقروض اس کا اقرار کرنے والاتھا،یہاں تک کہ قربانی کا دن آ گیا اور قرض خواہ کے پا...
یہ کہنا کیسا کہ اللہ پر بھی بھروسہ کرکے دیکھ لیا کچھ نہیں ہوسکا
جواب: بارے میں سوال جواب " میں اسی طرح کے سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :سوال ۔ کسی نے مشورہ دیا:بھائی !اپنا مُعامَلہ اللہ عَزَّوَجَلَّ پر چھوڑ ...
سنت کا مفہوم کیا ہے ؟ نیز سنت کو عرب کلچر کہہ کر چھوڑ دینا کیسا ؟
جواب: بارے میں ارشاد فرمایا:”من رغب عن سنتي فليس مني“یعنی جس نے میری سنت سے منہ پھیرا، وہ مجھ سے نہیں۔(صحیح البخاری، کتاب النکاح، جلد 7، صفحہ 2، حدیث نمبر 5...
اپنے لیے بیماری کی دعا کرنا کیسا؟
جواب: سوال کرنا چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں اللہ تعالی سے عافیت کی دعا کرنے کی ترغیب دی ہے۔ صحیح مسلم میں ہے:”عن أنس، أن رسول ا...
قبر میں سوالات کس زبان میں ہوں گے؟
جواب: بارے میں علماء کے تین اقوال ہیں (1)سریانی (2) عربی (3) مرنے والے کی جو زبان دنیا میں ہے ، اسی زبان میں قبر میں سوال کیے جائیں گے ۔ علامہ جلال الد...
اپنی ذات کیلئے مسجد میں سوال کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں اپنی ذات کے لئے سوال کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ کیا مسجد میں اپنی ذات کے لئے مانگنے والے کو دینا جائز ہے یا نہیں؟ اگر کوئی اور شخص یا امام صاحب کسی فقیر کو دینے کی ترغیب دیں اور وہ فقیر مسجد میں ہی ہو تو کیا ان کا کسی کے لئے مسجد میں مانگنا جائز ہے یا نہیں؟ اور ان کے ترغیب دلانے پر حاجتمندکودیناشرعاجائزہے یانہیں؟
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟