
جواب: دوسری جگہ فرمایا: دخول سے پہلے اور بعد ولیمہ ہو سکتا ہے،اور ماوردی نے فرمایا:دخول کے وقت اور حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث:’’رسول اللہ صلی اللہ ...
شادی میں ڈھول بجانا،ناچنا ، گانا اور اس میں شرکت کرنا کیسا ؟
جواب: دوسری جان کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔مگر عالم اگر جانے کہ میری اتنی شرکت پر بھی عوام مجھے متہم ومطعون کریں گے، تو نہ جائے کہ مواقع تہمت سے بچنا چاہیے اور مس...
شادی میں دیے جانے والے نیوتا کا حکم
جواب: دوسری قوموں سے ہم نے سیکھی ہے اس میں خرابی یہ ہے کہ ہم نے کسی کے گھر چار موقعوں پر دو دو روپے دئیے ہیں تو ہم بھی حساب لگاتے رہتے ہیں اور وہ بھی جس کو ...
جواب: دوسری فوراً واقع ہو جائے گی اور تیسری لغو ہو جائے گی، پھر جب وہ اس سے شادی کرے اور عورت گھر میں داخل ہو ،تو معلق بھی واقع ہو جائے گی اور اگر وہ نکاح س...
سفر شرعی کے دوران ضمنی قیام(دوست سے ملاقات کرنا) مسافر ہونے سے مانع نہیں
جواب: دوسری جگہ کا ارادہ تھا یا فی الحال جو مقصود ہے وہاں کا لحاظ کرتے ہوئے پوری نماز کا حکم دیں گے ؟ بزازیہ اور فتح القدیر کے اطلاق سے ظاہر پوری نماز پڑھنا...
دوسرے ملک کی نیشنلٹی حاصل کرنے سے وہ ملک وطن اصلی بن جائے گا ؟
جواب: دوسری صورت میں ری نیویشن کی شرائط تو پوری ہیں، مگر خود وہاں رہنے کا ارادہ نہیں اور بیوی بھی وہاں نہیں، تو وطن اصلی کیسے بنےگا اور تیسری صورت میں خود...
عورت کا وراثت میں حصہ مرد سے کم کیوں ہے ؟
جواب: دوسری حکمت عورت میں عقل و فہم کم ہونے کے ساتھ ساتھ، اس کی خواہشات عموماً بہت زیادہ ہوتی ہیں ، اگر عورت کو مال زیادہ ملے گا ، تو عورت اس سے ناجائز ک...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
وطن اقامت کن چیزوں سے باطل ہو تا ہے؟
سوال: زید ایک شہر میں ملازمت کرتا ہے ، جس میں اس نے اپنا گھر بھی لیا ہوا ہے اور اپنے بیوی بچوں کو بھی لے کر جاتا اور رہتا ہے ، لیکن اس شہر میں اس کا مستقل رہنے کا ذہن نہیں ،جب تک ملازمت ہے تب تک وہاں آنا جانا ہوگا ملازمت ختم ہو گئی تو وہاں نہیں رہے گا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ وہ شہر زید کےآبائی دیہات ( جہاں سے ترک وطن کے ارادے سے دوسری جگہ نہیں گیا ) سے 92 کلو میٹر سے زیادہ فاصلے پر ہے، تو کیا یہ اس شہر میں قصر کرے گا یا وہ شہر اس کا وطن اصلی بن چکا؟ اور کیا آبائی دیہات ابھی بھی اس کا وطن اصلی ہے ؟ یہاں جب آتا ہے تو یہاں قصر کرے گا یا پوری پڑھے گا؟
طلاق کے بعد جہیز، زیورات و دیگر سامان کی واپسی کا حکم
جواب: دوسری صورت میں بیٹی کی ملکیت ثابت ہوگی ، جبکہ اس کا قبضہ بھی ہوچکا ہو ۔ چنانچہ شادی کےوقت سُسرال سےملنے والےجوڑے کےمتعلق امام اہلسنت الشاہ امام احمدر...