
میت کا ترکہ مسجد میں یا ضرورت مندوں کو دینا
جواب: کفار کی تیسری خرابی اور ذلت کا بیان ہے کہ تم میراث کا مال کھاجاتے ہو اور حلال و حرام میں تمیز نہیں کرتے اور عورتوں اور بچوں کو وراثت کا حصہ نہیں دیتے،...
عمرہ کئے بغیر احرام کھولنے کا حکم
جواب: کفارے اُس وقت لازم ہوتے ہیں جب احرام سے نکلنے کی نیت نہ کی ہو۔ پھر احرام سے نکلنے کی نیت اُسی کی معتبر ہے جو یہ گمان کرتا ہو کہ وہ اس قصد کے ذریعے احر...
باپ کا لڑکی کے نکاح کے عوض کثیر رقم کا مطالبہ کرنا کیسا ہے؟
جواب: کفار سے مرعوب ہیں۔“(مراٰة المناجیح ، 5/338) عالمگیری میں ہے :خطب امراۃ فی بیت اخیھا فابی ان یدفعھا حتی یدفع دراھم فدفع وتزوجھا یرجع بما دفع لانھا رشو...
کیا سامع کے علاوہ کوئی اور شخص لقمہ نہیں دے سکتا ؟
سوال: ہماری مسجد میں انتظامیہ کی جانب سے یہ لکھ کر لگایا ہے کہ سامع کے علاوہ کسی فرد کو لقمہ دینے کی اجازت نہیں ہے،دیگر مساجد میں بھی اس طرح کا رجحان دیکھا ہےکہ کسی اَور کے لقمہ دینے پر سختی برتی جاتی ہے،بعض اوقات حافظ صاحب غلطی کر رہے ہوتے ہیں اور سامع بتا نہیں پا رہا ہوتا،تو کیا ایسی صورت میں بھی کوئی دوسرا فرد لقمہ نہیں دے سکتا؟ حالانکہ اس کو معلوم ہو کہ حافظ صاحب غلطی کر رہے ہیں اور وہ بتا بھی سکتا ہو،رہنمائی فرمائیے شریعت اس بارے میں کیا رہنمائی کرتی ہے۔
ایڑیاں پھٹ جائیں، تو وضو کا حکم
جواب: داخلہ ان کان لہ غرر،لانہ لیس من ظاھر البدن‘‘اگر شگاف ہوں ،تو ان کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں ،کیونکہ وہ بدن کا ظاہر ی حصہ نہیں ۔ (جد الممتار،ج1...
کام کے سلسلہ میں بغیر احرام مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا حکم
جواب: داخلہ جائز نہیں، لہٰذا مذکورہ صورت میں میقات سےپہلے عمرہ کی نیت سےاحرام باندھ لیا جائے پھر مکۂ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کی ادائیگی کر کے اپنے کام کو سر انج...
عورت کا ناخنوں پر کالی مہندی لگانا
جواب: مسجد میں جانے کی اجازت نہیں۔ ۔۔مگر جو حقہ ایسا کثیف و بے اہتمام ہو کہ معاذ اللہ تغیرِ باقی پیدا کرے کہ وقتِ جماعت تک بو زائل نہ ہو، تو قربِ جماعت میں ...
دو سجدوں کے درمیان کتنی دیر بیٹھنا ضروری ہے؟
جواب: مسجدفصلی ، ورسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم فی ناحية المسجد، فجاء فسلم عليه، فقال له:” ارجع فصل فإنك لم تصل “فرجع فصلى ثم سلم، فقال:’’وعليك ، ارجع فصل، ف...
مسافر کے لیے تراویح اور دیگر سنتیں چھوڑنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہ جگہ کراچی سے تین سو کلو میٹر دور واقع ہے اور آس پاس کوئی مستقل آبادی بھی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ مسجد ہے، یہ جگہ بھٹ کا پہاڑی سلسلہ کہلاتاہے اور اس کے قریب کوئی شہر یا بڑی آبادی نہیں، البتہ 45کلومیٹر کے فاصلے پر سہون شریف واقع ہے۔ کمپنی کے اندر دو جگہیں نماز کے لیے مخصوص کی ہوئی ہیں، جن میں سے ایک کو مستقبل میں باقاعدہ مسجد بنانے کا ارادہ ہے، ان دونوں جگہوں پر پنج وقتہ نماز ادا کی جاتی ہے اور ایک جگہ پر جمعہ کی نماز بھی ادا کی جاتی ہے۔ ہماری ڈیوٹی کا شیڈول کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ ہمیں چودہ دن سائٹ پر رہنا ہوتا ہے اور چودہ دن ہم فیلڈ بریک پر گھر آجاتے ہیں، لیکن کبھی کبھار طے شدہ پروگرام کے تحت اور کبھی ایمرجنسی میں سائٹ پر چودہ دن سے زیادہ بھی رکنا پڑتا ہے۔ ہماری آمد و رفت اکثر ہوائی جہاز کے ذریعے ہوتی ہے۔ جہاں ہماری رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، وہ ہائی کلاس سٹینڈرڈ کے مطابق ہے اور ہر طرح کی بنیادی سہولیات ہمیں میسر ہیں ، ہمارا ضروری سامان وہیں رکھا رہتا ہے۔اس کمپنی میں تقریباً ڈیڑھ سو ملازمین مذکورہ طریقے کے مطابق کام کرتے ہیں، جبکہ پینتیس سے چالیس افراد وہاں مستقل رہائش پذیرملازم ہیں ،جو چند مخصوص ایام میں ہی چھٹی پر گھر جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ جگہ ہر ایک کے گھر سے شرعی سفر یعنی تقریباً92 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے، لہٰذا مذکورہ صورتِ حال کے پیشِ نظر درج ذیل اُمور میں رہنمائی فرما دیں: (1)کیا ہمیں تراویح اور دیگر سنتیں چھوڑنے کی اجازت ہو گی؟ (2)مذکورہ فیکٹری میں جمعہ کی ادائیگی کا کیا حکم ہے؟
جمعہ میں سجدہ سہو لازم ہوا اور نہیں کیا تو کیا نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس جمعۃ المبارک کو میں جماعت کروا رہا تھا، تو میں نے بھول کر آہستہ آواز میں قراءت شروع کر دی، مقتدیوں میں سے کسی نے لقمہ نہیں دیا، یہاں تک کہ ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴾ پڑھ کر مجھے یاد آیا اور پھر میں نے اس کے بعد باقی سورہ فاتحہ اور سورت جہری پڑھی، لیکن آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز مکمل کر لی۔ میرے ذہن میں تھا کہ جمعہ و عیدین میں سجدہ سہو لازم ہوجائے تو سجدہ سہو نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اس وجہ سے میں نے سجدہ سہو نہیں کیا۔شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس واقعہ کوکچھ دن گزر گئے ہیں، ہماری اس نماز کا کیا حکم ہے؟ نوٹ: اس مسجد میں جمعہ کی نماز اسپیکر پر پڑھائی جاتی ہے اوربآسانی آواز تمام نمازیوں تک پہنچ جاتی ہے، کسی قسم کا اشتباہ نہیں ہوتا۔