
جواب: ریٹ لگا کر مال بیچا جائے خاص طور پر روز مرہ کی اشیائے ضرورت، تاکہ لوگوں کی قوتِ خرید متأثر نہ ہو۔ واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالی ...
کمیشن ایجنٹ کا زائد قیمت پر چیز بیچنا
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمیشن ایجنٹ کمپنی ریٹ سے زیادہ قیمت پر چیز بیچ کر اضافی رقم خود رکھ سکتا ہے؟
گورنمنٹ حج اسکیم میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج مؤخر کرنا کیسا ؟
سوال: ایک شخص نے حج کے سلسلے میں گورنمنٹ فارم حاصل کیا اور مقررہ وقت پررقم بھی جمع کروا دی ، مگراس کا نام نہیں نکلا،ابھی چونکہ پرائیویٹ کاروان کے ذریعے درخواستیں جمع ہورہی ہیں اور جانا ، ممکن بھی ہے ، تو کیا اس شخص پر لازم ہے کہ پرائیویٹ ذریعہ اختیار کرتے ہو ئے حج پر جائے اور اگر نہ جائے اورآئندہ سال کوشش کرکے گورنمنٹ کے تحت سفر کرلے ، توکیاگنہگار ہوگا ؟ کیونکہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ کے ریٹ میں لاکھوں کا فرق آرہا ہے اور یہ خرچ کرنے کی بھی استطاعت موجود ہے ، لیکن اگر کم پیسوں میں ہوجائے ، تو فبہا اور اگر تاخیر کے سبب گناہ کا معاملہ آئے گا ، تو پرائیویٹ ہی انتظام کر لیں گے ۔اس بارے میں آپ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارےمیں کہ بولی کی خریدوفروخت کرنا کیسا ہے ؟نیز بسااوقات بولی لگانے والے کاخود خریدنے کا ارادہ نہیں ہوتا اور وہ صرف ریٹ بڑھا کر دوسروں کو پھنسانے کے لیے بولی میں شامل رہتا ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ سائل:حسن رضا(صدرمارکیٹ ،کراچی)
اجیر کا آگے کسی اور سے اُجرت پر کام کروانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے آج کل ایک انداز یہ بھی اپنایا جارہاہے کہ ایک کمپنی ہے جو خدمات فراہم کرتی ہے لیکن وہ خود براہِ راست خدمات فراہم نہیں کرتی بلکہ آگے کسی اور سے کام لیتی ہے،مثال کے طور پر میسن کا کام ہے یا کسی بہت بڑے پلازے یا ہوٹل کی صفائی ستھرائی کا معاملہ ہے تو یہ کام وہ کمپنی خود نہیں کرتی بلکہ آگے کسی چھوٹے ٹھیکیدار کو کم ریٹ میں یہ کام دے دیتی ہے اس سے پرافٹ حاصل ہوتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟
خریداری کا وکیل اپنا نفع نہیں رکھ سکتا
جواب: ریٹ طے ہو کر سودا ہوتا ہے۔ جب وعدہ کی صورت ہے تو دکاندار کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اگر سامنے والا چاہے تو نہ خریدے لہٰذا اس پر جبر نہیں کیا...
قرض میں کون سی کرنسی واپس کرنی ہوگی؟
سوال: زید نے بکر سے چند سال قبل دو لاکھ پاکستانی روپے ادھار لیے تھے ۔ادھار دیتے وقت فریقین کےدرمیان کچھ بھی طے نہیں ہوا تھا کہ قرض کی ادائیگی کس ذریعے سے ہوگی ۔اب جب رقم واپس کرنے کا وقت آیا ،تو بکر کا کہنا ہے کہ اب چونکہ ڈالر کے ریٹ بڑھ گئے ہیں، تو میں ڈالر کے حساب سے رقم لوں گا ۔معلوم یہ کرنا ہے کہ کیابکر کا یہ کہنا شرعا درست ہےاور کیا زید کو اب رقم کی ادائیگی ڈالر کو مد نظر رکھ کر کرنا ہو گی ؟
کام سے پہلےاجرت دینے کی شرط پراس میں کمی کروانا
سوال: ہم کپڑا ڈائنگ(یعنی رنگ) کرواتے ہیں ،اس کا مارکیٹ ریٹ مثلاً :ایک کپڑےکا دس(10) روپےہے ، ہم اس سے کہتے ہیں کہ آپ ہمیں نو(09)روپے فی کپڑا لگائیں ، ہم آپ کو اجرت ایڈوانس دیں گے، تو اس کا شرعی حکم کیاہوگا؟
چیز نقد میں سستی اور قسطوں میں مہنگی بیچنا کیسا؟
جواب: ریٹ میں فروخت کرنے کا مکمل اختیار ہے، شریعت میں اس کی کوئی ممانعت نہیں، بشرطیکہ سودا باہمی رضامندی سے ہو اور اس میں کسی قسم کی کوئی خلافِ شرع بات نہ پ...