
شرعی فقیر زکوٰۃ کی رقم سید کو دے، تو کیا سید اس رقم کو استعمال کرسکتا ہے؟
سوال: اگر زکوٰۃ کی رقم کسی شرعی فقیر کو دے دی جائے، پھر وہ شرعی فقیر اس زکوٰۃ کی رقم میں سے کچھ رقم کسی سید کو دے، تو کیا سید کا اس زکوٰۃ کی رقم کو استعمال کرنا شرعاً جائز ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔
کیا ایک سید دوسرے سید کو زکوۃ دے سکتا ہے ؟
جواب: زکوٰۃ نہیں دے سکتے۔ بنو ہاشم سے مراد پانچ خاندان ہیں:آلِ علی،آلِ عباس ، آلِ جعفر، آلِ عقیل، آلِ حارث بن عبدالمطلب ۔ اب خواہ دینے والا سید ہو یا بنو ہ...
کیا بہنوں اور بیٹیوں کو عشر دے سکتے ہیں؟
جواب: زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ بیٹی کو چونکہ زکوٰۃ نہیں دے سکتے لہذا بیٹیوں کو عشر دینا بھی جائز نہیں۔ البتہ بہن اگر مستحق ہو تو اسے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے بلکہ غیرو...
عشر کی رقم مسجد کی تعمیر میں استعمال کرنے کا حکم
جواب: زکوٰۃ کے ہیں ، جیسا کہ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:”(باب المصرف)ای مصرف الزکاۃ و العشر۔۔۔ (ھو فقیر و ھو من لہ ادنی شیء)ای دون نصاب“یعنی زکوٰۃ ...
کیا مقروض کو صدقہ فطر دیا جاسکتا ہے؟
جواب: زکوٰۃ دے سکتے ہیں ۔ مقروض اگر شرعی فقیر ہو تو اسے زکوٰۃ دینا جائز ہے ۔ہر مقروض شرعی فقیر نہیں ہوتا ۔ ارب پتی کاروباری لوگوں پر تو کروڑوں کا کاروباری ...
عید سے پہلے فطرہ دیا اور عید والے دن گندم کا ریٹ بڑھ گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب: زکوٰۃ ، عشر ، صدقہ فطر ، نذر کی ادائیگی میں اور اعتاق یعنی غلام آزاد کرنے والے کفارہ کے علاوہ ہر طرح کے کفارے میں قیمت ادا کرنا ، جائز ہے اور قیمت ا...
کیا مرحوم باپ کے نماز روزے کا فدیہ اسکی بیٹی کو دینا جائز ہے؟
جواب: زکوٰۃ و عشر کا مصرف ہے،وہی صدقہ فطر،کفارہ ، نذر اور دیگر صدقاتِ واجبہ کا بھی مصرف ہے ،جیسا کہ قہستانی میں ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،جلد3،با ب ال...
بقدرِ نصاب مہر جو ابھی ادا نہیں کیا،کیا اس کی وجہ سے قربانی لازم ہوگی؟
جواب: زکوٰۃ وا جب ہونے سے مانع نہیں اسی طرح قربانی واجب ہونے سے بھی مانع نہیں ،لہذا اگر اس کے پاس صرف اتنا مال ہے ،جو قربانی کے نصاب تک پہنچتا ہے،تواس پر ...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔