
سودے میں لگائی گئی ایک غلط شرط
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل گاڑیوں کی خرید و فروخت میں یہ طریقہ بھی رائِج ہوگیا ہے کہ مثلاً ایک لاکھ روپے کا رِکشا خرید کر آگے ڈیڑھ لاکھ روپے میں قسطوں پر فروخت کیا جاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ بقیہ رقم گاڑی پر ہے گاڑی چلتی رہے گی اور قسطیں بھی ادا ہوتی رہیں گی لیکن قسط مکمل ہونے سے پہلے اگر گاڑی کسی حادثہ کا شکار ہوگئی، جل گئی یا چوری ہوگئی اس صورت میں بقیہ قسطیں ساقط ہوجائیں گی یعنی بائع(بیچنے والے) کو خریدار سے بقیہ رقم کے مطالبے کا حق نہ ہوگا کیا یہ صورت جائز ہے؟ اس بارے میں راہنمائی فرما دیں؟
خرید و فروخت میں تول کر یا گِن کر بیچنے کا معیار کیا ہے؟
جواب: پہلے سے دونوں کو معلوم ہے کہ پیمانے کا معیار کیا ہوگا اور چیزتول کر بیچی جائے گی یا گن کر ، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت عل...
خریدی گئی چیز کی قیمت ادا کرنے کے لیے رکھی رقم پر زکوۃ کا حکم
جواب: پہلےہی اس کیش کے عوض آپ نیا گھر خرید چکے ہیں اگرچہ ابھی اس گھر پر قبضہ نہیں ملا لیکن خریدوفروخت ہوچکی ہے جس کی وجہ سے رقم کی ادائیگی بھی آپ پر لا...