
کسی کی زکوٰۃ کی رقم خود استعمال کر لی تو کیا اپنے پاس سے اتنی رقم زکوٰۃ میں دینی ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے ایک عزیز نے اپنی ایک سال کی پیشگی زکوۃ کی رقم مجھے دے دی اور اپنا وکیل بناتے ہوئے کہا کہ پندرہ شعبان کو میرا سال ختم ہوجاتا ہے، لہذا اس سے پہلے آپ کے پاس جو بھی کوئی زکوۃ کا مستحق شخص آئے اس کی ان پیسوں سے مدد کردینا۔ دورانِ سال مجھے پیسوں کی ضرورت پڑ ی، اس وقت میرے پاس وہی زکوۃ کے پیسے پڑےتھے، تو میں نے ان پیسوں میں سے کچھ پیسے ذاتی کام کے لیے اس نیت سے خرچ کردیے کہ بعد میں اپنے پیسوں سے اتنے پیسے اپنے عزیز کی زکوۃ کے ادا کر دوں گا۔مجھے یہ رہنمائی چاہیے تھی کہ میرا اس طرح کرنا کیسا ہے؟نیز بعد میں جب میں اتنے پیسے ادا کر دوں گا، تو کیا میرے عزیز کی زکوۃ ادا ہوجائے گی یا نہیں؟ نوٹ: میرے عزیز کو اس بات کا علم نہیں ہے اور نہ ہی اس کی طرف سے ایسی کوئی اجازت تھی، نیز میں خود صاحب نصاب ہوں۔
دن مختص کر کے برسی منانے کی شرعی حیثیت
جواب: وقت کیا جائے، جائز ہے،ہاں ہمارے یہاں مسلمانوں میں یہ رائج ہے کہ اپنی سہولت اوردوسروں کویاددلانے وغیرہ کے لیےاس کے لئے ایک خاص دن مقرر کیاجاتا ہے ...